Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈھاکہ میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبیونل کی سماعت براہ راست، حسینہ واجد پر ’منظم حملوں‘ کا الزام

انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی سماعت بنگلہ دیش کے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی جا رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیش کی خودساختہ جلاوطن سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے خلاف ڈھاکہ میں مقدمے کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سرکاری پراسیکیوٹرز نے اتوار کو مقدمے کے آغاز پر کہا کہ ’مفرور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے ایک ’منظم حملے‘ کا منصوبہ بنایا جو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف تھا۔‘
اقوام متحدہ کے مطابق حسینہ واجد کی حکومت کے اپوزیشن اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران جولائی اور اگست 2024 کے درمیان 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔
77 سالہ حسینہ واجد ہیلی کاپٹر کے ذریعے اُس وقت اپنے پرانے اتحادی انڈیا فرار ہو گئی تھیں جب طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت نے اس کی 15 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا تھا۔
انہوں نے ملک حوالگی کے حوالے سے عدالتی حکم کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
بنگلہ دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) حسینہ واجد کی معزول حکومت کے عہدیداروں اور ان کی اب کالعدم قرار دی گئی جماعت عوامی لیگ سے منسلک شخصیات کے خلاف مقدمہ چلا رہا ہے۔
آئی سی ٹی کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے اپنے ابتدائی بیان میں عدالت کو بتایا کہ ’شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ ایک مربوط، وسیع اور منظم حملہ تھا۔‘
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’ملزمہ نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اپنی پارٹی کے مسلح ارکان کو مظاہرین کو کچلنے کے لیے استعمال کیا۔‘
پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے حسینہ واجد اور دیگر دو اہلکاروں کے خلاف پانچ پانچ الزامات عائد کیے جن میں ’جولائی میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف تشدد، سازش، اور ان کے اجتماعی قتل کو روکنے میں ناکامی‘ کا الزام شامل ہے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ ایسی کارروائیاں ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے مترادف ہیں۔

’یہ انتقامی کارروائی نہیں‘

حسینہ واجد جو انڈیا میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں، نے ان الزامات کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ 
حسینہ واجد کے ساتھ اس مقدمے میں سابق پولیس چیف چودھری عبداللہ المامون اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال بھی نامزد ہیں۔

پراسیکیوٹر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مقدمے کی سماعت غیرجانبدارانہ ہو گی۔ فوٹو: اے ایف پی

سابق پولیس چیف اس وقت حراست میں ہیں تاہم ان کو اتوار کو ٹریبیونل کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ جبکہ سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال مفرور ہیں۔
حسینہ واجد کی حکومت کی سینیئر شخصیات کے خلاف قانونی چارہ جوئی ان سیاسی جماعتوں کے مطالبات میں شامل ہے جو اب اقتدار کے لیے ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔
عبوری حکومت نے جون 2026 سے پہلے انتخابات کرانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی سماعت بنگلہ دیش کے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی جا رہی ہے۔
پراسیکیوٹر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مقدمے کی سماعت غیرجانبدارانہ ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ انتقامی کارروائی نہیں بلکہ اس اصول کے ساتھ وابستگی ہے کہ ایک جمہوری ملک میں انسانیت کے خلاف جرائم کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
تفتیش کاروں نے اپنی تحقیقات میں ویڈیو فوٹیج، آڈیو کلپس، حسینہ واجد کی فون پر گفتگو اور ہیلی کاپٹر اور ڈرون کی نقل و حرکت کے ریکارڈ کے ساتھ کریک ڈاؤن کے متاثرین کے بیانات بھی اکٹھے کیے ہیں۔

شیئر: