برطانوی فوج کے ایک سابق سینیئر افسر کو خاتون فوجی افسر پر جنسی حملے کا الزام ثابت ہونے پر چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 19 سالہ خاتون فوجی افسر نے بعد ازاں خودکشی کر لی تھی۔
خودکشی سے قبل جیسلی بیک نے جولائی 2021 میں اعلیٰ افسران سے شکایت کی تھی کہ مائیکل ویبر جو اُس وقت کے بیٹری سارجنٹ میجر تھے، نے اُن پر جنسی حملہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
سارجنٹ میجر مائیکل ویبر اب 43 سال کے ہیں۔ انہوں نے بعد میں جیسلی بیک کے نام معافی نامہ لکھا لیکن خاتون فوجی افسر کی شکایت کو آگے بڑھایا گیا اور نہ ہی پولیس کو اطلاع دی گئی۔
رائل آرٹلری کی گنر نوجوان جیسلی بیک کو دسمبر 2021 میں آرمی کیمپ میں اس کے کمرے میں پھانسی پر لٹکا ہوا پایا گیا تھا۔ برطانوی فوج نے رواں سال کے آغاز میں اس شکایت سے نمٹنے میں ناکامی پر معافی مانگی تھی۔ خاتون فوجی افسر کی خودکشی کی تفتیش کرنے والے اعلٰی عہدیدار نے فوجی نظام میں شکایت پر کارروائی نہ ہونے پر اس کی مذمت کی تھی۔
رواں سال خاتون فوجی کی موت کی تحقیقات کے نتیجے میں کہا گیا کہ فوج کی خاطر خواہ کارروائی کرنے میں ناکامی نے جیسلی بیک کی موت میں ’کافی کردار‘ ادا کیا۔
انکوائری میں یہ بھی سامنے آیا کہ واقعے اور جیسلی کی خودکشی کے درمیان کے عرصے میں نوجوان خاتون کو ایک اور اعلیٰ افسر کی طرف سے بھی شدید ہراساں کیا گیا تھا۔
جنوبی انگلینڈ کی ایک فوجی عدالت میں سزا سناتے ہوئے جج ایلن لارج نے مائیکل ویبر سے کہا کہ ’آپ کا کیریئر بالکل بھی متاثر نہیں ہوا اور آپ کو مناسب وقت پر ترقی دی گئی۔‘
جج نے کہا کہ ویبر اپنی آدھی سزا قید میں گزارے گا یعنی کُل تین ماہ، اور اُس کا نام سات سال کے لیے جنسی مجرموں کے رجسٹر میں رکھا جائے گا۔
سابق فوجیوں کے وزیر لوئیس سینڈر جونز نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ ’آج کی سزا سے جیسلی بیک کے خاندان، دوستوں اور وسیع تر کمیونٹی کو محسوس ہونے والے گہرے نقصان کو کم نہیں کیا گیا، لیکن یہ انصاف کے سفر میں ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔‘
ایک ترجمان نے سزا سنائے جانے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ فوج کو ’ناکام رہنے پر بہت زیادہ افسوس ہے۔‘
بی بی سی کے مطابق جیسلی بیک کی والدہ لیگن میک کریڈی نے کہا کہ فوج کا بیان ’محض لفاظی‘ ہے اور ان کی بیٹی کے کھو جانے کے نقصان کی تلافی کے لیے ’کوئی بھی سزا ناکافی ہوگی۔‘












