Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی اساتذہ سے متعلق نئی پالیسی؟

ریاض.... سعودی وزارت تعلیم نے واضح کیا ہے کہ ماہر غیر ملکی اساتذہ سے سعودی جامعات استفادہ کرتی رہیں گی۔ دنیا بھر کے ممالک غیر ملکی سائنسدانوں اور مختلف علوم و فنون کے ماہرین سے استفادہ ضروری سمجھتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی بھی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ عالمی درجے کے علمی ادارے تدریسی عملے میں مختلف تعلیمی و علمی ماحول سے تعلق رکھنے والے پروفیسران کی شمولیت کو لازمی سمجھتے ہیں۔ وزارت تعلیم کے ترجمان مبارک العصیمی سوشل میڈیا ، مقامی اخبارات اور نجی مجلسوں میں گردش کرنے والی اس خبر پر تبصرہ کررہے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی جامعات نے غیر ملکی اساتذہ سے بے نیازہونے کافیصلہ کرلیا ہے اور یونیورسٹیوں کا تدریسی اور تحقیقی عملہ سعودی شہریوں پر مشتمل ہوگا۔ جامعات کی سعودائزیشن ہوگی۔ اسکالرز اور اساتذہ سب کے سب سعودی ہونگے۔ العصیمی نے توجہ دلائی کہ وزار ت تعلیم کا فیصلہ ہے کہ نئے غیر ملکی اساتذہ کی خدمات اسی صورت میں حاصل کی جائیں گی جبکہ متعلقہ مضامین کے سعودی اساتذہ مہیا نہیں ہونگے۔ اس شرط کو پورا کرنے کیلئے جب جب کسی یونیورسٹی کو اساتذہ کی ضرورت ہوگی وہ اسکا اعلان مقامی اخبارات ، سوشل میڈیا اور تمام ایسے ذرائع سے کریگی جن پر نیا تعلیمی عملہ معلومات کے حصول کیلئے انحصار کرتا ہے۔ العصیمی نے بتایا کہ سعودی جامعات مستقبل میں اپنا تدریسی عملہ تیار کرنے کیلئے سعودی لیکچرار اور ریڈرز کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے عالمی درجے کی جامعات میں اسکالر شپ پر بھیج رہی ہیں۔ انکی واپسی پر انہیں غیر ملکی پروفیسران کی جگہ تعینات کردیا جائیگا۔ العصیمی نے مزید بتایا کہ جب بھی ہماری جامعات کی خصوصی کمیٹیاں غیر ملکی اساتذہ کے تقرر کےلئے بیرون مملکت جاتی ہیں تو وہ غیر ملکی اساتذہ کی ڈگریاں، انکا تجربہ ، مطلوبہ مضمون میں انکی قابلیت اور تخلیقی صلاحیت کا پوری طریقے سے یقین حاصل کرتے ہیں۔ کسی بھی غیر ملکی پروفیسر کی خدمات اس وقت حاصل کی جاتی ہیں جب وہ سعودی یونیورسٹی میں تدریس اور تحقیق کے اہداف و مقاصد کو پورا کرنے کی کامل اہلیت رکھتا ہو۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ حال ہی میں تعلیم ، شہری خدمات ، محنت و سماجی فروغ کی وزارتوں کے نائبین پر مشتمل ایک اعلیٰ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ سعودی جامعات کی ملازمتوں کی سعودائزیشن کے حوالے سے تمام امور کا جائزہ لے گی اور سعودائزیشن کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کا حل تجویز کریگی۔

شیئر: