کراچی میں ایک جانب بلند و بالا عمارتیں ہیں، سڑکوں پر شور مچاتی گاڑیاں دکھائی دیتی ہیں تو زیرِزمین بھی ایسی سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں جو خفیہ ہونے کے علاوہ خطرناک اور غیرقانونی بھی ہیں۔
خفیہ طور پر کنوئیں اور سرنگیں کھود کر پائپ لائنز کو چوری کے لیے نقصان پہنچا کر اور قیمتی وسائل کے حصول کے لیے کھدائیاں کی جا رہی ہیں۔
یہ سرگرمیاں صرف مالی نقصان نہیں بلکہ انسانی جانوں کے لیے بھی خطرہ بن رہی ہیں۔
حالیہ واقعات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان چوریوں کو اگر نظرانداز کیا گیا تو آنے والے دنوں میں کوئی بھی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کراچی کا جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ ’خفیہ طور‘ پرفروخت؟Node ID: 869936
پولیس انسپکٹر اور سابق سٹیشن ہاؤس افسر امین کھوسو نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’شاہ لطیف ٹاؤن میں خالی پلاٹ میں کھودے گئے ایک پراسرار کنویں سے اُٹھنے والی گیس کی بدبو نے پولیس، ریسکیو اداروں اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو متحرک کر دیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پہلے پہل یہ واقعہ محض ایک حادثہ لگا جس میں دم گھٹنے سے ایک شخص کی موت ہوئی لیکن جب پلاٹ میں کھودے گئے گڑھے سے گیس سلنڈر، ربڑ کا پائپ، کنکشن کِٹ اور سیڑھیاں برآمد ہوئیں تو پولیس کو شبہ ہوا کہ یہاں معمول کی کوئی سرگرمی نہیں تھی۔‘
تفتیش پر یہ معلوم ہوا کہ یہ مبینہ طور پر آئل یا گیس کی پائپ لائن سے خفیہ کنکشن لینے کی کوشش تھی۔
پولیس کے مطابق نامعلوم افراد نے شاہ لطیف ٹاؤن میں ملیر ندی بند کے قریب واقع ایک خالی پلاٹ میں کنواں کھودا اور وہاں سے آئل یا گیس لائن تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی۔

ابتدائی شواہد میں اس بات کے اشارے ملے کہ ملزم گیس لائن میں خفیہ کنکشن لگا کر گیس چوری کرنا چاہتے تھے جب ایک مزدور کنویں میں نیچے گیا تو ممکنہ طور پر لیکیج، پریشر یا گیس کی زیادتی کی وجہ سے دم گھٹنے سے ہلاک ہو گیا۔ اس کے ساتھی فرار ہو گئے اور ہیلپ لائن 15 پر کال کر کے صرف اس بارے میں اطلاع دی۔
پولیس نے موقعے سے دو گاڑیاں، ایک موٹر سائیکل، گیس سلنڈر، پائپ لائن کنکشن کے اوزار اور سیڑھیاں برآمد کیں۔
سوئی گیس حکام نے احتیاطاً علاقے میں گیس کی فراہمی بند کر دی اور اس جگہ سے نمونے بھی حاصل کیے گئے۔
ماضی کے واقعات
شاہ لطیف پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پیٹرولیم کمپنی کی لائن سے کروڈ آئل چوری کے الزام میں متعدد افراد کے خلاف کارروائی کی تھی۔
پولیس نے خفیہ کارروائی کے دوران یار محمد گوٹھ، ملیر ندی کے قریب سے چار ملزموں کو گرفتار کیا تھا۔
گرفتار ملزم سرنگ کے ذریعے آئل لائن سے کلپ لگا کر مبینہ طور پر کروڈ آئل چوری کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسی سال مارچ کے مہینے میں کراچی کے صنعتی علاقے کورنگی میں پولیس نے ایک منظم گروہ کو گرفتار کیا تھا جو زیرِزمین سرنگ کے ذریعے قومی آئل پائپ لائن سے تیل چوری کر رہا تھا۔
اس کارروائی میں آٹھ ملزموں کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہوں نے ایک گودام کرائے پر لے کر وہاں سے 150 فٹ طویل سرنگ کھود رکھی تھی۔
کورنگی پولیس کے مطابق ملزموں کی گرفتاری ان کے گرفتار ساتھیوں کی نشاندہی پر عمل میں آئی تھی۔
اس چھاپے کے دوران پولیس نے ہزاروں لیٹر کروڈ آئل سے بھرا ایک ٹینکر بھی قبضے میں لیا تھا جسے خفیہ مقام پر منتقل کیا جا رہا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہا تھا۔ تفتیش میں ملزموں نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے رمضان کے دوران روزانہ ہزاروں لیٹر تیل چوری کیا جو آگے فروخت کیا جاتا تھا۔
اس مقصد کے لیے کورنگی کا ایک ویئر ہاؤس کرائے پر لیا گیا تھا جہاں سے سرنگ بنا کر گرین بیلٹ کے نیچے سے گزر کر آئل لائن تک پہنچا گیا تھا۔
تیل چوری کے لیے پائپ لائن پر خاص قسم کا کلپ لگایا گیا تھا جو زمین کے نیچے ہی چھپایا گیا تھا۔ پولیس نے گرفتار ملزموں کے خلاف سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا تھا۔
اس سے قبل جنوری میں سندھ میں سرکاری آئل لائن سے تیل چوری کے کیس میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو خط بھی لکھا تھا۔
سی ٹی ڈی نے خط میں ملزموں کے خلاف منی لانڈرنگ کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔ خط کے ساتھ ملزموں کا مکمل ریکارڈ بھی ایف آئی اے کو ارسال کیا گیا ہے، جس کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں میں ان کے خلاف کئی مقدمات درج ہو چکے ہیں۔

طریقۂ واردات
حکام کے مطابق یہ ملزم عموماً خالی پلاٹوں یا تعمیراتی سرگرمیوں کے نام پر پلاٹوں میں خفیہ کھدائی کرتے ہیں۔ وہ گیس یا آئل پائپ لائن کا مقام اندازے سے تلاش کرتے ہیں یا پھر مقامی عملے سے معلومات حاصل کرتے ہیں۔
اس کے بعد زیرِ زمین کنواں کھودا جاتا ہے، لائن تک رسائی حاصل کر کے ربڑ یا سٹیل کے پائپ سے کنکشن جوڑا جاتا ہے۔
ایسے کیسز میں زیادہ تر مزدور غیر تربیت یافتہ ہوتے ہیں جنہیں خطرے کا علم نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے ہلاکتوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

قانون کیا کہتا ہے؟
پاکستان میں پٹرولیم اور گیس کی چوری انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت سنگین جرم ہے، جس میں ملزموں کو قید اور بھاری جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔
پولیس اور تفتیشی ادارے ان کیسز کو بطور مثال استعمال کرتے ہوئے ان غیرقانونی نیٹ ورکس تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ریاستی وسائل کو نقصان اور عوام کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔