Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں غیرت کے نام پر مزید دو افراد قتل، والد اور رشتہ داروں کے خلاف مقدمہ درج

صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں غیرت کے نام پر قتل کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے جس کے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنی نوجوان بیٹی اور بھانجے کو گولیاں مار کر قتل کر دیا ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ منگل کو پولیس تھانہ کیچی بیگ کی حدود میں قمبرانی روڈ  پر غفور ٹاؤن لاشار آباد میں پیش آیا جہاں غلام قادر اور  نازنین کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔
دونوں کی لاشیں سول ہسپتال کوئٹہ پہنچائی گئیں جہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ مقتولین کو جسم کے مختلف حصوں میں متعدد گولیاں ماری گئیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین کی عمریں 17 سے 18 سال کے درمیان تھیں ۔
مقتول کے والد ظریف خان نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ  قتل میں ان کے مقتول بیٹے کا ماموں اور مقتولہ لڑکی کا والد ملوث ہے جس نے بھائیوں اور والد کے ساتھ مل کر یہ واردات کی۔
کیچی پولیس کے اہلکار محمد حسن نے بتایا کہ واردات کے بعد ملزمان فرار ہوگئے ہیں۔
کیس مزید تفتیش کے لیے سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کومنتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کوئٹہ کے نواحی پہاڑی علاقے سنجیدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد و خاتون کے قتل کا واقعہ پوری دنیا میں خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔
ڈیڑھ ماہ پرانے واقعے کی ویڈیوز چار روز پہلے منظرِعام پر آئی تھیں۔ ویڈیو میں ایک خاتون اور مرد کو بہیمانہ انداز میں قتل کرتے دیکھا گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد بلوچستان میں غیرت کے نام پر  قتل ہونے والے واقعات زیرِ بحث ہیں۔
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنےوالی تنظیم عورت فاؤنڈیشن کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ چھ سالوں  کے دوران 212 سے زائد مرد و خواتین کو غیرت، سیاہ کاری اور کاروکاری جیسے الزامات میں قتل کیا جا چکا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر واقعات میں والد، بھائی اور دوسرے انتہائی قریبی رشتہ دار ملوث پائے گئے ہیں۔
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق کوئٹہ میں صرف اس سال غیرت کے نام پر 6 افراد کو قتل کیا جا چکا ہے جبکہ 2021 سے اب تک 27 افراد اس الزام میں مارے گئے۔ 

 

شیئر: