Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمیونٹی کے مسائل حل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، شیخ سعید

 نوازشریف کی سوچ اور ان کے وژن کو بڑے قریب سے سمجھنے کا موقعہ ملا۔ وہ نہایت شفیق اور قوم کے لئے درد رکھنے والے انسان ہیں، ممبر پنجاب اوورسیز ایڈوائزی کونسل

 
شیخ سعید کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو ریاض کے معروف تاجر ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی اور سماجی طور پر بھی ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔انکی سحرانگیز شخصیت اور اعلیٰ اخلاق کی بدولت ان کا وسیع حلقہ احباب ہے ۔حال ہی حکومت پنجاب کی جانب سے انہیں اوورسیرز پنجاب ایڈوائزی کونسل کا ممبر بھی چنا گیا ہے۔ ان کی زندگی کے کچھ مزید پہلوؤں کو جاننے کے لئے اردو نیوز کے نمائندہ خصوصی ذکاءاللہ محسن نے ان کا انٹرویو کیا۔ آئیے ملاحظہ کرتے ہیں: 
 
* اکثر بزنسمین سیاست سے لگاؤ رکھتے ہیں، آپکی سیاست سے دلچسپی کب اور کیسے پیدا ہوئی ؟
۔ مجھے سیاست سے کبھی بھی لگاؤ نہیں رہا۔ پوری عمر محنت کرتے اور پھر بزنس کی دیکھ بھال اور اس کو آگے بڑھانے میں ہی گزری مگر12اکتوبر 1999 ءکو جب ملک کے منتخب وزیراعظم کو زبردستی اتارا گیا تو میری سیاسی حس بیدار ہوئی۔ اس کے بعد قید وبند کی صوبتیں برداشت کرنے کے بعد نوازشریف جلاوطن ہوکر جدہ پہنچے تو اس دوران ان سے ملاقات کے لئے پہنچا۔ اس وقت نوازشریف کی سوچ اور ان کے وژن کو بڑے قریب سے سمجھنے کا موقعہ ملا۔ وہ نہایت شفیق اور قوم کے لئے درد رکھنے والے انسان ہیں۔ اس کے بعد میں نے مسلم لیگ ن میں باقاعدہ شمولیت اختیار کر لی اور آج تک مسلم لیگ ن کے ساتھ ہی منسلک ہوں۔
 
* کیا آپ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کے موجودہ دور حکومت میں پاکستان ترقی کر رہا ہے۔ 
۔ جی بالکل، نوازشریف نے موجودہ دور حکومت میں نہایت عمدہ طریقے سے پاکستان کو دوبارہ ترقی کی پٹری پر چڑھایا ہے۔ لوڈشیڈنگ پر بہت حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔ بجلی پیدا کرنے والے نئے کارخانے ہنگامی بنیادوںپر لگائے جا رہے ہیں جن میں سے بیشتر کا افتتاح بھی کیا جا چکا ہے بلکہ وہ بجلی کی پیداوار بھی دے رہے ہیں، جس سے 18،18 گھنٹے ہونے والی لوڈ شیڈنگ سمٹ کر 4 گھنٹوں تک محدود ہوگئی ہے جبکہ 2018 ءمیں حکومت مکمل لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ بھی ممکن بنا لے گی۔اس کے علاوہ پاک، چائنہ راہداری منصوبہ اور گوادر بندرگاہ سے بھی ملک ترقی کی جانب تیزی کے ساتھ گامزن ہے۔ ون روڈ اور ون بیلٹ منصوبے سے بھی پاکستان کی ترقی کے آثار نمایاں نظر آ رہے ہیں۔ چین، روس اور پاکستان ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہو رہے ہیں، اس سے خطے میں امن آئے گا اور ملک ترقی کرے گا اور یہ سب نواز شریف گورنمنٹ کی اچھی پالیسی کی بدولت ممکن ہوا ہے ۔

 

* آپ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں ،اس کو ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے یہ علاقہ پسماندہ کہلاتا ہے، اب کچھ بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں۔ 
۔ حیرت کی بات ہے کہ شاہ محمود قریشی، یوسف رضا گیلانی، میر ظفراللہ جمالی اور دیگر بڑے سیاسی نام جنوبی پنجاب سے صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں پہنچے اور پھر وزارتوں سے لیکر وزیراعظم کی کرسی بھی نصیب ہوئی مگر ان میں سے کسی نے بھی اس علاقے کی ڈویلپمنٹ کے لئے کام نہیں کیا،جس سے احساس محرومی بڑھا مگر اب موجودہ دور میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہنگامی بنیادوں پر ملتان میں میٹرو بس سروس شروع کی ہے جس سے شہریوں کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ فائدہ ان سینکڑوں اسٹوڈنٹس کو ہوا جو بہاو الدین زکریا یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں۔ملتان میں کھیلوں کے فروغ کے لئے اسٹیڈیم بنایا گیا ہے ۔اس کے علاوہ دیہی علاقوں سے شہروں تک رسائی کے لئے سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ عنقریب صنعتی یونٹ بھی لگنا شروع ہو جائیں گے جس سے مزدور طبقے کی حالت میں بھی تبدیلی ممکن ہوگی۔
 
* آپ اوورسیز پنجاب ایڈوائزری کونسل کے ممبر بھی ہیں اور ہیومن بین المذاہب کے صدر بھی، ان کے حوالے سے کچھ بتائیں۔ 
۔ چند ماہ قبل ہی مسلم لیگ ن گلف کے صدر اور اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کے ممبر نور الحسن تنویر نے وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر مجھ سمیت دیگر ساتھیوں کو پنجاب ایڈوائزری کونسل کا سعودی عرب میں ممبر بنایا ہے۔ پنجاب ایڈوائزری کونسل، اوورسیز فاونڈیشن کی ایک ذیلی شاخ ہے ۔اس کا مقصد ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کو سنا جائے اور جو مسائل مقامی سطح پر حل ہو سکتے ہیں، ان کو فوری حل کروایا جائے اور جو پیچیدہ مسائل ہوں ان کو حکومت پنجاب کے حوالے کروایا جائے تاکہ ان کا بہتر حل نکالا جائے۔اس کے علاوہ سفارت خانہ پاکستان کے ساتھ ملکر کام کیا جائے۔ یہاں بھی ہماری یہی ترجیح ہوگی کہ ہم اپنے طور پر جو مسائل حل کر سکتے ہیں، اس میں اپنے پاکستانی ورکرز کی بھرپور رہنمائی کریں اور جو بڑے مسائل ہیں ان کے لئے سفارت خانہ پاکستان کی خدمات حاصل کریں گے۔ جہاں تک ہیومن بین المذاہب کی بات ہے تو ہم تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ اسلام محبت اور امن کا دین ہے اس لئے ہمیں دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ بھی صلہ رحمی اور دین اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق سلوک روا رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی برقرار رہے اور عدم برداشت کو فروغ نہ مل سکے۔ سعودی عرب میں بھی لاکھوں کی تعداد میں غیر مسلم کام کرتے ہیں، ان کو پوری مذہبی آزادی حاصل ہے ۔اسی طرح پاکستان کے اندر بھی تمام اقلیتیں بڑی آزادی کے ساتھ اپنی عبادات کے علاوہ مذہبی تہوار بھی مناتے ہیں۔ اسی طرح ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ تمام مذاہب کے درمیان باہمی بھائی چارے کی فضا کو برقرار رکھا جائے۔
 
* آپ سعودی عرب کب آئے اور یہاں آ کر کتنی محنت کے بعد آپ نے یہ مقام پایا ۔ 
۔ میںبی کام کرنے کے بعد 1984 ءمیں سعودی عرب آیا اور یہاں آکر سعود کنسلٹنٹ اکاونٹیڈ میں ملازمت اختیار کی۔ کچھ عرصے بعد منسٹری آف الیکٹرسٹی میں ٹرانسفر حاصل کر لی اور خوب محنت کی۔ اس کے بعد میں نے اپنی ایک کمپنی سحر الریاض کے نام سے بنائی جو کنسٹرکشن کمپنی ہے۔ اس کے علاوہ دمام ریجن اور ریاض ریجن کے انٹرنیشنل کولڈ ڈرنک برانڈ کا آپریشن اینڈ مینٹینس کا کام ہماری کمپنی کرتی ہے ۔صرف 5 افراد پر مشتمل کمپنی آج500 افراد پر مشتمل ہے۔ 

 

* اپنے بچوں کے حوالے سے کچھ بتائیں، کیا وہ بھی پردیس میں ہیں یا پاکستان میں ہی مقیم ہیں ؟
۔ میرے3 بیٹے ہیں ،بڑا بیٹا سعد سعید فوڈ انڈسٹری اور فارما سوٹیکل سے وابستہ ہے، ڈاکٹر ہانی سعید نشتر ہسپتال ملتان میں ملازمت کر رہا ہے جبکہ بہاولپور میں ہم نے ایک فیملی پارک بنایا ہے جس کی ذمہ داری حمزہ سعید کو سونپی ہے۔ 

 

* اردو نیوز کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے، کیا آپ اس کو پڑھتے ہیں ؟
۔ مجھے یاد ہے جب اردو نیوز شروع ہوا تو مجھے اس کی اشاعت پر بے حد مسرت ہوئی کہ ہماری قومی زبان میں سعودی عرب سے ایک اخبار کی اشاعت کا آغا زہوا۔ اس کے بعد میں اردو نیوز کا مستقل قاری ہوں۔کچھ عرصے سے اس میںکمیونٹی نیوز کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے، اس سے اردو نیوز میںمزید نکھار آیا ہے اور جو نمائندگان کی ٹیم اب محنت کررہی ہے، ان کی محنت اخبار میں نظر بھی آتی ہے۔ اس کے علاوہ جدہ ہیڈ آفس میں پوری ٹیم بھی لائق تحسین ہے جو اتنا اچھا اور معیاری روزنامہ لوگوں کو فراہم کرتی ہے۔
 
 
 

شیئر: