Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قربانی کے گوشت سے استفادہ اسکیم، امت کے غرباءکی بھلائی

 18ہزار سے زیادہ قصاب تعینات ، 8سرکاری ادارے انکی نگرانی بھی کررہے ہیں، 26سے زیادہ ملکوں میں قربانی کا گوشت بھیجا جاتا ہے
10 ذی الحجہ کو رمی کے بعد دوسرا کام قربانی کا ہے۔ قربانی کیلئے 3 قسم کے 4 جانور شریعت نے رکھے ہیں۔ اونٹ ، گائے ، بکری یا بھیڑ ۔ اونٹ ، گائے اور بیل میں 7، 7 آدمیوں کی شرکت ہوسکتی ہے۔ بھیڑ اور بکری میں شراکت جائز نہیں۔ ایک شخص کی طرف سے ایک بکری یا بھیڑ ہونی چاہئے۔ 
ماضی میں حاجی ، قربانی کے سارے کام خود ہی انجام دیا کرتے تھے۔ حج کے موقع پر جانوروں کی بھیڑ بہت زیادہ ہوتی ہے اور جانوروں کی رسد اتنی نہیں ہوتی جو شخص جہاں چاہتا وہیں اپنا جانور ذبح کر ڈالتا اور خون ، گوشت ، کھال ہر جگہ پڑی رہتی تھی۔ گویا سارا منیٰ ایک وسیع مذبح تھا۔ اس سے عفونت پھیلتی اور طرح طرح کی وبائیں نمودار ہوتیں۔ حاجیوں کے کپڑے، خون سے آلودہ ہوجاتے،منیٰ میں آمدورفت مشکل ہوجاتی۔ غیر بھی یہاں کے ماحول کے بارے میں سنتے تو تنقید کرتے۔ حاجیوں کو یہ بھی معلوم نہ ہوتا کہ جو جانور ذبح کررہے ہیں۔ وہ شرعی شرائط کے عین مطابق بھی ہے یا نہیں۔ وہ اس بات سے بھی غافل ہوتے کہ جو جانور قربانی کیلئے منتخب کیا گیا۔ آیا وہ امراض خصوصاً متعدی اور وبائی امراض سے بھی پاک ہے یا نہیں۔ اسی طرح انجانے میں بسا اوقات بیمار جانوروں کی قربانی کر بیٹھتے تھے۔ ہزاروں جانوروں کا گوشت یونہی ضائع ہوجاتا۔
سعودی حکومت نے حاجیوں کے سارے قربانی مسائل حل کرنے کیلئے قربانی کے گوشت سے استفادہ اسکیم کا پروگرام بنایا۔ اس کام کی ذمہ داری اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ڈی بی) کے حوالے کردی گئی ہے۔ آئی ڈی بی نے قربانی کے لئے جامع اسکیم بنائی۔
پاکستانی، ہندوستانی، بنگلہ دیشی حاجیوں کی اکثریت قربانی کی اسکیم سے اسلامی ترقیاتی بینک کے مطابق کوپن خرید لیتی ہے۔ یہ کوپن ہوائی اڈوں، بندرگاہوں ، بری سرحدی چوکیوں کے علاوہ جدہ، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، منیٰ ، مزدلفہ اور عرفات تک میں دستیاب ہوتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے ذریعے بھی کوپن خریدنے کا انتظام ہے۔ الراجحی بینک اور اس کی شاخوں ، اسی طرح العمودی بینک اور اس کی شاخوں سے کوپن خریدے جاتے ہیں۔
آئی ڈی بی کے منتظمین کوپن خریدنے والوں کی طرف سے قربانی کر دیتے ہیں ۔ مسئلہ یہ ہے کہ قار ن اور متمتع کیلئے قربانی ضروری ہے ، افراد والے قربانی کے پابند نہیں۔ بعض حاجی چاہتے ہیں کہ خود قربانی کریں دیگر قربانی کے وقت کا تیقن چاہتے ہیں تو آئی ڈی بی والوں نے انہیں یہ سہولت دی ہے کہ حاجی مذبح پہنچ کر قربانی خود کرسکتے ہیں اور کرا سکتے ہیں۔
قربانی ا سکیم کے فوائد: 
٭ قربانی کے گوشت سے بھرپور استفادہ کا طریقہ کار یہ ہے کہ گوشت اول حرم شریف کے حاجیوں میں تقسیم کیاجاتا ہے اور باقی ماندہ گوشت دنیا بھر میں آباد غریب اور ضرورتمند مسلمانوں کو بھجوا دیا جاتا ہے۔ اس طرح اسلام میں سماجی کفالت کا فرض بھی ادا ہوجاتا ہے۔
٭ ذبح کئے جانے والے جانور، مقررہ شرعی شرائط کے عین مطابق ہوتے ہیں۔ اس ہدف کو پورا کرنے کیلئے علماءاور دینی علوم کے طلبہ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ گوشت میں بھی شرعی احکام کی پابندی کی جاتی ہے۔ 
٭ گوشت سے استفادہ کیلئے دسیوں انتظامات درکار ہیں ۔ وہ سب انجام دیئے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر گوشت کی بوٹیاںبنوانا، انہیںبرف خانے میں محفوظ کرانا، انہیں وزن کرنا، محفوظ کرنا، ان کے پیس بنوانا اور مستحقین تک انکی رسائی تک انسانی استعمال کے قابل رکھنا۔ یہ سارے کام انجام دیئے جانے کےلئے باقاعدہ مکمل عملہ تعینات ہے۔ 
٭ کوشش یہ کی جاتی ہے کہ قربانی کے گوشت سے استفادہ کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہو۔
٭ ایک نصب العین یہ ہے کہ قربانی سے ماحولیاتی آلودگی کا کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو۔ اسی لئے مشاعر مقدسہ میں گوشت ضائع نہیں ہونے دیا جاتا اور سارے گوشت سے استفادہ کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ 
٭ اسی اسکیم کا حصہ یہ بھی ہے کہ جانوروں کے فضلے سے پورا استفادہ ہو، یہ کام رفتہ رفتہ آگے بڑھتا جارہا ہے اس سے جو آمدنی ہوتی ہے وہ حرم شریف کے حاجتمندوں پر خرچ کی جاتی ہے۔
٭ اسی اسکیم کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کی جاتی ہیں او ران سے مختلف کام لئے جارہے ہیں۔ پروگرام یہ ہے کہ ارض مقدس میں کھالوں کو کارآمد بنانے اور ان سے مختلف اشیاءتیار کرنے والے کارخانے بھی قائم کئے جائیں۔
الحمد للہ اس اسکیم کا خاطر خواہ فائدہ برآمد ہوا ہے۔ اس سے دسیوں فائدے حاصل ہوئے ہیں اور دسیوں نقصانات اور مسائل کا تدارک ممکن ہوسکا ہے۔ سعودی عوام اور سعودی قائدین اس کامیابی پر کہ " حق بحقدار رسید" خوش ہیں۔ مطمئن ہیں اور رب کریم کے حضور سجدہ شکر ادا کررہے ہیں کہ انہیں حاجیوں کو حج کے اہم عمل قربانی میں سہولت فراہم کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ انہیں قربانی کے گوشت سے بھرپور استفادہ کی توفیق حاصل ہوئی ہے۔
٭ انہیں قربانی کا گوشت ضائع ہونے سے بچانے کا زریں موقع ملا
٭ انہیں پورے (منیٰ) کو مذبح میں تبدیل ہونے سے بچانے کا اعزاز ملا
٭ وہ منیٰ کو وبائی امراض کا مرکزبننے سے بچانے کا عمل انجام دے سکے
٭ وہ حاجیوں کا زیادہ سے زیادہ وقت ، زیادہ سے زیادہ پیسے بچاسکے
٭ انہیں اسلامی کفالت کے فریضے پر عمل کرنے کی سبیل مل گئی
٭انہیں اسلامی کفالت کے فریضے پر عمل کرنے کی سبیل ہاتھ آئی
٭ وہ حاجیوں کو قربانی کے مسائل خاص طور پر قربانی کے جانوروں کی تلاش ، ذبح کرنے کی صورت میں کپڑے اور جسم آلودہ ہونے سے بچاسکے۔
٭ وہ یہ سکون حاجیوں کو فراہم کرسکے کہ انہوں نے جو جانور قربان کیا وہ شرعی احکام کے عین مطابق ہے
٭ انہیں یہ اطمینان دلانے میں کامیابی ملی کہ جو جانور ذبح کیا گیا ، وہ متعدی اور وبائی امراض سے صاف اور پاک تھا۔ 
٭ انہیں یہ تسلی دلانے میں سرخرو ہوئے کہ ان کی قربانی کا گوشت رائیگاں نہیں گیا بلکہ اس سے ان کے ضرورتمند بھائیوں نے استفادہ کیا۔ 
٭ انہیں یہ سوچ ، آگے بڑھانے کی خوشی ہے کہ گوشت اعزاز و اکرام کے ساتھ ضرورت مندوں کو پیش کیا گیا۔ 
٭ انہیں یہ راحت ملی کہ جانوروں کی کھالیں کام میں لائی گئیں
٭انہیں یہ مسرت حاصل ہوئی کہ جانوروں کافضلہ تک کام میںلایا جاسکا ہے
٭ ان کا سر فخر سے بلند کرنے کا اعزاز بھی معمولی نہیں ہے کہ ناقدین کی تیر اندازی روک دی گئی کہ حاجی قربانی کرکے لاکھوں ریال برباد کردیتے ہیں۔ ان سے کسی کو استفادہ تک نہیں کرنے دیتے۔ اللھم لک الشکر و لک الحمد
قربانی کوپن سعودی ڈاک خانوں اور الحاج و المعتمرین انجمن سے بھی خریدے جاسکتے ہیں۔ آئی ڈی بی نے امسال قربانی گوشت سے استفادہ اسکیم کیلئے 7 لاکھ بکرے ، 10 ہزار سے زائد اونٹوں اور گایوں کا بندوبست کیا ہے۔ 
آئی ڈی بی قربانی اسکیم کی ویب سائٹ بھی ہے۔ اس پر سال بھر بکنگ جاری رہتی ہے۔ کریڈٹ کارڈ یا ڈرافٹ کے ذریعے آپ بکنگ کراسکتے ہیں۔ 29 برس قبل قربانی اسکیم کا آغاز 1403 ءمیں ہوا تھا۔
سعودی خبرساں ایجنسی واس نے حاجیوں سے اس اسکیم کے بارے میں تاثرات دریافت کئے تو ان کابیک زبان یہی کہناتھا کہ اس اسکیم کی بدولت ہمیں بہت سہولت مل گئی ہے۔ کسی زحمت کے بغیر قربانی ہوجاتی ہے۔ سستی بھی ہوتی ہے۔ گوشت کی تقسیم کے جھنجھٹ سے بھی بچ جاتے ہیں۔ یہاں ہمارے رشتہ دار اور نہ دوست احباب ، گوشت کی ضرورت مند بھائیوں تک رسائی کا بندوبست ہی اچھا عمل ہے۔ 
پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش سے فریضہ حج کی سعادت کے لئے ارض مقدس پہنچنے والوں کا کہنا ہے کہ ہمیں حج تیاری کے موقع پر بتایا گیا تھا کہ منیٰ میں سب سے بڑا کام قربانی کا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ قران و تمتع والے حاجیوں کے علاوہ دم دینے والے، اسی طرح نفلی قربانی کرنے والے بھی کثیر تعداد میں ہوتے ہیں لہذا قربانی کا پروگرام منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا جائے۔ اسلام نظم و ضبط سکھاتا ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زندگی کا ہر کام منصوبہ بند طریقے سے صاف ستھرے اندازمیں انجام دینے کا حکم دیا ہے۔ 
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ جو کام بھی کرو احسن طریقے سے کرو۔ اللہ تعالیٰ کو ایسا کام جو انتہائی عمدہ اور نفاست کے ساتھ انجام دیا گیا ہو اس کام سے بدرجہ زیادہ عزیز ہے جو کام بے ڈھنگے طریقے سے اس طریقہ سے انجام دیا جارہا ہو کہ جس سے خود اسے اور دوسروں کو تکلیف اور نقصان پہنچ رہا ہو یا اسلام اور اسکے پیرو کار بدنام ہورہے ہوں۔ ہمیں سمجھایا گیا کہ ارض مقدس پہنچتے ہی پہلی فرصت میں آئی ڈی بی قربانی اسکیم سے کوپن خرید لئے جائیں تاکہ مثالی شکل میں قربانی کا کام پایہ تکمیل کو پہنچ جائے۔ ہمیں خبردار کیا گیاتھا کہ ماضی قریب تک قربانی کرنے والے قربانی کا گوشت ضائع کردیتے تھے کیونکہ قربانی کا گوشت لینے والا کوئی نہیں ہوتا تھا۔ گندگی کے ڈھیر جمع ہوجاتے تھے۔ حاجیوں کی سانس اکھڑ جاتی تھی۔ جانوروں کے بارے میں پتہ نہیں چلتا تھا کہ شرعاً قربانی کے لائق بھی ہیں یا نہیں۔ اسی طرح یہ بھی معلوم نہیں ہوپاتا تھا کہ جانور وبائی اور متعدی امراض سے پاک ہے بھی یا نہیں۔ 
حج شروع ہونے سے قبل ہی منیٰ جاکر ان مذابح کو دیکھنے کا موقع مل گیا جہاں آئی ڈی بی والے حاجیوں کی طرف سے قربانی کراتے ہیں۔ وہاں 18ہزار سے زیادہ قصاب تعینات ہیں۔ المعیصم کے علاقے میں 5جدید ترین مذابح میں لاکھوںجانور قربان کرنے کی سہولتیں میسر ہیں۔ بڑی اچھی بات یہ ہے کہ 8سرکاری ادارے انکی نگرانی بھی کررہے ہیں۔ یہ جان کر مزید خوشی ہوئی کہ 26سے زیادہ ملکوں کے غریب مسلمانوں میں قربانی کا گوشت بری، بحری اور فضائی راستے سے بھیجا جاتا ہے۔
یوں تو قربانی کے سلسلے میں انسان کو مالی منفعت کی بابت نہیں سوچنا چاہئے تاکہ اسلام توازن اور میانہ روی کی تعلیم دیتا ہے لہذا یہ تعلیم زندگی کے کسی ایک شعبے یا ایک معاملے تک محدود نہیں بلکہ عبادات تک میں توازن اور میانہ روی مطلوب و مقصود ہے۔ یہاں ارض مقدس آکر اندازہ ہوا کہ آئی ڈی بی والے جو رقم قربانی کے جانور، اسے ذبح کرنے، اسے محفوظ کرنے اور اسے ضرورت مندوں تک پہنچانے کے عوض وصول کررہے ہیں وہ مقامی مارکیٹ میں حج موسم میں فروخت کئے جانے والے جانوروں کی قربانی سے بہت زیادہ سستی ہے۔ 
اس حوالے سے بھی آئی ڈی بی والوں کے ذریعے قربانی منفعت بخش عمل ہے۔ یہ سن کر بھی اچھا لگتا ہے کہ براعظم افریقہ کے وہ ممالک جو قحط سالی سے دوچار ہیں انہیں یہاں سے قربانی کا گوشت بہت اچھے انداز میں بھجوا دیا جاتا ہے اور اسکی تقسیم کا بھی عمدہ انتظام کیا جاتا ہے۔ضرورت مندوں اور مصیبت کے ماروں کی دعائیں آئی ڈی بی قربانی اسکیم کے من جملہ فوائد میں سے ایک ہے۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر: