Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب: دو دن میں ’پولیس مقابلوں‘ میں 41 ہلاکتیں، مقابلوں کی تحقیقات کا مطالبہ

ابتدائی توجہ آئس کے ڈیلروں پر مرکوز تھی جو نوجوانوں میں تیزی سے پھیلتے نشے کے اہم ذرائع سمجھے جاتے ہیں (اے این اے او)
پنجاب پولیس کے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) نے صوبے بھر میں منشیات کی سمگلنگ اور فروخت کے خلاف بڑے پیمانے پر خصوصی آپریشن شروع کر رکھا ہے جس کے پہلے 48 گھنٹوں کے دوران 41 سے زائد مبینہ منشیات فروش مختلف پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
جبکہ صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 18 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔  یہ آپریشن صوبے کو منشیات سے پاک کرنے کے لیے جاری مہم کا ایک بڑا مرحلہ قرار دیا جا رہا ہے جہاں آئس، ہیروئن اور چرس کی بڑھتی ہوئی تجارت پر قابو پانے کے لیے انتہائی غیر معمولی کریک ڈاون جاری ہے۔
یہ صوبائی سطح کا انسدادِ منشیات آپریشن یکم دسمبر 2025 کو اس وقت شروع ہوا جب سی سی ڈی نے ایک ساتھ صوبے کے مختلف اضلاع میں چھاپے مارنے کا فیصلہ کیا۔
ابتدائی توجہ آئس کے ڈیلروں پر مرکوز تھی جو نوجوانوں میں تیزی سے پھیلتے نشے کے اہم ذرائع سمجھے جاتے ہیں۔ پہلے دن کے دوران 23 مبینہ ڈیلر مقابلوں میں مارے گئے جبکہ دوسرے دن مزید 18 ہلاک ہوئے  یوں مجموعی طور پر 41 ہلاکتیں رپورٹ کی گئیں۔
پولیس کا مؤقف ہے کہ ہر مقابلہ اس وقت پیش آیا جب مشتبہ افراد نے چھاپہ مار ٹیموں پر فائرنگ کی جس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کی یا پھر گرفتاری کے بعد منشیات ریکوری کے دوران منشیات فروشوں کے ساتھیوں نے فائرنگ کی۔
گزشتہ روز کی کارروائیوں میں 18 افراد ہلاک ہوئے جن میں سب سے زیادہ 6 لاہور کے مختلف علاقوں میں مارے گئے۔ گرین ٹاؤن، کاہنہ، ماڈل ٹاؤن، صدر، کینٹ اور اقبال ٹاؤن کے علاقوں میں ہونے والے ان مقابلوں میں پولیس نے بھاری مقدار میں آئس، چرس اور ہشیش کے علاوہ پستول، موٹر سائیکل اور دیگر سامان برآمد کیا گیا۔
دوسرے اضلاع میں بھی سرگرمیاں جاری رہیں۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ (فیصل آباد ریجن) میں چار، ڈیرہ غازی خان میں دو، گوجرانوالہ میں ایک، ساہیوال میں دو، اوکاڑہ میں ایک اور سرگودھا میں دو مشتبہ ڈیلر مارے گئے۔ کارروائی کے دوران برآمد کیے گئے مواد میں ساہیوال سے 1 کلو آئس،  اکاڑہ سے ڈیڑھ کلو چرس اور سرگودھا سے دو کلو سے زائد آئس اور  مختلف نشہ آور مواد بھی قبضے میں لیا گیا۔ جبکہ تین زخمی ملزمان کو گرفتار کر کے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

دو دنوں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں لاہور اور گوجرانوالہ ریجن میں رپورٹ ہوئیں (فوٹو: اے پی پی)

ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد آئس، ہیروئن، ہشیش اور چرس کے بڑے ڈیلر قرار دیے جا رہے ہیں جو آن لائن سپلائی چینز سمیت مختلف طریقوں سے منشیات فروخت کرتے تھے۔ پولیس کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں مارے گئے خالد لالوانی اور عبدالرحمن نوٹکنی آئس اور ہیروئن کے نمایاں سمگلر تھے جبکہ ساہیوال اور اوکاڑہ میں بھی بڑے نیٹ ورک بے نقاب ہوئے۔
آپریشن کے پہلے دن ملتان، جھنگ، وہاڑی، لودھراں، مظفرگڑھ، گوجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین، گجرات، سیالکوٹ، حافظ آباد، اوکاڑہ اور سرگودھا میں کارروائیاں ہوئیں جن میں شفقت علی، مشتاق احمد، ماجد جویہ اور صغیر جیسے منشیات یا دیگر جرائم میں ملوث افراد مارے گئے۔
ان دو دنوں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں لاہور اور گوجرانوالہ ریجن میں رپورٹ ہوئیں۔ لاہور میں دوسرے روز چھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ گوجرانوالہ ریجن جس میں، گوجرانوالہ، منڈی بہاؤالدین، گجرات، سیالکوٹ اور حافظ آباد شامل ہیں، میں یکم دسمبر کو 16 مبینہ ڈیلر مارے گئے جو صوبے بھر میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ملتان، جھنگ، وہاڑی، لودھراں اور مظفرگڑھ کے اضلاع میں بھی پہلے روز سات سے زائد افراد مقابلوں میں ہلاک ہوئے۔ ساہیوال، اوکاڑہ، سرگودھا اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی روزانہ دو سے چار ہلاکتوں کی رپورٹس سامنے آئیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ کارروائیاں شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں بیک وقت جاری ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مقابلوں کی آزادانہ تحقیقات پر زور دے رہی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

آپریشن کے دوران کئی ایسے افراد بھی مارے گئے جنہیں پولیس عرصے سے انتہائی مطلوب قرار دیتی تھی۔ گجرات (وزیرآباد) میں آن لائن منشیات فروشی میں ملوث گروہ کے سرغنہ حسنین عرف نونا کی ہلاکت اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
اوکاڑہ میں پرویز عرف غلام مصطفیٰ، جس پر 24 منشیات کے مقدمات تھے، اور ذولفقار، جو غیر قانونی ہتھیاروں اور ڈکیتی سمیت 12 مقدمات میں مطلوب تھا، بھی مارے گئے۔ گجرات ہی میں قتل اور ڈکیتی میں ملوث اوڈھ گینگ کے عمران اور بنارس بھی پولیس مقابلے میں ہلاک ہوئے جبکہ پہلے روز سرفراز عرف ٹوٹو اور عبداللطیف جیسے ہیروئن سمگلرز کے مارے جانے کی اطلاع بھی موصول ہوئی۔
گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران پولیس نے 33 سے زائد افراد کو گرفتار کیا، جبکہ تقریباً 50 کلو سے زیادہ منشیات برآمد کی گئی ہیں۔ محکمہ پولیس کے مطابق یہ آپریشن مزید تیز کیا جائے گا اور آنے والے دنوں میں صوبے کے مختلف اضلاع میں مزید چھاپے مارے جائیں گے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کارروائیاں منشیات کے نیٹ ورکس کو شدید نقصان پہنچائیں گی تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مقابلوں کی آزادانہ تحقیقات پر زور دے رہی ہیں۔ صوبائی حکومت نے ان اقدامات کو ’منشیات فری پنجاب‘ مہم کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قیمت پر منشیات فروشوں کے نیٹ ورکس کو پنپنے نہیں دیا جائے گا۔

آفتاب باجوہ نے کہا کہ اگر سزا بھی پولیس نے دینی ہے تو پھر عدالتیں بند کر دینی چاہییں (فوٹو: اے پی پی)

پنجاب میں منشیات کے خلاف سی سی ڈی کی کاروائیوں پر پنجاب کے سابق آئی جی پولیس خواجہ خالد کہتے ہیں کہ ’اس وقت جو صورت حال چل رہی ہے میں ذاتی طور پر اس کے حق میں نہیں ہوں اور پولیس کو ہمیشہ اور ہر حال میں قانون کی درست عمل داری کرنی چاہیے۔ میں اس موضوع پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔ کیونکہ خود محکمہ بھی اس پر کھل کر نہیں بول رہا ہے۔‘
دوسری طرف سی سی ڈی نے ان ہلاکتوں پر تو کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے البتہ اس آپریشن کے شروع میں ایک پریس ریلیز جاری کی گئی کہ پنجاب بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف ایک گرینڈ آپریشن ہونے جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری آفتاب باجوہ کہتے ہیں کہ ’پولیس کو لا محدود اختیار دے کر اسی کو جج جیوری اور ایگزیکیوشنر بنا دیا گیا ہے۔ میرے خیال میں یہ درست نہیں ہے۔ اگر سزا بھی پولیس نے دینی ہے تو پھر عدالتیں بند کر دینی چاہییں۔ لیکن جس طرح کے حالات ہیں یہ سب کچھ سمجھ سے ہی باہر ہے۔‘

 

شیئر: