جرمن سائنسدانوں نے طاقت ور لیزر ایکس رے فعال کر دیا
برلن۔۔۔۔۔جرمنی میں دنیا کی سب سے طاقت ور لیزر ایکس رے نے کام شروع کر دیا ہے۔مقامی سائنسدانوں کے مطابق یہ لیزر ایکس رے اتنی طاقتور ہے کہ اس کے ذریعے ایٹموں کے درمیان تعامل اور کیمیائی عمل کا جائزہ لینا بھی ممکن ہو گا۔ اس بہت بڑے پراجیکٹ کے کے لیے زیر زمین تین سے چار کلومیٹر طویل ایک سرنگ تعمیر کی گئی ہے، جو شمالی شہر ہیمبرگ کے نیچے واقع ہے۔ اس الٹرا فاسٹ لیزر روشنی کے ذریعے سائنس دان پہلی بار اس قابل ہو جائیں گے کہ وہ مادے کے اندر دیکھ سکیں اور تصاویر لے پائیں۔اس بہت بڑے پراجیکٹ کے ذریعے لیزر شعاعوں کو 27 ہزار فی سیکنڈ کی شرح سے استعمال کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سائنسدان انتہائی باریکی سے مادے کی نینو سطح تک تغیرات کا جائزہ لے سکیں گے۔ یہ پراجیکٹ یورپیئن ایکس ایف ای ایل کے نام سے جاری ہے۔اس طاقت ور لیزر ایکس رے کے ذریعے دنیا بھر کے محقیق کی ٹیمیں وائرس کے اندر کی تفصیلات اور مالیکیولز کی سہ جہتی تصاویر کے ذریعے مالیکیولز میں ہونے والے تعاملات کو دیکھ سکیں گی۔اس پراجیکٹ کے منتظم بورڈ کے سربراہ رابرٹ فائڈنہانس کے مطابق یہ لیزر ایکس رے ایک کیمرے کی طرح ہے، جو خوردبین کی طرح نینو دنیا کی تفصیلات انسانوں پر افشا کرے گی، جس کا تصور بھی اس سے قبل محال تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس طرح بیماریوں کو سمجھنے اور ان کے بہتر علاج کے لیے راہ ہموار ہو گی جب کہ ساتھ ہی ساتھ مادے میں ہونے والے توڑ پھوڑ کے عمل کو بھی باریکی سے دیکھا جا سکے گا۔اس کے لیے ڈیڑھ ارب یورو کی ایک تنصیب قائم کی گئی ہے، جب کہ اس منصوبے کی تکمیل میں آٹھ برس کا وقت صرف ہوا ہے اور گیارہ ممالک نے اس کے لیے سرمایہ فراہم کیا ہے۔ اس پراجیکٹ کو یورپ کے سب سے بڑے پراجیکٹس میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔