Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوڈ الرجی کا شکار بچوں میں بے چینی

کولمبیا۔۔۔۔۔۔کھانے پینے سے الرجی کا شکار ہونیوالے بچے سماج کی طرف سے خود کو مسترد کئے جانے اور شرمندگی سے دوچار رہنے کے کے خدشے کا شکار رہتے ہیں۔ ایسے57بچوں نے کہا کہ انہیں کھانے سے الرجی ہے جبکہ 48فیصد بچوں کا کہنا کہ وہ بغیر کسی حساسیت کے ہر کھانا کھاسکتے ہیں۔ محققین نے ایسے بچوں پر تجزیہ کے بعد رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ الرجی کا شکار بچے خود کو دوسرے بچوں سے نچلے درجے کا سمجھتے ہیں اور وہ اپنی حالت کے بارے میں دوسروں کو بتانے سے شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کی ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے بچوں میں تشویش کی لہرزیادہ دوڑتی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ دیگر بچے جو بھی کھاتے ہیں وہ ہر حال میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ امریکہ میں خوراک سے الرجی والے بچوں کی تعداد کل آبادی کا 8فیصد ہیں۔ ریسرچرنے 4سے 12سال کے 80بچوں کا تجزیہ کیا۔ یہ وہ بچے تھے جن میں سے نصف الرجی کا شکار تھے بقیہ صحتمند تھے۔ دمے کے شکار بچوں کو اس جائزے سے الگ رکھا گیا تھا کیونکہ دمے کا شکار بچے زیادہ تر تشویش میں مبتلا رہتے ہیں اور ان کا موڈ بھی وقتاً فوقتاً خراب رہتا ہے۔ فوڈ الرجی کا تعلق بچوں میں یاسیت یا مایوسی سے نہیں ہوتا ۔ ریسرچ رپورٹ تحریر کرنیوالے ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر بچوں کو یہ بیماری ہے تو علاج ممکن ہے ان کیلئے خوراک کا شیڈول تبدیل کیا جائے، کھانے پکانے کاانداز بھی تبدیل کرنے سے صورتحال تبدیل ہوجاتی ہے۔

شیئر: