Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ ریجن میں الرضیات کے قدیم کھنڈر جو صدیوں پرانی کہانیاں سناتے ہیں

الرضیات میں بے شمار کندہ الفاظ اور تحریریں ملی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
مکہ ریجن میں واقع الرضیات میں آثارِ قدیمہ کی بہت سی سائٹس ہیں جن کا تعلق ابتدائی زمانے سے ہے اور ان میں اسلام سے قبل اور پتھر کے دور کا زمانہ شامل ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ان میں قدیم زمانے میں پائے جانے والے جنگلی بکرے کی کندہ کاری کے نمونے ملے ہیں اور ایسے کندہ لفظوں کا بھی پتہ چلا ہے جو بعد میں صدیوں تک مستعمل رہے۔
عبداللہ الرزقی آثارِ قدیمہ اور تاریخ پر ریسرچ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے’ الرضیات سے ملنے والی کندہ عبارتوں کو تین کیٹیگریوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔‘

ماہر آثار قدیمہ کا کہنا ہے ان سائٹس پر توجہ کی ضرورت ہے (فوٹو: ایس پی اے)

’پہلی میں جنگلی بکروں کی ڈرائنگ، دوسری النبطیۃ اور الثمودیہ کے ثبت کردہ الفاظ اور تیسری کیٹیگری میں جنازوں کے لیے استعمال ہونے والی کندہ عبارتیں شامل ہیں جن کا تعلق پہلی صدی ہجری سے ہے۔ ان میں مریم بنتِ قیس کی قبر پر لگا ہوا کتبہ بھی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ’ اس کے علاوہ کئی ایسی چیزیں بھی ہیں جن میں سے کچھ کے بارے میں معلومات ہیں اور کچھ کے بارے میں پتہ نہیں اور ان میں کندہ شدہ الفاظ، کندہ کیے ہوئے ٹھپے، دھاتی پلیٹوں سے چھاپی ہوئی تصویریں، کندہ کاری کے ذریعے نقاشی وغیرہ شامل ہیں۔‘
ماہر آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ’ ان سائٹس پر توجہ اور ان کی حفاظت کی ضرورت ہے۔‘


 جنگلی بکروں کی ڈرائنگ، النبطیۃ اور الثمودیہ کے ثبت کردہ الفاظ ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

عبداللہ الرزقی نے بتایا کہ’ الرضیات اس تاریخ کا ثبوت ہے جہاں بے شمار کندہ الفاظ اور تحریریں ملی ہیں جو اس کے پہاڑوں کی سجاوٹ کرتی تھیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’گورنریٹ، ثمیدہ مائن کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے جہاں پہاڑ میں 50 میٹر لمبی غار ہے جس میں سفید چمکیلی دھات، سنگِ سرمہ اور سیسے جیسا مواد ملا ہے۔‘
یہ مائن ایک پہاڑی علاقے میں واقع ہے جو مغربی ڈھلان کے ساتھ ساتھ ہوتا ہوا ابین سے ذربان جاتا ہے اور قنونا وادی تک پہنچتا ہے جبکہ مشرقی ڈھلان، وادیِ یبہ تک پھیلی ہوئی ہے۔

شیئر: