Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس: 10 دن طویل لائیو سٹریمنگ میں تشدد کے بعد انفلونسر کی موت

رافائیل گراوین کو لائیو سٹریم کے دوران مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا (فوٹو: کک)
فرانسیسی حکام نے لائیو ویڈیو سٹریمنگ کے دوران تشدد کے بعد موت کا نشانہ بننے والے انفلونسر کے مبینہ موت کے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’روئٹرز‘ کے مطابق یہ واقع آسٹریلیا میں رجسٹرڈ سوشل میڈیا ایپ ’کک‘ پر نشر ہوا۔
مقدمے کی پیروی کرنے والے پراسیکیوٹرز کے مطابق ہلاک ہونے والے انفلونسر کا اصل نام رافائیل گراوین تھا اور ان کی عمر 46 برس تھی جبکہ انہیں سوشل میڈیا پر ’ژاں پورمانوو‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔
پیر کو فرانسیسی شہر نائس کے شمالی گاؤں کانتس کے ایک گھر میں مردہ پائے گئے رافائیل گراوین ’کک‘ پر 10 روز تک جاری رہنے والا طویل لائیو سٹریم چلا رہے تھے، تاہم اس سٹریمنگ کے دوران ان پر ان کے ساتھی بظاہر تشدد کرتے اور انہیں مختلف طرح سے ٹارچر بھی کرتے تھے۔ 
حکام نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد واقعے کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
فرانس کے وزیر مملکت برائے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی و مصنوعی ذہانت کلارا شپاز نے کہا ہے کہ ’پورمانوو اکثر لائیو سٹریم میں اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں مار پیٹ اور تضحیک کا شکار دکھائی دیتے تھے۔‘
انہوں نے اس واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس معاملے پر کک انتظامیہ سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔ آن لائن پلیٹ فارمز پر غیر قانونی مواد کے پھیلاؤ کی روک تھام ہماری قانونی ذمہ داری ہے۔‘
سٹریمنگ پلیٹ فارم ’کک‘ کے فرانس میں موجود دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم حکام سے تعاون کر رہے ہیں اور اپنے فرانسیسی مواد کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘
کمپنی نے اعلان کیا کہ واقعے میں شامل تمام شریک سٹریمرز پر تحقیقات مکمل ہونے تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
کلارا شپاز نے مزید بتایا کہ معاملہ انٹرنیٹ پر غیر قانونی مواد کی نگرانی کرنے والے ریگولیٹر ’آرکوم‘ اور رپورٹنگ پورٹل ’فارس‘ کو بھی بھیج دیا گیا ہے تاکہ ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے۔
دوسری جانب لائیو سٹریم میں حصہ لینے والے شریک سٹریمرز میں سے ایک کے وکیل یاسین سدونی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’ژاں پورمانوو کو دل کے امراض لاحق تھے اور ویڈیوز میں دکھائی جانے والی مار پیٹ اور تضحیک حقیقت میں اداکاری تھی۔ لائیو سٹریم میں نشر کیے جانے والے تمام مناظر سکرپٹ کا حصہ ہوتے تھے۔‘
اس سٹریم کی کئی ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پورمانوو کو مکے مارے جاتے ہیں، گالیاں دی جاتی ہیں، گلا گھونٹا جاتا ہے، ان پر تیل اور پینٹ پھینکا جاتا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ یہ سب اپنی مرضی سے برداشت کر رہے تھے یا زبردستی مجبور کیے گئے اور نہ ہی یہ طے ہو سکا کہ یہ سب مناظر حقیقت تھے یا محض سکرپٹ کی پیروی کی جاتی تھی۔

 

شیئر: