Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیموکریٹک رہنما ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان میئر منتخب

بائیں بازو کے نظریات کے حامل ڈیموکریٹک رہنما ظہران ممدانی ریپبلکن امیدوار کرٹس سلوا اور سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دے کر نیویارک کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ظہران ممدانی کو کرٹس سلوا اور آزاد امیدوار اینڈریو کومو کے مقابلے میں زیادہ ووٹ پڑے ہیں۔
غیرسرکاری نتائج کے مطابق ظہران ممدانی 50.3 فیصد یعنی دس لاکھ 24 ہزار 794 ووٹس لے کر آگے رہے، اینڈریو کومو 8 لاکھ 47 ہزار 200 (41.6 فیصد) ووٹ لے کر دوسرے نمبر جبکہ کرٹس سلوا ایک لاکھ 45 ہزار 360 (7.1 فیصد) ووٹ لے کر تیسری نمبر پر ہیں۔
نیو یارک بورڈ آف الیکشن کے مطابق 20 لاکھ سے زائد نیویارک کے شہریوں نے ووٹ ڈالا جو 50 سالہ تاریخ میں میئر کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
’نیویارک جہاں ہر ایک کا خیرمقدم کیا جائے گا‘
ظہران ممدانی نے جیت کے بعد ووٹرز سے اپنے پہلے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ نیو یارک کو ایک ایسا شہر بنائیں گے جہاں ہر ایک کا خیرمقدم کیا جائے اور جہاں تنوع کو منایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم ایک ایسا سٹی ہال تعمیر کریں گے جو نیو یارک کے یہودیوں کے ساتھ ثابت قدم کرے گا۔ (نیو یارک کے) 10 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو قبول کیا جائے گا، انہیں پتا ہو گا کہ وہ صرف اس شہر کے پانچ علاقوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ ان کی جگہ اقتدار کے ایوانوں میں ہے۔‘
’اس کے بعد سے نیویارک ایسا شہر نہیں رہے گا جہاں اسلامو فوبیا کی بنیاد پر انتخابات جیتے جائیں۔‘
انہوں نے نیویارک کے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ جہاں تک ہمیں یاد ہے، نیو یارک کے محنت کش عوام کو دولت مندوں کی طرف سے  یہی بتایا جاتا رہا ہے کہ۔۔۔ یہ وہ ہاتھ نہیں جنہیں طاقت اپنے پاس رکھنے کی اجازت ہے۔۔۔ لیکن آج رات تمام تر مخالفت کے باوجود ہم نے یہ (طاقت) اپنے ہاتھ میں لے لی ہے۔‘
خیال رہے کہ نیو یارک کے میئر کے امیدوار کے لیے جون میں منعقد ڈیموکریٹ پارٹی کی پرائمری ریس میں 34 سالہ مسلمان سیاستدان ظہران ممدانی نے سابق گورنر اینڈریو کومو کو حیران کن طور پر پیچھے چھوڑ دیا تھا۔
اس جیت کے بعد ظہران ممدانی کو نومبر میں ہونے والے نیویارک کے میئر کے انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کے باقاعدہ امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا۔
ڈیموکریٹک سوشلسٹ سیاستدان ظہران ممدانی کا بطور میئر انتخاب نہ صرف صدر ٹرمپ کے لیے بڑا دھچکا ہے بلکہ اس کامیابی کے ساتھ ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔ نہ صرف یہ کہ ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان میئر منتخب ہوئے ہیں بلکہ پہلے جنوبی ایشائی نژاد میئر جو افریقہ میں پیدا ہوئے۔
یکم جنوری کو عہدہ سنبھالنے پر وہ ایک صدی سے زیادہ کے عرصے کے دوران نیویارک کے سب سے کم عمر میئر بھی ہوں گے۔

ڈیموکریٹ پارٹی کی پرائمری ریس میں ظہران ممدانی نے اینڈریو کومو کو حیران کن طور پر پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

ظہران ممدانی یوگینڈا میں پیدا ہوئے تھے جہاں انہوں نے ابتدائی چند سال گزارے، سات سال کی عمر میں وہ اپنے والدین کے ساتھ امریکہ منتقل ہوئے اور نیویارک میں آباد ہو گئے۔ سال 2018 میں انہیں امریکہ کی شہریت ملی۔
انڈین نژاد امریکی شہری ظہران ممدانی جب ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری الیکشن کی دوڑ میں شامل ہوئے تو وہ ووٹرز کے لیے ایک اجنبی چہرہ تھے جنہوں نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو مسترد کرنے کا وعدہ کیا۔
وہ نیویارک کے علاقے کوینز کی نشست پر ریاستی اسمبلی میں منتخب ہوئے اور اس دوران انہیں دو نمایاں ترقی پسند سیاستدانوں سینیٹر برنی سینڈرز اور الیکزانڈریہ اوکاسیا کی حمایت حاصل ہوئی۔
پرائمری انتخابی مہم کے دوران حریف اینڈریو کومو نے ظہران ممدانی کو ناتجربہ کار قرار دیا تھا جبکہ مسلمان سیاستدان  نے ان پر ہراسانی کے الزامات عائد کیے۔
سال 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں اینڈیور کومو صدر کے خلاف ایک تنقیدی آواز بن کر ابھرے تھے جس کی بنیاد پر سابق صدر بل کلنٹن اور نیو یارک کے سابق میئر مائیکل بلومبرگ نے ان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
انتخابی مہم کے دوران دونوں امیدواروں کے درمیان فرق واضح رہا۔ اسٹیبلشمنٹ کے حمایت یافتہ اینڈریو کومو جو دس سال گورنر کے عہدے پر فائز رہے جبکہ ممدانی ایک ترقی پسند اور نیا چہرہ ہیں جنہوں نے ماضی کو ترک کرنے کا وعدہ کیا۔

 

 

شیئر: