Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب نے عربی اے آئی ایپ ’ہیومین چیٹ‘ ایپ لانچ کر دی

ہیومین مصنوعی ذہانت کی کمپنی ہے جو پبلک انویسٹمنٹ فنڈ  کی ملکیت ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب نے منگل کو ’ہیومین چیٹ‘ کے نام سے ایک عربی اے آئی ایپ صارفین کے لیے متعارف کروائی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ چیٹ ایپ ’ہیومین‘ کے اے آئی سوٹ کی پہلی ایپلی کیشن ہے جو ایک خاص عربی ماڈل ’عالم 34 بی پر بنی ہے، اور اسے مکمل طور پر سعودی عرب میں سعودیوں نے تیار کیا ہے۔
ہیومین ایک مصنوعی ذہانت کی کمپنی ہے جو مکمل طور پر سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ  کی ملکیت ہے۔ اسے مئی میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے لانچ کیا تھا۔

ایپ کو مکمل طور پر مملکت میں سعودیوں نے تیار کیا ہے (فوٹو: سکرین گریب)

اس ایپ کا مقصد عربی زبان میں بڑے لینگونج ماڈلز تیار کرنا اور سعودی عرب کو اے آئی کی دنیا میں ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔
یہ ایپ آئی او ایس اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے ساتھ ساتھ ویب براؤزر پر بھی دستیاب ہے، اور جلد ہی دیگر عربی بولنے والے ممالک میں بھی متعارف کرائی جائے گی۔
ہیومین کے چیف ایگزیکٹیو طارق امین نے کہا کہ ’اس ایپلی کیشن کا اجرا سعودی عرب کے لیے فخر کی بات ہے جو ہمارے اس مشن میں ایک تاریخی سنگِ میل ہے کہ ہم ایسی خودمختار اے آئی تیار کریں جو تکنیکی طور پر جدید ہو اور ثقافتی طور پر ہماری شناخت کی عکاسی کرتی ہو۔‘

 ایپ آئی او ایس اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے ساتھ ساتھ ویب براؤزر پر بھی دستیاب ہے (فوٹو: ایکس اکاونٹ)

عالم ایک ایسا ماڈل ہے جو مکمل طور پر شروع سے سعودی عرب میں تیار کیا گیا ہے۔ اس پر 120 سے زائد اے آئی ماہرین نے کام کیا، جن میں 35 پی ایچ ڈی سطح کے محققین بھی شامل ہیں۔
یہ ماڈل دنیا بھر میں عربی بولنے والے تقریباً 350 ملین افراد کی خدمت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یہ ماڈل ثقافتی طور پر حساس ہے اور مختلف لہجوں کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کے علاوہ عربی زبان کے مختلف انداز، جیسے کلاسیکی عربی سے لے کر مقامی لہجوں تک سب کو بخوبی سمجھ سکتا ہے۔

 جلد  دیگر عربی بولنے والے ممالک میں بھی متعارف کرایا جائے گا (فوٹو: الشرق)

سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق یہ ماڈل انگریزی زبان میں بھی دستیاب ہے اور اسے اب تک کے سب سے بڑے عربی ڈیٹا سیٹس میں سے ایک پر تربیت دی گئی ہے۔
بعد میں اسے مزید بہتر بنانے کے لیے 600 سے زائد ڈومین ماہرین اور 250 جائزہ کاروں کی مدد لی گئی۔ اس ماڈل کی عربی زبان میں روانی بے مثال ہے۔ اور یہ اسلامی، مشرقِ وسطیٰ اور ثقافتی باریکیوں سے گہرے طور پر ہم آہنگ ہے۔
طارق امین نے کہا کہ ’ہم یہ ثابت کر رہے ہیں کہ عالمی سطح پر مقابلہ کرنے والی ٹیکنالوجی ہماری اپنی زبان، ہمارے نظام، اور ہماری اقدار پر مبنی ہو سکتی ہے جو سعودی عرب میں، سعودی ٹیلنٹ کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ اختتام نہیں، بلکہ ایک نئے سفر کی شروعات ہے۔ ایک ایسا سفر جو مملکت، عربی بولنے والی دنیا، اور اس سے بھی آگے کے لیے ہے۔ اس کی صلاحیت بے حد ہے، جو ہر شعبے میں کاروباری ہو یا سماجی۔ ترقی اور جدت کو تیز رفتار بنا سکتی ہے۔‘

 

شیئر: