Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی پی کی کاربن کاپی تحریک انصاف

عمر ان خان کی سیا سی جد وجہد قائد عوام کی سیا سی طر ز عمل کی مظہر ہے اس لئے وہ بھی قائدِ عوام ثانی کہلا نے کے مستحق ہیں
* * * * سید شکیل احمد * * * * *
جمہو ریت کیلئے وکلا ء کا کر دار بڑا قابل ذکر رہا ہے۔ خاص طور پر ایو ب خان کی آمریت کیخلا ف اور بعد ازاں بھٹوکی آمر انی طر ز حکومت میں وکلا نے جو کر دار اد اکیا وہ تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس سے بڑھ کر عدلیہ کی آزادی کی جدو جہد میں مشرف دو ر میں جو وکلا کا کر دار رہا وہ سنہری حروف کا متقا ضی ہے۔ ایو ب خان اور بھٹو دور میں ملک میں زیادہ تر دفعہ 144ہی کا راج رہتا تھا جس کے تحت جلسہ جلو س پر تواتر کے ساتھ پا بندیا ں عائد کر دی جا تی تھیں۔ ایسے حالت میں وکلا جو قانو ن کے پا سبان ہیں ،انھو ں نے قانو ن کے دائر ہ میں رہ کر آمر و ںکے خلا ف جد وجہد کی ۔
دفعہ 144جو بنیا د ی طو ر پر امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھنے کا قانو ن ہے لہذا اس کو ایسے مواقع پر استعمال کیاجا نا چاہیے جب امن وامان کو خطرہ لا حق ہو رہا ہے ، چنا نچہ آمر و ں نے اس قانو ن کو اپنی مطلب براری کیلئے استعما ل کیا، اس کے ذریعے عوام کو ان کے حق اظہار رائے سے روکا ۔اس دفعہ کو نافذ کرکے 4 یا اس سے زیا دہ افرا د کے ایک جگہ جمع ہو نے پر پابندی لگا دی جا تی تھی جس سے کسی بھی جلو س یا جلسہ پر از خود پابندی لگ جاتی تھی لیکن وکلا ئے کر ام نے اس کا تو ڑ یہ نکالا کہ وہ 2,2کی ٹولیو ں میںجلو س نکالتے، آپس میں فا صلہ رکھتے چلتے تھے۔ وکلا ء کی یکجہتی اور اتحاد کو نقصان بھٹو کے دورمیں ہو ا جب پا رٹی سیا ست ترجیح پاگئی۔ اب بھی ایسا ہی ہو رہا ہے کہ وکلا سے زیا دہ کو ن بہتر جا نتا ہے کہ ایک ایسے شخص جس پر کوئی الزام باقاعدہ طورپر نہ لگا ہو اس کو ملزم تک قر ار نہیں دیا جاسکتا چہ جائیکہ اس کومجرم کہا جا نے لگے جبکہ عدالت کے جج بھی اپنے ریمارکس میں کہہ رہے ہیں کہ میا ں نو از شریف پرجے ٹی آئی نے کرپشن کا الزام نہیںلگا یا پھر کیس عدالت میں زیر سماعت ہے جس کا اب فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔
ایسے میں کیا قانون دانو ں کو زیب دیتا ہے کہ وہ استعفیٰ کا مطالبہ کریں؟ قدم قدم پر یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ تحریک انصاف میں ابھی تک سیا ست کی سمجھ بو جھ کا فقدان موجو د ہے۔وہ ملک میں تبدیلی لا نے کاادعا کرتی ہے اور کر پٹ عنا صر کا احتساب کا مطالبہ کرتی ہے لیکن وہ معاشرے کو بدلنے کیلئے خود بدلتی جا رہی ہے کہ اگر اُس تحریک انصاف کا تقابل مو جودہ تحریک انصاف سے کیا جائے تو بہت تبدیلی نظر آتی ہے۔
اب تحریک انصاف پی پی کی کاربن کا پی بن گئی ہے۔ اسمیں درجنوں کے حساب سے پی پی کے آئین کے آرٹیکل63 , 62پر پورے اتر نے والے مو تی شامل ہو گئے ہیں جیسا کہ فردوس اعوان ، بابر اعوان ، سب سے بڑے کو ثر تسنیم میں نہا ئے ہو ئے ملک غلا م مصطفیٰ کھر شامل ہیں جن کے گورنر ہاؤس سے جا وید ہا شمی کی جدو جہد کے نتیجے میں خواتین اپنی عصمت بچالائی تھیں۔ مصطفی کھر اپنے سابق لیڈر بھٹو پر بطور گواہ شہا دت دیتے ہیں کہ بھٹو نے اپنے اقتدار کیلئے ملک کو دولخت کر نے میں کر دار ادا کیا ۔ شاید ان کوتحریک انصاف کے قائد میں اپنے اصلی لیڈر کی روح حلول کر تی نظر آگئی ہے کیونکہ ان کے کر دار میں بھی یہ بات نما یا ں ہے کہ وہ بھی اقتدا رکی بھوک میں ملک کی اقتصادیا ت ، معاشیات ، ترقی واستحکا م پر نہج تک لے آئے ہیں ۔ عمر ان خان کی سیا سی جد وجہد قائد عوام کی سیا سی طر ز عمل کی مظہر ہے اس لئے وہ بھی قائدِ عوام ثانی کہلا نے کے مستحق ہیں ۔
آج پی پی اور پی ٹی آئی دونو ں ہم رکا ب ہیں تاہم حیرت ہے کہ آصف زرداری اب تک یہ کہتے آئے کہ عمر ان خان کو اب تک سیا ست کی اے بی سی نہیں آئی ، تاہم یہ ماننے کی بات ہے کہ عمر ان خان نے کئی مر تبہ کہا ہے کہ نو از شریف اور آصف زرداری سب سے بڑے چور اور ڈاکو ہیں۔ چلو ایک ڈاکو ان سیا سی جدوجہد میں ان کی قربت میں آیا گیا ۔ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ آصف زرداری نے بطور سیاست دان خود کو ماہر تسلیم کر ایا ہے ۔بابائے جمہو ریت نو ابزادہ نصراللہ کے بعد ان کو سیا سی داؤ پیچ کا ماہر تسلیم کرلیا گیا ہے ۔ سیاست کا کھیل شطرنج کی ماہرانہ چالوں کا کھیل کہلا تا ہے ، جہا ںچال چلنے سے پہلے صبر وتحمل کی ضرورت ہو تی ہے، جہا ںاپنے اور دوسرو ںکے گردے نہ تو چھیلے جا تے ہیں نہ کھجلا ئے جا تے ہیں ۔ جس طر ح اگر کوئی لنگڑا ہو جائے تو لاکھ کو شش کے باوجود وہ لا رڈ بائرن جیسا عظیم روما نی شاعر نہیںبن سکتا ، اسی طر ح گدھے پر دوشالہ ڈال دینے سے وہ گھوڑا نہیں ہو جا یا کر تا ، گدھا تو گدھا ہی رہتا ہے ۔
جہاںتک مسلم لیگ کی سیا ست کا تعلق ہے تو میاں نو از شریف بھی چھپے رستم نکلے ہیں ۔ اب تو انھو ں نے قطری شہزادے کا قطر کی حکومت سے تصدیق شدہ خط بھی منگو ا دیا جو سرکا ری طو ر پر پاکستان بھیجا گیا ہے۔ اس خط کی تصدیق قطر کی وزارت داخلہ وانصاف نے کی ہے اوروزارت خارجہ نے اسے پاکستان کی سرکاری دستاویز کے طور پر بھیج دیا ہے ۔ اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑ ے گا کہ نو از شریف کے دور میں پاکستان جس کو پر ویز مشر ف نے تنہا ئی کا شکا ر کر دیا تھا اس کوعالمی بر ادری کا ایک معز ز ملک دوبار بنا نے میںکر دا ر اد ا کیا ہے ، جس کا اس امر سے اندا زہ لگایا جا سکتا ہے کہ قطری شہزادہ نے نو از شریف کیلئے خط ارسال کیا حالانکہ وہ ایسا کرنے کا پابند نہ تھا ۔اس نے جے ٹی آئی کو کئی مرتبہ دعوت دی کے وہ دوحہ آکر خط کی تصدیق کرالے۔جے آئی ٹی جو ثبوت لینے دبئی گئی وہ قطر کیو ں نہیںگئی؟ اس کا جو اب تو کمیٹی ہی دے سکتی ہے۔ ترکی کے صدر طیب اردوگان نے اپنی بیٹی کے نکا ح کا گو اہ نو از شریف کوبنایا، راحیل شریف کو نہیں بنایاجو اس تقریب میں شریک تھے ۔ سی پیک منصوبے کی مختلف با تیں ہو رہی ہیں۔ یہ درست ہے کہ یہ منصوبہ بہت عرصہ پہلے بنا تھا اور پر ویز مشرف نے اس سے سیا سی فائد ہ اٹھانے کیلئے گو ادر کا ٹھیکہ چین کو دیا ۔ آصف زرداری نے بھی اس منصوبے کے شروع کرنے کیلئے کئی اقدامات کیے مگر چین نے کوئی پیشرفت اس وقت تک نہیں کی جب تک اس کے بھر وسے کی حکومت قائم ہو گئی۔
اسی طرح اربو ں ڈالر کی ترکی نے پا کستان میں سرما یہ کا ری کی ہے اور وہ بھی اسی جمہور ی دور حکومت میں کی۔ کیا وہ اپنے سرمایہ کو پا کستان میں ڈوبنے دیں گے ؟ہرگز نہیں ۔جب سی پیک دھر نا دیا گیا ،جی! اِس کو سی پیک دھر نا ہی کہا جاتا ہے کیو نکہ اس دھر نے کی وجہ سے اس منصوبے پر عمل درآمد میں بڑا تعطل پید ا ہو ا تھا اوریہ جانتے ہو ئے بھی چین کو اعتما د نہیں دیا گیا کہ کوئی تشویش کی بات نہیں ۔جب دھر نا ختم ہو ا تو معاملا ت کو آگے بڑھنے میں مدد ملی ۔ پانا مہ بحران سے ملک کی معیشت کس حد پر جا کھڑی ہوئی وہ بھی سامنے ہے ۔ بابر اعوان جنہو ں نے زرداری کے ترجما ن کا خوب کر دارنبھایا تھا ،ایک ٹی وی شو میںانھو ں نے آصف زرداری کی سیا ست اور حکومت کی خوب خوب وکالت کر تے ہو ئے ٹاک شو میں مو جو د عمر ان خان پر براہ راست الزام لگایا تھاکہ انھو ں نے بنی گلہ میں محکمہ جنگلا ت کی زمین پر نا جا ئز قبضہ کیا ہے ، اب وہ خود فیصلہ کر لیں اپنے اپنے رویو ں کے بارے میں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں