Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان میئر منتخب

ظہران ممدانی نے میئر کے انتخاب میں سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دی۔ فوٹو: اے ایف پی
بائیں بازو کے نظریات کے حامل ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی سابق گورنر اور آزاد امیدوار اینڈریو کومو کو شکست دے کر نیویارک کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ ابتدائی نتائج کے تحت ظہران ممدانی کو اینڈریو کومو کے مقابلے میں زیادہ ووٹ پڑے ہیں۔
خیال رہے کہ جون میں نیو یارک کے میئر کے انتخاب کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کی پرائمری ریس میں 33 سالہ مسلمان سیاستدان ظہران ممدانی نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو حیران کن طور پر پیچھے چھوڑ دیا تھا۔
اس جیت کے بعد ظہران ممدانی نومبر میں ہونے والے نیویارک کے میئر کے انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کے باقاعدہ امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
انڈین نژاد امریکی شہری ظہران ممدانی جب ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری الیکشن کی دوڑ میں شامل ہوئے تو وہ ووٹرز کے لیے ایک اجنبی چہرہ تھے جنہوں نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو مسترد کرنے کا وعدہ کیا۔
ظہران ممدانی یوگینڈا میں پیدا ہوئے تھے جو جیتنے پر نیویارک کے پہلے انڈین نژاد مسلمان میئر ہوں گے اور جو فلسطینیوں کے حقوق کے لیے بھی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
وہ نیویارک کے علاقے کوینز کی نشست پر ریاستی اسمبلی میں منتخب ہوئے اور اس دوران انہیں دو نمایاں ترقی پسند سیاستدانوں سینیٹر برنی سینڈرز اور الیکزانڈریہ اوکاسیا کی حمایت حاصل ہوئی۔
پرائمری انتخابی مہم کے دوران حریف اینڈریو کومو نے ظہران ممدانی کو ناتجربہ کار قرار دیا جبکہ مسلمان سیاستدان  نے ان پر ہراسانی کے الزامات عائد کیے۔
سال 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں اینڈیور کومو صدر کے خلاف ایک تنقیدی آواز بن کر ابھرے تھے جس کی بنیاد پر سابق صدر بل کلنٹن اور نیو یارک کے سابق میئر مائیکل بلومبرگ نے ان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
انتخابی مہم کے دوران دونوں امیدواروں کے درمیان فرق واضح تھا۔ اسٹیبلشمنٹ کے حمایت یافتہ اینڈریو کومو جو دس سال گورنر کے عہدے پر فائز رہے جبکہ ممدانی ایک ترقی پسند اور نیا چہرہ ہیں جنہوں نے ماضی کو ترک کرنے کا وعدہ کیا۔

 

 

شیئر: