Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک پاکستان، 76زبانیں

 
 صرف شمالی علاقہ جات میں 30زبانیں بولی جاتی ہیں
 
ایک جامع تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں7457زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے 360مردہ یا متروک ہوچکی ہیں جبکہ پاکستان میں تقریباً76زبانیں بولی جاتی ہیں۔ صرف پاکستان کے شمالی علاقہ جات میںہی 30زبانیں بولی جاتی ہیں۔
ماہر لسانیات ڈاکٹر طارق عبدالرحمن کے مطابق پاکستان میں 74 زبانیں بولی جاتی ہیں جبکہ ڈاکٹر آتش درانی کا خیال ہے کہ یہ تعداد 76 ہے تاہم دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے والی ایک ویب سائٹ ”ایتھنالوگ“ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں کل 73زبانیں بولی جاتی ہیں۔اس ویب سائٹ پر پاکستان کی زبانوں کی درجہ بندی کرنے کے لئے جرمنی اور ناروے کے ماہرین لسانیات نے کام کیا۔
” ایتھنا لوگ“ کے مطابق پاکستان کا لسانی تنوع نہایت حیرت انگیز ہے اور صرف شمالی علاقہ جات میں 30 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ان میں سے ایک زبان بروشسکی کو ماہرین لسانیات نے باقاعدہ زبان کا درجہ نہیں دیا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر زبانوں کے برعکس اس زبان کے الفاظ کسی دوسری زبان میں نہیں ملتے۔ خوش قسمتی سے کچھ عرصہ قبل ہی جامعہ کراچی کے تعاون سے ایک” بروشسکی ۔ اردو لغت “مرتب کی گئی ہے جسے نصیر الدین ہنزئی نے مرتب کیا ہے۔
اسلام آباد کا ایک غیر سرکاری ادارہ بھی یو ایس ایڈ کے تعاون سے گزشتہ 10 سالوں سے شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہا ہے۔فورم فار لینگویج انیشیٹیو نامی یہ ادارہ 5 زبانوں دمیلی، گورباتی، پالولا، یوشوجو اور یدغا کی بنیادی گرامر اور الفاظ کے اردو معنوں پر کتابیں مرتب کرچکا ہے۔ان کتابوں پر اپنی رائے دینے والے اسٹاک ہوم یونیورسٹی کے پروفیسر ہنرک للجگرن بھی گزشتہ کئی سال سے ہندوکش، قراقرم کے خطے میں بولی جانے والی زبانوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔انہوں نے مذکورہ بالا تمام زبانوں کو شمالی علاقہ جات میں بولی جانے والی دیگر زبانوں کے مقابلے میں چھوٹی زبانیں قرار دیا ہے۔
پروفیسر ہنرک کے مطابق دمیلی ایک انڈو آریائی زبان ہے جو چترال کے جنوب مغربی علاقے دمل میں بولی جاتی ہے۔ اسے بولنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 5 ہزار ہے۔گورباتی بھی انڈو آریائی زبان ہے جو پاکستان اور افغان کے سرحدی علاقوں جیسے چترال اور افغانستان میں کنڑ میں بولی جاتی ہے۔ اس زبان کو بولنے والے افراد کی تعداد لگ بھگ 10 ہزار ہے۔یوشوجو بھی انڈو آریائی زبان ہے جو سوات کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ یہ زبان شمالی گلگت میں بولی جانے والی زبان شنا کے مماثل ہے۔
یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ لسانیاتی لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخواہ کا ضلع چترال نہایت متنوع علاقہ ہے۔ چترال میں 10 سے 12 زبانیں بولی جاتی ہیں۔یدغا بھی انہی میں سے ایک ہے تاہم یہ زبان متروک ہونے کے خطرے کا شکار ہے۔ ضلع چترال کی مرکزی زبان کھووار ہے اور یدغا بھی اسی زبان سے مماثل ہے۔”ایتھنالوگ“ ویب سائٹ پر پاکستان میں بولی جانے والی زبانوں کو انگریزی حرف تہجی کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا ہے ۔ویب سائٹ کے مطابق اس وقت ملک میں ایر،بدیشی،باگری،بلوچی مرکزی زبان،بلوچی مشرقی،بلوچی جنوبی،بلوچی مغربی ،بتری، بھایا، براہوی، بروشسکی، چلیسو، دمیلی، دری، دیہواری، دھٹکی، ڈومکی، گورباتی، گھیرا، گوریا، گورو، گجراتی، گجاری، گرگلا، ہزارگئی، ہندکوشمالی،ہندکوجنوبی،جدگلی،جندوارا،جوگی،کبوترا،کچھی،کالامی،کالاشا، کلکتی،کمی ویری۔اسے کم کتویری بھی کہاجاتاہے، کشمیری، کٹی، کھیترانی، کھووار، کوہستانی، کولی کچھی،کولی پرکاری،کولیودیارا،کنڈل شاہی، لہنڈا، لاسی، لارکئی، مارواڑی، میمنی، اوڈی، ارماڑی، پہاڑی، پوٹھوہاری، پالولا،پشتومرکزی، پشتووسطی، پشتوشمالی،پشتوجنوبی،پنجابی مغربی، سانسی، سرائیکی، ساوی،شنا،شنا کوہستانی،سندھی، سندھی، بھل،توروالی،اردو،یوشوجو،وگھاری،وکھی،ونسی اوریدغازبانیں بولی اور سمجھی جانے وا لی زبانوں میںشامل ہیں۔ اس فہرست میں پنجابی کی کئی شاخوں کو شامل نہیں کیا گیا تاہم پاکستان کے لسانیاتی تنوع کو جاننے کے لئے یہ فہرست نہایت کارآمد ہے۔فہرست میں اردو زبان کو ترقی پذیر زبان کے طور پر لکھا گیا ہے یعنی وہ زبان جو اپنے ارتقائی مراحل سے گزر رہی ہو۔
 
 
 
 
 
 

شیئر: