Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پروپیگنڈہ وار

پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا وقت آن پہنچا ہے۔ ہمیں دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانا ہے ۔
* * * *محمد عتیق الرحمن ۔ فیصل آباد* * * *
پاکستانی فوج دنیا کی مصروف ترین فوج ہے جسے بیرونی دشمنوں کے ساتھ ساتھ آستین کے سانپوں سے بھی نبردآزمارہنا پڑتا ہے۔ لمبے عرصے سے پاکستان کے اندر چل رہے مختلف ادوار میں مختلف آپریشنوں سے جہاں بیرونی دشمنوں کی سازشیں سامنے آئی ہیں ،وہیں اندرونی سہولت کار بھی عیاں ہوئے ہیں ۔سازشیں اتنی گہری ہوچکی ہیں کہ بعض اوقات لگتا ہے کہ قیام سے لے کر اب تک ہم نے پاکستان کو تباہ وبرباد کرنے میں اپنی قوتیں صرف کی ہیں ۔وطن کی مٹی سے کہیں دورکسی چوراہے یاپھر کسی مندروچرچ کے باہرفقیر کے روپ میں وطن کی حفاظت کرنے میں سرگرداں اہلکار اس بات کو بخوبی جانتے ہیں کہ اگر وہ اپنا کام تندہی سے سرانجام نہیں دیں گے تو ملک دشمن عناصر ان کے پیارے وطن کوبرباد کردیں گے ۔
کئی کامیاب خفیہ آپریشن انہی آئی ایس آئی ودیگر خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے خون نے سرانجام دئیے ہیں ۔دشمن عناصر کے اندر گھس کر ان کے متعلق معلومات نکالنا دل گردے کا کام ہے جو یہ ملک کی خفیہ آنکھیں سرانجام دیتی ہیں۔ جاسوس مرتے دم تک اپنے وطن سے مخلص رہتا ہے اور یہی جاسوس کامیاب مانا جاتا ہے ۔ریمنڈ ڈیوس ایک ایسا کردار تھا جس نے جنوری 2011ء کومزنگ چوک میں 2پاکستانیوں کو گولیاں ماریں ۔گرفتار ہوا اور بعدازاں ورثا کو دیت دے کرریمنڈ ڈیوس کو رہا کردیا گیا ۔ ایک خونچکاں تاریخ ہے جس نے کروڑوں پاکستانیوں کے دل چھلنی کردئیے ۔اس وقت بھی اس معاملے پر بہت زیادہ لے دے ہوئی لیکن بالآخروقت نے اس پر اتنی گرد بٹھا دی کہ اس کا نام ونشاں تک مٹ گیا۔اس کی یاد بھی ریمنڈ ڈیوس کی کتاب ’’دی کنٹریکٹر‘‘ہی لائی اور کیا خوب لائی کہ پاکستانیوں کو ہی دست وگریباں کردیا ۔ڈیوس کی کتاب میں انکشافات کا جوسلسلہ شروع ہوا ہے، وہ سابقہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا پر جارکتا ہے۔
کتاب میں اگرچہ سیاست دانوں کابھی تذکرہ ہے لیکن مصنف نے زیادہ زورڈی جی آئی ایس آئی پر دیا ہے۔ ریمنڈ کی تان بھی آئی ایس آئی پر جاٹوٹتی ہے اور ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے ذاتی کوششوں سے اس کی رہائی ممکن بنائی۔ریمنڈڈیوس کی کتاب میں لکھے گئے تضادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے صرف اس بات پر غور کیجئے کہ وہ صرف ایک امریکی تھا جس کا پاکستان میں کردار ایک جاسوس کی مانند تھا ۔کتاب ایک جھوٹ کا پلندہ نظرآتی ہے جسے پاکستان مخالف لابی’’ میڈیا وار‘‘ میںاستعمال کررہی ہے ۔ پاکستان سازشوں کے گھیرے میں ہے ۔ ملک دشمن عناصرمختلف حیلوں بہانوں سے پاکستان کو تباہ کرنے کے درپے ہیں ۔ملک کو لسانی ، صوبائی اور مختلف گروہوں میں تقسیم کرنے کی سازشیں ناکام ہونے اور دہشتگردوں وسہولت کاروںکی کمرٹوٹنے کے بعد اب دشمن نے ایک ایسا اوچھا وار کیا ہے جس نے ملک کے اہم ترین ادارے کے سابقہ ڈائریکٹر پر انگلی اٹھانے کا موقع فراہم کیا ہے ۔فصلی بٹیرے سابقہ ڈی جی آئی ایس آئی کو لے کر خوب دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں ۔سیاسی گماشتے بھی ان کا خوب ساتھ دے رہے ہیں ۔
جیسے ریمنڈ ڈیوس کوئی جاسوس نہ تھا بلکہ محب وطن پاکستانی تھا جس نے ملک کے مفادات کی خاطر انکشافات کئے ہیں ۔دنیا کی بہترین خفیہ ایجنسیوں میں سرفہرست آئی ایس آئی ہے اور بلاشبہ ہمیں اپنی خفیہ ایجنسی پر فخر ہے کہ جس نے دشمن کے کئی باردانت کھٹے کیے ہیں ۔دشمن نے جب دیکھا کہ سامنے سے لڑائی ممکن نہیں تو اوچھے وار کرنے شروع کردئیے ۔دشمن کو اس بات کی سمجھ بہت بہتر طورپرآچکی ہے لیکن ہمارے اپنوں کو اس بات کی سمجھ نہیں آرہی ۔دشمن ہم پر مختلف وار کررہا ہے ، ’’پروپیگنڈہ وار‘‘ میں ہم ان سے کہیں پیچھے ہیں ۔ہم پروپیگنڈہ تو کرنا ایک طرف، انکی طرف سے کئے گئے پروپیگنڈہ کا توڑ بھی نہیں کرپارہے ۔یہ جنگ اب جہاں پاک فوج لڑرہی ہے، وہیں اب پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے نظریاتی لوگوں کو بھی لڑنی ہوگی ۔پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا وقت آن پہنچا ہے۔ ہمیں دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانا ہے ۔

شیئر: