Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیل بردار جہاز روکنے کا معاملہ، چین اور امریکہ کے درمیان سفارتی کشیدگی میں کیوں بڑھی؟

امریکہ اور چین کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی میں ایک نیا موڑ آ گیا ہے کیونکہ چین نے وینزویلا کے ساحل کے قریب امریکی کوسٹ گارڈز کی جانب سے تیل کے جہاز کو قبضے میں لیے جانے کے اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ نے پیر کو اپنے ایک سخت ردعمل میں واضح کیا کہ امریکہ کی جانب سے کسی دوسرے ملک کے بحری جہازوں کو روکنا اور انہیں تحویل میں لینا عالمی ضابطوں کے منافی ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لن جیان نے بیجنگ میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ وینزویلا کو یہ مکمل حق حاصل ہے کہ وہ دیگر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرے اور تجارت کو فروغ دے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین ہر قسم کی یک طرفہ اور غیر قانونی پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے اور کسی بھی ملک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ طاقت کے بل بوتے پر عالمی تجارتی گزرگاہوں میں رکاوٹیں کھڑی کرے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سنیچر کو امریکی کوسٹ گارڈز نے بین الاقوامی پانیوں میں وینزویلا کے ساحل کے قریب تیل سے لدے ایک دوسرے ٹینکر کو روک لیا۔
یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حالیہ اعلان کے محض چند روز بعد کی گئی ہے جس میں انہوں نے وینزویلا سے تیل لانے اور لے جانے والے تمام بحری جہازوں کی ’ناکہ بندی‘ کرنے کا حکم دیا تھا۔
دستاویزات کے مطابق ’سینچریز‘ نامی یہ ٹینکر وینزویلا سے ’کریگ‘ کے فرضی نام سے روانہ ہوا تھا جس میں قریباً 18 لاکھ بیرل ’میری کروڈ آئل‘ لدا ہوا تھا اور اس کی منزل چین تھی۔
بتایا گیا ہے کہ یہ خام تیل ’ساٹاؤ تیجانہ آئل ٹریڈنگ‘ نامی کمپنی نے خریدا تھا جو وینزویلا کی سرکاری تیل کمپنی پی ڈی وی ایس اے اور چینی ریفائنریوں کے درمیان بطور ثالث کام کرنے والے اداروں میں سے ایک ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ غلط فلیگ کے ساتھ چلنے والا یہ جہاز پابندیوں کی زد میں آنے والا تیل لے جا رہا تھا اور یہ وینزویلا کے اس ’شیڈو فلیٹ‘ کا حصہ ہے جو عالمی پابندیوں سے بچنے کے لیے خفیہ طور پر کام کر رہا ہے۔
تاہم وینزویلا کی حکومت نے امریکہ کے اس اقدام کو ’بین الاقوامی بحری قزاقی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
چین اس وقت وینزویلا کے خام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور بیجنگ کی مجموعی تیل کی درآمدات کا قریباً چار فیصد حصہ اسی ملک سے حاصل ہوتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس تازہ واقعے سے نہ صرف عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر اثر پڑ سکتا ہے بلکہ امریکہ اور چین کے پہلے سے تناؤ زدہ تعلقات میں مزید تلخی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

شیئر: