منیٰ..... رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے منعقدہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں مختلف ممالک سے آنے والے علمائے کرام اور عالم اسلام کی اہم شخصیات نے خادم حرمین شریفین کی جانب سے ملت اسلامیہ کے بہترین دفاع اور مسجد الا قصیٰ کے دروازے دوبارہ کھلوانے کی مثالی کوشش کو سراہتے ہوئے اسے انتہائی مستحسن اقدام قرار دیا ۔ کانفرنس منیٰ میں منعقد کی گئی جس کا عنوان " اسلام میں رواداری اور اعتدال ، متن اور حقائق" تھا ۔ کانفرنس میں سعودی عرب کے مفتی اعلیٰ اور علماءکمیٹی کے سربراہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے بھی شرکت کی ۔ سعودی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اختتامی اجلاس میں شرکاءنے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود ، ولی عہد مملکت اور نائب وزیر اعظم و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کا اسلام اور مسلمانوں کی مثالی خدمت پر خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے مثالی حج خدمات کو سراہا جو انکی براہ راست نگرانی میں انجام دیئے گئے ۔ مشترکہ بیان میں مزید کہاگیا کہ حجاج کرام کو بہترین خدمات فراہم کرنے اور انکی حفاظت کےلئے مثالی اقدامات کرنا بہت مستحسن اقدام ہے جن کی بدولت دنیا بھر سے آنےوالے لاکھوں فرزندان اسلام نے انتہائی آرام و اطمینان سے فریضہ حج ادا کیا ۔ مملکت کے مفتی اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اسلام اعتدال اور رواداری کا مذہب ہے ۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اسلام کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے رواداری اور اعلیٰ اخلاق کو نمایاں کریں تاکہ اسلام کی مثالی اور حقیقی تصویر ان تک پہنچے جو اس سے آشنا نہیں ۔ معاشرے کی اصلاح اور بہتری کےلئے علماءکا کردار انتہائی اہم ہے جس کےلئے بہترین آداب و اخلاق کا مظاہرہ کرنا اہم ہے ۔ مالی اور تجارتی امور میں دیانتداری کے اصولوں کو مقدم رکھیں ۔ ظلم اور خیانت ، دروغ گوئی اور دوسروں کو ایذا پہنچانے سے دوررہتے ہوئے لوگوں کا احترام کریں کہ یہی اسلام کی بنیاد ہے جس پر تمام مسلمانوں کو عمل کرنا چاہئے ۔ مفتی اعلیٰ نے علمائے کرام ، دانشور اور ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے اصول و اعتدال پسندی اور درگزر کو جہاں تک ہو سکے عام کریں ۔ ہر کوئی اپنے اپنے شعبے میں رہتے ہوئے اس اہم نکتے کو عوام الناس تک پہنچائے تاکہ اسکے بہترین اثرات سے معاشر ہ مستفیض ہو۔ القدس کے متعلق مفتی اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکانفرنس کا عنوان مثالی ہے۔ اعتدال پسندی کی اسلام میں بے حد اہمیت و افادیت ہے جس پرعمل کرنا سب کا فرض ہے۔ ہر ایک کو چاہئے کہ وہ اعتدال پسندی کو اپنی ذات ، خاندان اور اسکے بعد اپنے اطراف تک وسعت دے تاکہ معاشرے میں اسکے مفید اثرات مرتب ہوں ۔ انہوںنے مزید کہا فلسطین میں مسجد الاقصیٰ کے دروازے نمازیوں کےلئے بند کر دیئے گئے تھے جنہیں خادم حرمین شریفین کی مثالی کوششوں سے کھولا گیا ۔ ہم ان کوششوں کی قدر کرتے ہیں ۔ کانفرنس میں مصر ، شیشان ، مراکش، اور دیگر ممالک کے علمائے کرام اور مفتی حضرات نے بھی خطاب کیا ۔