Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑی کمی، وجوہات کیا ہیں؟

پاکستان میں سولر پینل سسٹمز کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، اور پانچ سے 15 کلو واٹ تک کے سسٹمز کی قیمتیں اب تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے کم ہو گئی ہیں۔ یعنی اب صارفین پہلے کے مقابلے میں کم لاگت میں سولر سسٹمز لگوا سکتے ہیں۔
سولر پینلز کے کاروبار سے وابستہ تاجروں اور ماہرین نے اردو نیوز کو بتایا کہ موجودہ کمی کی بنیادی وجہ موسم کی صورت حال ہے۔ سردی کی وجہ سے شہری سولر سسٹم لگوانے میں کم دلچسپی لے رہے ہیں، اور اسی وجہ سے سولر ٹریڈرز نے سسٹمز کی تنصیب پر اپنے منافع کا مارجن جزوی طور پر کم کر دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق سولر سسٹمز کی قیمتوں میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وفاقی حکومت نے اپنے گھروں یا دفاتر میں سولر پینلز لگا کر بجلی پیدا کرنے والے صارفین پر عائد 16 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کو بھی عارضی طور پر معطل کیا ہے۔

سولر پینلز کی قیمتوں میں کتنی کمی آئی؟

گھروں یا دفاتر میں لگائے جانے والے پانچ کلو واٹ سسٹم کی قیمت اس وقت پانچ لاکھ 50 ہزار روپے ہے، جو پہلے چھ لاکھ روپے تھی جبکہ سات کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت چھ لاکھ ہو گئی ہے۔
اسی طرح 10 کے وی والا سولر سسٹم، جو پہلے 10 لاکھ 50 ہزار سے 11 لاکھ روپے میں دستیاب تھا، اب نو لاکھ 50 ہزار سے 10 لاکھ روپے کے قریب ہے۔
تاجر بتاتے ہیں کہ 15 کے وی والا سولر سسٹم پہلے 14 لاکھ سے 14 لاکھ 50 ہزار روپے میں لگتا تھا، جبکہ اس وقت اس کی قیمت 12 لاکھ 50 ہزار سے 13 لاکھ روپے تک ہو گئی ہے۔
تاہم مختلف تاجروں سے بات چیت کے بعد معلوم ہوا کہ شہری اس وقت زیادہ تر وہ سستا سیٹ اپ لگوا رہے ہیں جو تقریباً اڑھائی لاکھ روپے میں دستیاب ہے، اور دن کی روشنی میں 12 گھنٹے تک گھر کے پنکھے، فریج اور دیگر بنیادی برقی آلات چلا سکتا ہے۔ تاجروں کے مطابق یہ سیٹ اپ صارفین کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔

سولر پلیٹس کی قیمتیں کیا ہیں؟

راولپنڈی کے کالج روڈ پر سولر کے کاروبار سے منسلک تاجر عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ سولر پلیٹس کی قیمت میں کوئی خاص کمی نہیں آئی اور موجودہ قیمتیں زیادہ تر سیزن کے مطابق ہی چل رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں اس وقت کینیڈین سولر، جو ٹیئر ون میں شمار ہوتے ہیں، کی قیمت 32 سے 34 روپے فی واٹ ہے۔
اسی طرح لونگی کے مختلف سولر پینلز 30 سے 33 روپے فی واٹ میں دستیاب ہیں، جبکہ جنکو سولر کی قیمت تقریباً 31 روپے فی واٹ کے آس پاس ہے اور جے اے سولر پینل کی قیمت 29 سے 32 روپے فی واٹ کے درمیان چل رہی ہے۔

جنکو سولر کی قیمت تقریباً 31 روپے فی واٹ کے آس پاس ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

قیمتوں میں کمی کی وجوہات

سولر پینلز کے ماہرین اور تاجروں کے مطابق بنیادی طور پر موسم سرما میں صارفین کا سولر مارکیٹس میں آنا کم ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے رجحان بھی گھٹ جاتا ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظر مختلف کمپنیاں اور بڑی دکانیں سولر سسٹمز پر اپنا منافع کم کر دیتی ہیں۔
اگر پہلے سولر پینل سسٹم پر تاجروں یا کمپنیوں کو تین لاکھ روپے تک منافع ہوتا تھا، تو اب انہوں نے اسے وقتی طور پر 30 سے 40 فیصد تک کم کر دیا ہے، جس سے سولر سسٹم لگوانے والے صارفین کو واضح بچت ہو رہی ہے
اس کے علاوہ سولر پینلز کے ماہر اور چین سے سولر پینلز منگوانے والے تاجر ایوب خان کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں صدر آصف علی زرداری نے سولر جی ایس ٹی سے متعلق اپیل منظور کی اور کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے وفاقی ٹیکس محتسب کو بھجوا دیا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ سولر سے بجلی پیدا کرنے والے صارفین نے 16 فیصد جنرل سیلز ٹیکس ختم کرنے کی درخواست کی تھی، جسے عارضی طور پر روک دیا گیا اور وفاقی ٹیکس محتسب کو نئے سرے سے مکمل جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اُن کے مطابق یہی اقدام سولر سسٹمز کی قیمتوں میں کمی کی ایک اور وجہ بھی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا چین میں سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی آئی ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ وہاں کی مارکیٹ بھی سست ہے، تاہم اس کمی کا خاص اثر پاکستان کی مارکیٹ تک منتقل نہیں ہوا۔

موسم سرما میں صارفین کا سولر مارکیٹس میں آنا کم ہو جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

راولپنڈی کی بڑی سولر مارکیٹ کے دورے کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ اس وقت سولر خریدنے والوں کا مارکیٹ میں رش قریباً نہ ہونے کے برابر ہے، جس کے باعث دکاندار زیادہ سولر پلیٹس فروخت کرنے یا سسٹم انسٹال کرنے میں کامیاب نہیں ہو پا رہے۔
ماہرین یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ملک میں سولر توانائی کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں میں تبدیلیاں اور سولر صارفین کی حوصلہ شکنی کرنے والے اقدامات مارکیٹ پر اثر ڈال رہے ہیں، جس کے نتیجے میں لوگوں کی دلچسپی کم ہو گئی ہے اور قیمتوں میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

 

شیئر: