Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زنانہ کرکٹ میچ

ڈاکٹر محمد سعید کریم بیبانی۔ جدہ

تھا لڑکیوں کا میچ کرکٹ کا اک جگہ
میدان تھا کہ کوئے حسینان دلربا
زلف دراز کھولے، سلپ پر تھی اک جواں
لانگ آف پر بھی ایک حسینہ تھی ضو فشاں
مڈ آن اور آف پہ تھا حسن کیا نہ کیا
مہ وش و مہ جبین و مہ نور، مہ لقا
ابٹن لگا کے آئی تھی اک فاسٹ باولر
غازے و لپ سٹک سے بھی چہرہ تھا تربتر
سرمہ لگانے والی یہ مٹیارنیں نہیں
مسکارا، آئی لائنر انکے ہیں بہتریں
کیپرنی جو تھی وہ تو کوئی پھاپھاکٹنی تھی
ہر بال پر اپیل تواتر سے کرتی تھی
اس بلے بازنی کا وہ ہک شاٹ کھیلنا
میں واری جاوں، دوڑ کے رنزیں سمیٹنا
رن آوٹ ایک ہونے کا کیا چانس سا بنا
چیخوں سے لڑکیوں نے فلک سر اٹھا لیا
اللہ جلدی پھینکو نا، اب پھینک بھی دو بال
اس نازنیں نے پھینکی مگر ہو گئی نڈھال
امپائر انکے بیچ، عجب بھتنے سے کھڑے
پریوں کے اس ہجوم میں اچھے نہیں لگے
پھر آئی وہ جو ساروں میں سب سے تھی دلنشیں
دل میں تھی شائقین کے بھی وہ تو جاگزیں
کتنے ہی ایل بی ڈبلیو اور کچھ سنک ہوئے
امپائر ان اپیلوں پہ ٹس سے نہ مس ہوئے
آخر وہ بولڈ ہو گئی، خود جانے لگ پڑی
امپائروں نے روکا کہ نو بال ہے بھئی
آوٹ ریویو پہ کہیں جا کے جب ہوا
آدھے سٹیڈیم میں تو کہرام مچ گیا
دوڑے وہ پچ کی سمت کہ یہ ظلم کیا کیا
آو¿ٹ اسے دیا ہے کہ دل ڈوبنے لگا
پھر کیا تھا ایک شوروشغب، غل غپاڑ تھا
بلوے میں میچ ختم ہوا، ہو گیا ڈرا
 
 
 
 
 
 

شیئر: