پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں شیخانی پولیس پوسٹ پر ڈاکوؤں کے حملے میں ایلیٹ فورس کے پانچ اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ میں ایک ڈاکو مارا گیا۔
ترجمان پولیس نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ ’شیخانی چوکی پر کچے کے ڈاکوؤں نےحملہ کیا، حملہ آوروں نے راکٹ لانچر، ہینڈ گرنیڈ کا استعمال کیا۔‘
مزید پڑھیں
-
کچے میں ڈاکو راج: ’کامیاب‘ گرینڈ آپریشن ناکامی میں کیسے بدلا؟Node ID: 877803
-
کچے کے مبینہ ڈاکوؤں کے یوٹیوب چینل کے پیچھے کہانی کیا ہے؟Node ID: 878331
-
پنجاب کے خطرناک ڈاکوؤں کی دوسری فہرست جاری، سر کی قیمت مقررNode ID: 884971
بیان میں بتایا گیا کہ چوکی پر سات پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے۔ ڈاکوؤں کے حملے میں پانچ اہلکار ہلاک ہوگئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ڈاکو بھی مارا گیا۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں محمد عرفان، محمد سلیم اور محمد خلیل، کانسٹیبل نخیل، غضنفر عباس شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد فرار ہونے والے ڈاکوؤں کا تعاقب اور مقابلہ جاری ہے۔
دوسری جانب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او بہاولپور سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ ’ڈاکوؤں نے رات گئے چھپ کر بزدلانہ حملہ کیا، پنجاب پولیس کا مورال بلند ہے، دشمن کی بزدلانہ کارروائیاں مورال پست نہیں کر سکتیں۔‘
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن بھر پور توانائی سے جاری رہے گا۔
ترجمان پنجاب پولیس نے مزید بتایا کہ ’شیخانی پولیس پوسٹ پر ڈاکوؤں کے حملے کے بعد آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سینئر پولیس افسران کے ہمراہ رحیم یار خان میں جائے وقوعہ اور پولیس کیمپوں کا دورہ بھی کریں گے۔‘

واضح رہے کہ پاکستان دو صوبوں پنجاب اور سندھ میں واقع دریائی علاقے میں ڈاکوؤں کی پناہ گاہیں دہائیوں سے موجود ہیں۔ گزشتہ چند سالوں سے کچے کے ڈاکو کسی نہ کسی طرح خبروں میں ضرور رہتے ہیں۔
2023 میں صوبہ پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نے دریائی علاقے میں چھپے ڈاکوؤں کے گینگز کے خلاف ایک گرینڈ آپریشن بھی کیا تھا۔
آپریشن میں یہ دعویٰ کیا کہ بڑے ٹھکانے تباہ کر دیے گئے ہیں تاہم اگست 2024 میں رحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے اس وقت پولیس پر حملہ کر دیا جب ان کی ڈیوٹیاں تبدیل کرنے والی بس کیچڑ میں خراب ہو گئی تھی۔
آئی جی پنجاب آفس کے مطابق اس وقت ڈاکوؤں نے راکٹوں سے حملہ کیا اور اس حملے کے نتیجے میں اب تک 12 پولیس اہلکار جان سے گئے۔ اس حملے نے ڈاکوؤں کے اس حملے نے پورے سسٹم کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور اس حملے کو ڈاکوؤں کی طرف سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا تھا۔
اس واقعے کے بعد کچے میں جاری پولیس آپریشن میں تیزی لائی گئی تھی۔