Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گشتی حجاموں سے بال کٹوانابیماریوں کی منتقلی کا سبب بن سکتا ہے

یہ لوگ ایک ہی بلیڈ سے دسیوں افراد کے سرمونڈ دیتے ہیں، سرکا کوئی حصہ کٹ جائے یا زخمی ہوجا ئے تو زخم کو صاف کرنے کا ان کے پاس کوئی بندوبست نہیں ہوتا

*  ********

 حاجی بھائیو!حج کے اہم کاموں میں سے ایک کام بال منڈوانا یاترشوانا ہے۔ یہ کام 2طریقے سے انجام دیا جاتا ہے ۔ ایک تو قانونی اور مہذب طریقے سے اور دوسرے غیر قانونی اور غیر مہذب طریقے سے ۔ قانونی طریقہ یہ ہے کہ حکومت سعودی عرب نے مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ میں حجاموں کی جو دکانیں بنوائی ہیں ان سے رجوع کرکے بال کٹوائے یاترشوائے جائیں۔ ان کا فائدیہ ہے کہ ان دکانوں کے حجام پیشہ ور ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ صحتمند سروس فراہم کرتے ہیں ایک بلیڈ ایک سے زائدبار استعمال نہیں کرتے اس طرح آپ ایڈز اور اس جیسی متعدی بیماریوں کے خطرے سے بچیں گے۔ بال بناتے وقت یہ لوگ خون نکل جانے ، سرکی کھال کٹ جانے کی صورت میں زخم کو صاف کرنے اور اسے جراثیم سے محفوظ کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، جگہ صاف ستھری ہوتی ہے ۔ آپ کے سر کے بال ایک جگہ محفوظ کردیتے ہیں ۔ صفائی کے کارکن آتے ہیں اور اٹھاکر لے جاتے ہیں ۔ بال ادھر ادھر اڑتے ہوئے نہیں پھرتے۔ تہذیب کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اس قسم کی باقاعدہ دکانوں سے رجوع کرکے بال کٹوائے یا تراشوائے جائیں۔
     حفظان صحت کا تقاضا بھی یہی ہے ۔ دوسرا طریقہ غیر قانونی اور غیرصحتمند اورغیر مہذب ہے اور وہ یہ ہے کہ ادھر ادھر پلوں ،فٹپاتھوں اور خیموں کے آس پاس گشتی حجاموں سے بال ترشوائیں نہ منڈوائیں۔ یہ لوگ ایک ہی بلیڈ سے دسیوں افراد کے سرمونڈتے یاتراش دیتے ہیں۔ نقصان یہ ہے کہ ایک کا متعدی مرض دوسرے کو خون کے اثر سے لگنے کا خطرہ رہتا ہے۔ جلدی میں سرکا کوئی حصہ کٹ جائے یا زخمی ہوجا ئے تو زخم کو صاف کرنے کا ان کے پاس کوئی بندوبست نہیں ہوتا۔ یہ لوگ جہاں بال کاٹتے یا تراشتے ہیں وہیں چھوڑدیتے ہیں، ہوا چلتی ہے تو بال اڑاڑ کر پورے علاقے میں گندگی پھیلاتے ہیں ۔ کبھی کبھی راہگیروں اورحاجیوں کی آنکھوں میں چلے جاتے ہیں اس سے ان کی آنکھ میں تکلیف ہوجاتی ہے۔ لوگوں کے منہ میں بال اڑکر گھس جاتے ہیں اس ساری اذیت کے ذمہ دار وہ حاجی بھی ہیں جو غیر قانونی طریقے سے بال بنوارہے ہیں۔  
    حاجی بھائیو! ہم آپ حضرات سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ باقاعدہ حجاموں سے بال کٹوائیں اور گشتی حجاموں کی خدمات حاصل کرنے سے اجتناب کریں۔ گشتی حجاموں کی حوصلہ افزائی کرکے اپنے حاجی بھائیوں کی اذیت کا باعث نہ بنیںاورمقدس مقامات میں گندگی پھیلانے کا ذریعہ نہ بنیں ۔خود کو انجانے میں متعدی بیماری لاحق کرنے کا طریقہ نہ اختیار کریں، اللہ تعالیٰ آپ کا حج قبول فرمائے،آمین۔
    مکہ مکرمہ میونسپلٹی نے مکہ مکرمہ اور منیٰ میں مذابح قائم کئے ہوئے ہیں ۔ میونسپلٹی ان کے آپریشن ، مینٹی ننس اور صفائی ستھرائی کا اہتمام کرتی ہے۔ ان  مذبح خانوںمیں 10لاکھ بکرے ذبح کرنے، 15ہزار اونٹوں اور گایوں کو ذبح کرنے کی گنجائش ہے۔ مذبح سے باہر جانور ذبح کرنا سعودی قوانین کے خلاف ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں پر مالی جرمانہ ہوسکتا ہے۔ مذبح کے باہر جانور ذبح کرنے سے بدبو پھیلتی ہے ۔ مکھی مچھر اور حشرات الارض کی بھر مار ہوتی ہے۔ اس طرح کے گندے ماحول سے وبائی امراض پیدا ہوتے ہیں ۔ میونسپلٹی کے قانون کے بمبوجب مشاعر مقدسہ کے مذابح سے باہر گشتی تاجروں سے مویشی خریدنا اور خیموں ،سڑکوں اور گلیوں میں مویشی لیکر چلنا بھی منع ہے۔
    مذابح کے باہر جانور ذبح کرنا قابل سرزنش خلاف ورزی ہے۔ اس سے اجتناب کیا جائے۔
    ٭مذابح میں جانور ذبح کرنے کے فوائد کیا ہیں ؟
    سعودی حکومت نے قربانی کیلئے منیٰ میں کئی جدید طرز کے سلاٹر ہاؤس قائم کئے ہیں جنہیں مقامی زبان میں مذابح کہا جاتاہے ۔ یہ مذبح کی جمع ہے۔ مذبح ایسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں جانور ذبح کئے جاتے ہوں۔مذابح میں جانور ذبح کرنے کے نمایاں فوائد یہ ہیں۔
    1۔شرعی ضوابط کی پابندی ہوتی ہے کیونکہ مذابح میں دینیات کے ایسے عالم تعینات ہوتے ہیں جو وہاں موجود ہر جانور کا معائنہ کرکے بتاتے ہیں کہ یہ جانور قربانی کے شرعی ضوابط پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔
    2۔متعدی اور مہلک بیماریوں سے تحفظ مذابح میں جانور ذبح کرنے کا دوسرا اہم فائدہ ہے۔ بسا اوقات کئی جانور کسی نہ کسی متعدی یا مہلک بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں اور بادی النظر میں وہ ٹھیک لگتے ہیں۔ مذابح میں جانوروں کے ڈاکٹر تعینات ہوتے ہیں جو معائنہ کرکے بتاتے ہیں کہ یہ جانور متعدی بیماریوں سے پاک ہے یا نہیں۔
    3۔صفائی:اسلام نے صفائی پر بڑا زوردیا ہے۔ مذابح میں جانور ذبح کرنے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہاں پیشہ ور صفائی کارکن تعینات ہوتے ہیں ۔ نیز صفائی کیلئے درکار پانی اور آلات بھی مہیا ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی کوئی جانور ذبح ہوتا ہے فوراً ہی اس کی گندگی مقررہ طریقے سے صاف کردی جاتی ہے۔
    4گوشت کی تقسیم:قربانی کا ایک مقصد اس کے گوشت کو تقسیم کرنا بھی ہے۔ حاجیوں کیلئے منیٰ میں قربانی کرکے اس کا گوشت تقسیم کرنا بڑا مشکل کام ہے بلکہ ان کے بس سے باہر ہے۔ مذابح میں گوشت کی تقسیم کا بندوبست بھی موجودہے۔

شیئر: