امریکی فورسز نے شام میں داعش کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے، امریکی حکام کے مطابق جس کا مقصد اس گروپ کے جنگجوؤں کا ’خاتمہ‘ کرنا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق داعش کی جانب سے یہ حملے گزشتہ ہفتے شام کے صحرا میں دو فوجیوں سمیت تین امریکی شہریوں کو ہلاک کیے جانے کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔
ایک امریکی عہدے دار نے اس کارروائی کو ’بڑے پیمانے‘ کے حملے قرار دیا ہے جس کے ذریعے وسطی شام میں داعش کے 70 اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں اس گروپ کے ٹھکانے اور اسلحے کے مراکز بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں
ایک اور امریکی عہدے دار نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ مزید حملے بھی متوقع ہیں۔
حکام نے بتایا کہ حملے میں F-15 ایگل جیٹ طیاروں، A-10 تھنڈربولٹ گراؤنڈ اٹیک ایئر کرافٹ اور AH-64 اپاچی ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا گیا۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ اردن کے F-16 لڑاکا طیارے اور HIMARS راکٹ آرٹلری بھی استعمال کی گئی۔
U.S. Forces Unleash Massive Strike Against ISIS in Syria
TAMPA, Fla. – U.S. forces have commenced a large-scale strike against ISIS infrastructure and weapons sites in Syria. This massive strike follows the attack on U.S. and partner forces in Syria on Dec. 13.
We will provide…
— U.S. Central Command (@CENTCOM) December 19, 2025
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’یہ جنگ کا آغاز نہیں ہے - یہ انتقام کا اعلان ہے۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ اپنے شہریوں کا دفاع کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔‘
اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے صحرا میں امریکی فوجیوں پر فائرنگ کے بعد ’انتہائی سنگین جوابی کارروائی‘ کا عہد کیا تھا اور انہوں نے اس واقعے کے لیے داعش کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
فائرنگ میں ہلاک ہونے والے یہ اہلکار ان سینکڑوں امریکی فوجیوں میں شامل تھے جو مشرقی شام میں داعش کے خلاف لڑنے والے اتحاد کے حصے کے طور پر تعینات تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ان حملوں میں داعش کے ’گڑھ‘ کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے شامی صدر احمد الشرع کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا جو ان کے بقول عسکریت پسند گروپ کو نشانہ بنانے کی امریکی کوششوں کے ’مکمل حامی‘ ہیں۔













