اب ہمیں کہتے ہیں مت لکھا کریں
ڈاکٹر حنا امبرین طارق۔ریاض
یوں نہ اپنے آپ کو رسوا کریں
ہر گھڑی ہر وقت مت گریہ کریں
کہہ دیا میں نے ہواو¿ں سے کہ اب
ان چراغوں سے نہ وہ الجھا کریں
پھر محبت کا نہیں ہے حوصلہ
پھر سے کیسے دل کا ہم سودا کریں
جو فلک کے پار جا کر بس گئے
ان زمیں زادوں سے کیا شکوہ کریں
ایسی آئے تیرے آنے سے بہار
دھڑکنیں بھی عمر بھر چرچا کریں
دست بستہ ہے گزارش آپ سے
اپنے گھر کو جائیے سمجھا کریں
اس زمانے سے ہے اتنا خوف کیوں
جیسا جی میں آئے بس ویسا کریں
ہر طرف ہے دشمنوں کی بھیڑ بھاڑ
میرے بارے میں نہ کچھ پوچھا کریں
ہاتھ میں دے کر قلم میرے حنا
اب ہمیں کہتے ہیں مت لکھا کریں