القصیم۔۔۔۔22سالہ ہندوستانی نوجوان ریان محی الدین پراچانک رحمت و برکت کے دروازے کھل گئے ۔ وہ 2برس تک مدینہ منورہ میں ایک معمر خاتون کو مفت اسپتال لاتا لے جاتا رہا۔ گاڑی نہ ہونے کے باوجود یہ خدمت انجام دیکر خوشی محسوس کرتا رہا۔ اپنے دوست سے گاڑی عاریتاً لیکر معمرخاتون اور اس کی بیٹی کو اسپتال اور وہاں سے گھر واپس لے جاتا تھا۔ خاتون گردے کے عارضے میں مبتلا تھی، نادار تھی، خاتون کے عزیز مقامی شہری ابو نہار المرزوقی نے ہندوستانی نوجوان کی کہانی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جس سے سعودی معاشرے نے اس کی انسانیت نوازی پر غیر معمولی پذیرائی کا مظاہرہ کیا۔ المرزوقی عنیزہ سے مدینہ منورہ پہنچا تھا۔ اس کا مقصد مریض خاتون کی مدد کرنا تھا۔ اسے بیماری کی اطلاع خاتون کی بیٹی کی طرف سے ملی تھی ۔ المرزوقی نے خاتون کا علاج اپنے خرچ پر کرانے کا فیصلہ کیا۔ اسی دوران اس کی ملاقات ہندوستانی نوجوان سے ہوئی، اس کی مدد کا قصہ سنا ، متاثر ہوا اور اس کا قصہ سوشل میڈیا پر جاری کردیا جس پر مقامی شہریوں نے ہندوستانی نوجوان کو نئی گاڑی تحفے کے طور پر پیش کی اور اس کا اعزاز و اکرام بھی کیا۔ ہندوستانی نوجوان نے دریافت کرنے پر بتایا کہ اسے اتفاقی طور پر ہی معمرخاتون کے مسائل کا علم ہوگیا تھااور اس نے اپنے بعض اعزہ کے ساتھ مل کر اس کی مدد کا فیصلہ کرلیا تھا۔ مدینے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ہندوستانی نوجوان مذکورہ خاتون کی فیملی کا حصہ نظر آتاہے۔