العلا کی چٹانیں، عربی رسم الخط کے ترقیاتی سفر کی گواہ
جمعرات 18 دسمبر 2025 15:10
’یہ سفر تصویری نقوش سے شروع ہوا، صوتی علامات کی جانب بڑھا، یہاں تک کہ عربی تحریر کی ابتدائی صورتیں وجود میں آئیں‘ (فوٹو: واس)
العلا کی چٹانیں عربی رسم الخط کے ارتقا کے سفر کا کھلا تاریخی ریکارڈ پیش کرتی ہیں جہاں ہزاروں برسوں کے دوران انسانی اظہار کی ابتدائی گواہیاں محفوظ ہیں۔
یہ سفر تصویری نقوش اور علامتی نقوش سے شروع ہوا، پھر صوتی علامات اور حروف کی جانب بتدریج بڑھا، یہاں تک کہ عربی تحریر کی ابتدائی صورتیں وجود میں آئیں۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق العلا کے مختلف مقامات پر ہزاروں چٹانوں پر نقوش اور کتبے پائے جاتے ہیں جو مختلف ادوار سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ چٹانیں انسان کے اس ارتقائی مرحلے کی عکاسی کرتے ہیں جس میں وہ روزمرہ مناظر اور افکار کو تصویری شکلوں اور علامتوں کے ذریعے محفوظ کرنے سے منظم حروف میں تحریر کی جانب منتقل ہوا۔

یہ تاریخی سفر عربی رسم الخط کے ارتقا کو بطور ذریعۂ ابلاغ اور علم کے تحفظ کے آلے کے طور پر نمایاں کرتا ہے۔
ان نقوش میں لحیانی اور نبطی نقوش کے ساتھ ساتھ عربی کے ابتدائی نمونے بھی شامل ہیں جو زبان کی تشکیل کی تاریخ میں باہم جڑی ہوئی کڑیاں بناتے ہیں۔

یہ نقوش العلا کی تہذیبی اہمیت کی بھی تصدیق کرتے ہیں جو قدیم تجارتی قافلوں کے راستوں پر مرکزی پڑاؤ کی حیثیت رکھتا تھا۔
یہ وہ مقام ہے جہاں مختلف تہذیبیں ملیں، ثقافتیں باہم مدغم ہوئیں اور انسان نے اپنی موجودگی، افکار اور خیالات کو چٹانوں پر ثبت کر کے منفرد لسانی اور انسانی ورثہ چھوڑا جو آج بھی اس سفر کی گواہی دیتا ہے۔

ان آثارِ قدیمہ کو دستاویز سازی، تحقیق اور تحفظ کی مسلسل کوششوں کے ذریعے خصوصی توجہ حاصل ہے کیونکہ یہ عالمی سطح پر علمی اور ثقافتی قدر کے حامل ہیں۔
یہ عربی رسم الخط کی تاریخ اور اس کے ارتقا کو سمجھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں اور اس امر کو اجاگر کرتے ہیں کہ العلا نے علامت سے حرف تک کے ابتدائی مراحل کے تحفظ میں کیا کردار ادا کیا ہے۔

اسی تناظر میں العلا رائل کمیشن عربی زبان کی تعلیم فراہم کر رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ’قدیم زبانوں کی احیا‘ پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے۔
اس پروگرام کا مقصد علاقے کے لسانی ورثے کے بارے میں آگاہی بڑھانا اور مقامی باشندوں و زائرین کو خطے کی بھرپور لسانی تاریخ نیز مختلف ادوار سے تعلق رکھنے والی زبانوں اور نقوش کی دریافت کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

یہ پروگرام اُن قدیم زبانوں میں متعدد کورسز پیش کرتا ہے جو تاریخ کے مختلف ادوار میں العلا میں رائج رہیں جن میں آرامی، ثمودی، دادانی، لحیانی، مسندِ جنوبی اور نبطی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ چٹانوں پر نقش نگاری کے فنون پر خصوصی ورکشاپس بھی منعقد کی جاتی ہیں جو تعلیم کو عملی تجربے سے جوڑتی ہیں اور علاقے کے لسانی ورثے کی تفہیم کو گہرا کرتی ہیں۔

یہ تہذیبی ورثہ عالمی یوم عربی کے موقع پر، جو ہر سال 18 دسمبر کو منایا جاتا ہے مزید معنویت اختیار کر لیتا ہے۔
یہ دن عربی کے گہرے تاریخی جڑاؤ کی توثیق کرتا ہے اور العلا جیسے مقامات کے کردار کی یاد دلاتا ہے جہاں کی چٹانیں علامتوں سے حروف تک زبان کے سفر کی زندہ تاریخی دستاویز بنی ہوئی ہیں۔