صحرا میں اونٹوں کے ساتھ تنہا زندگی گزارنے والی سعودی خاتون
شوہر کے انتقال کو 20 برس سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے (فوٹو: سکرین گریب)
سعودی عرب کے شمالی حدود کے صحرا میں اپنے اونٹوں کے ساتھ تنہا زندگی کے شب و روز بسر کرنے والی ’رکیہ الرویلی‘ وہ باہمت خاتون ہیں جنہوں نے اس دور میں اپنے متوفی شوہر سے وفا نبھائی۔
وہ آج بھی اپنے شوہر کے چھوڑے ہوئے اونٹوں کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزار رہی ہیں۔
سعودی ٹی وی ایم بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے معمر خاتون رکیہ الرویلی نے بتایا ’شوہر کے انتقال کو 20 برس سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے، اللہ نے اولاد کی نعت سے نہیں نوازااور ہر حال میں شکرگزار ہیں۔‘
رکیہ الرویلی کا کہنا تھا ’یہ اونٹ ہی اب میرا خاندان اور بچے ہیں ، یہ میری آواز کو سنتے اور جواب دیتے ہیں۔‘
’جس طرح ایک بچہ اپنی ماں کے پاس لپک کر آتا ہے اسی طرح یہ اونٹ بھی مجھے دیکھتے ہی میرے پاس دوڑے چلے آتے ہیں اور مجھ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔‘
سعودی خاتون ننے کہا ’ شاہ عبدالعزیز اونٹ فیسٹول کے بارے میں سنا ہے جہاں نیلامی میں 5 اور 8 ملین کے اونٹ فروخت ہوتے ہیں، دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالی مجھے بھی کوئی ایسا اونٹ دے تاکہ اسے فروخت کرکے میں بھی 8 ملین حاصل کرسکوں۔‘
رکیہ الرویلی صحرا میں اپنی پک اپ خود چلاتی اور دن بھر اونٹوں کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔
شہری زندگی کے بارے میں ان کا کہنا تھا ’اس صحرا میں میرے شوہر کی یادیں ہیں، یہاں ہم نے زندگی کے خوبصورت دن گزارے میں ان یادوں سے دور نہیں جانا چاہتی۔ یہی صحرا میرا گھر اوریہ اونٹ ہی میرے بچے ہیں۔‘
کسی خواہش یا آرزو کے حوالے سے کہنا تھا کہ’ اگر کوئی اللہ کا بندہ پانی کا ٹینکر دلا دے تو اس کے لیےدعا گو رہوں گی کیونکہ صحرا میں پانی کی قلت ہوتی ہے اور یہ میری اشد ضرورت ہے۔‘
