Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمن ساختہ اڑن ٹیکسی کا تجربہ اسی سال ہوگا

 برلن.... جرمنی کی مشہور آٹو انجینیئرنگ کمپنی ڈیملر نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک ایسی قوی الجثہ اڑن ٹیکسی تیار کرنے میں مصروف ہے جسے” وولو کاپٹر“ (volocopter)کا نام دیا جائیگا اور جو ٹرانسپورٹ کی دنیا میں انقلاب برپا کردیگی۔ کمپنی نے وولونامی اس اڑن ٹیکسی کے منصوبے کےلئے 2کروڑ 90لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔مکمل طور پر بجلی سے چلنے والی اس ٹیکسی کاتجربہ سال رواں ہی میں دبئی میں شروع کردیا جائیگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس اڑنے والی ٹیکسی میں بیک وقت 2افراد سفر کرسکیں گے۔ اس اڑن ٹیکسی میں کوئی پائلٹ نہیں ہوگا اور ایک مرتبہ چارج کئے جانے کے بعد 27منٹ تک اڑ سکے گی۔کمپنی نے تجرباتی مرحلے کو ممکن بنانے کیلئے دبئی کے روڈٹرانسپورٹ حکام سے مذاکرات شروع کردیئے ہیں۔ڈیملر کمپنی کا کہناہے کہ یہ ٹیکسی مکمل طور پر خودکار ہوگی اور افقی اڑان بھرے گی تاہم یہ اتنی کارگر ثابت ہوگی کہ اسے خریدنے والوں کا تانتا بندھ جائیگا اور جلد ہی یہ اڑنے والی ٹیکسی کی مارکیٹ پر سب سے بڑی کمپنی بن کر ابھرے گی۔ اس میں لگے 18روٹر کوئی آواز نہیں دیتے۔ اسکی زیادہ سے زیادہ رفتار 62میل فی گھنٹہ ہوسکتی ہے۔ منصوبے پر اصل سرمایہ کاری برلن سے تعلق رکھنے والے کارلوکاس گوڈوسکی نے کی ہے جبکہ کچھ اور لوگ بھی شامل ہیں۔ کمپنی نے وولوکاپٹر کی تیاری کے منصوبے کا اعلان کچھ عرصہ قبل کیا تھا تاہم سال رواں کی چوتھی سہ ماہی میں یہ عملی طور پر نظرآنے لگی۔ اندازے کے مطابق اس ہیلی کاپٹر کو اڑنے کی اجازت دینے اور ضروری کاغذی کارروائی مکمل کرنے میں 5سال کا عرصہ لگے گا۔اس کے اندر ایمرجنسی سیفٹی کیلئے پیرا شوٹ بھی ہوگا جس کے ذریعہ لوگ اپنی جان بچا سکیں گے۔پرواز کے دوران اسکی آواز اتنی ہی ہلکی ہوگی جتنی عام چھوٹے ہیلی کاپٹروں کی ہوتی ہے۔

شیئر: