چین نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی ’قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت‘ کے دفاع کی حمایت کرتا ہے۔
پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کے واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان چار روز تک جھڑپیں اور پھر 10 مئی کو جنگ بندی ہوئی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے بیجنگ میں اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے ملاقات کے دوران ’مذاکرات کے ذریعے اختلافات کو ختم کرنے‘ کو خوش آئند قرار دیا۔
اسحاق ڈار کا یہ دورہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں 22 اپریل کو ہونے والے حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان ڈرون، میزائل اور توپ خانے سے گولہ باری کے تبادلے کے بعد ہوا ہے۔ واضح رہے کہ پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انڈیا نے پہلگام حملے کے بعد یہ الزام لگایا کہ پاکستان حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا تھا، تاہم پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 10 مئی کو دونوں ممالک کے درمیان اچانک جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جو ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی قائم ہے۔
چین پاکستان کو اسلحہ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اسحاق ڈار نے اس بات کی تصدیق کی کہ اُن کے ملک نے انڈیا کے خلاف چینی طیاروں کا استعمال کیا۔
چینی وزارت خارجہ کے اعلامیے کے مطابق ’اسحاق ڈار سے ملاقات کے دوران وانگ ژی نے پاکستان کو ایک ’آہنی دوست‘ قرار دیا اور دونوں ممالک کے درمیان ’ہر دور کے سٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری‘ کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔