Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خواتین کے ٹیلنٹ کے فروغ میں معاون نئے انیشیٹو کا آغاز

’دا مھیرہ نیٹ ورک‘میں قائدانہ صلاحیتوں میں اضافے پر توجہ دی جاتی ہے۔(فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی تخلیقی مارکیٹنگ کی صنعت کے لیے ریاض میں ’اثر سعودی فیسٹیول آف کری ایٹیوٹی‘ نے ایک ایسے انیشی ایٹیو کا آغاز کیا ہے جو مستقبل میں سعودی خواتین کے ٹیلنٹ کے فروغ میں معاون  ثابت ہوگا۔
دا مھیرہ نیٹ ورک‘میں تربیت، قائدانہ صلاحیتوں میں اضافے اور پیشہ ورانہ نیٹ ورکنگ پر توجہ دی جاتی ہے۔
مہیرہ کے پیچھے کام کرنے والے ’سعودی پبلیسزگروپ‘ کے سی ای او عادل بارجا کا کہنا ہے’ یہ پروگرام اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کی قیادت وہ خواتین کریں جو پہلے سے اس صنعت میں کام کر رہی ہوں۔‘
انھوں نے عرب نیوز سے بات کرت ہوئے کہا ’مھیرہ نیٹ ورک ایسا پروگرام ہے جس کی قیادت ماہر خواتین کرتی ہیں اور سعودی عرب میں کاروبار میں اضافے اور خواتین کو تعلیم دینے کے لیے تعاون فراہم کرتی ہیں تاکہ وہ مواصلات کے شعبے میں کیریئر کا حصول کر سکیں۔
عادل بارجا کا کہنا تھا کہ ’عملی تجربے اور پشہ ورانہ نشوو نما کے ذریعے تخلیقی حکمتِ عملی مرتب کرنے والوں کی ضرورت تھی۔ کئی طالبات کو جو مارکیٹنگ اور ڈیزائن میں گریجویشن کر چکی ہیں، انھیں اب بھی ایسے چیلنجوں کا سامنا ہے جو ان کے علم کو تخلیقی سٹریٹجک کام میں بدلنے کی راہ میں حائل ہیں۔‘
 ’ہمیں بہت زیادہ تخلیقی سٹریجسٹس کی ضرورت ہے خواہ وہ مرد ہوں یا خواتین اور اس کام میں آپ گریجویشن نہیں کر سکتے کیونکہ آپ کو یہ مہارت حاصل کرنی اور بڑھانی پڑتی ہے۔

جنریشن زی کے پروفیشنلز کو سنبھالنے کی لیے اپروچ کی ضرورت ہے (فوٹو: عرب نیوز)

ایک پینل گفتگو میں جس کا عنوان ’اپنی آواز کی ملکیت لیں: سعودی عرب میں خواتین کی قیادت‘ تھا، نادین العلمی نے جو ’ایم ایس ایل‘ ’کے ایس اے‘ میں بزنس لیڈ ہیں، مواصلات کے شعبے میں مستند قیادت کی اہمیت پر زور دیا۔
انھوں نے کہا ’یہ بہت فعال صنعت ہے اور لچک بھی رکھتی ہے لیکن مستند قیادت کے بغیر آپ کا گزراہ مشکل ہے، خاص طور پر اس وجہ سے بھی کہ افرادی قوت کی بڑی تعداد کا تعلق جنریشن زی سے ہے۔
نادین العلمی کا کہنا تھا کہ ’جنریشن زی کے پروفیشنلز کو سنبھالنے کی لیے مقصد اور بھروسے پر مبنی اپروچ کی ضرورت ہے۔
’آپ اس جنریشن پر چیزیں مسلط نہیں کر سکتے تاوقیتکہ انھیں آپ کی مقصدیت اور وژن پر یقین نہ ہو، اور انھیں آپ پر اعتماد نہ ہو۔
انھوں نے اندورنی کلچر اور مستقبل میں ترقی کی تعیمر کے لیے ثقافتی ذہانت کی اہمیت کو بھی اہم قرار دیا۔
’کلچر ذہانت ایسی تمام مستند اقدار کو سامنے لا رہی ہے جن کو بروئے کار لا کر لوگوں سے معاملات کیے جا سکتے ہیں تاکہ ایک مثبت ماحول جنم لے سکے۔ اگر یہ نہیں تو پھر آگے جانے کا کوئی راستہ نہیں۔
سعودی عرب کا وژن ایک قومی وژن ہے جسکی بنیاد جدت اور نشو ونما پر ہے۔ اگر درست ماحول نہیں تو آپ اس وژن کو حاصل نہیں کر سکتے۔‘

 

شیئر: