Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیشتر عالیشان مکانات کلاسک کتابوں سے متاثر ہوکر تعمیر کئے گئے

لندن .....فن تعمیر کے ماہرین اور کنسٹرکشن کے حوالے سے آئے دن نت نئی کوششیں کرنے والے اداروں کے ذمہ داران نے کہا ہے کہ آج کے دور میں دنیا کے مختلف علاقوں میں جو عالیشان مکانات اور عمارتیں نظر آتی ہیں انکا مرکزی خیال کلاسیکی ادب میں بیان کی گئی ان عمارتوں او رجگہوں کی عملی شکل ہیں جن کو پڑھنے والے لوگوں نے عرصے سے اپنے ذہن میں بسایا ہوا ہے۔ ادیبوں اور نقادوں کا کہناہے کہ صدیوں پرانے ادب میں جس خوبصورتی کے ساتھ محلوں او رعالیشان مکانوں اور باغات کی تفصیل بیا ن کی گئی ہے اسے پڑھنے کے بعد انسان کو تصویر دیکھنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ ساری جزئیات اس خوبصورتی سے بیان کی جاتی ہیں کہ ایک، ایک چیز ذہن نشین ہوجاتی ہے۔ برطانیہ میں بیشتر عمارتیں جو اپنے حسن کے حوالے سے مقبول ہیں۔ ممتاز مصنف ای بی وائٹ کے مین فارم ہاﺅس سے ماخوذ ہیں۔ اسی طرح شارلوٹ ویب نے جانوروں کے عارضی قبرستان کا نقشہ کھینچا ہے وہ اسٹیفن کنگ کی کتاب” جانوروں کا قبرستان“ سے ماخوذ ہے۔ آج کے دور میں لورا اینگالز وائلڈ نے” لٹل ہاﺅس ان دی پریرے“ سیریز میں جو کتابیں لکھی ہیں ان میں بتائی جانے والی عمارتیں بھی برسوں پرانی تحریروں سے ماخوذ ہیں۔ بعض عمارتوں کے نقشے 18ویں صدی عیسوی کی کتابوں سے لئے گئے ہیں۔ ای بی وائٹ نے جو کتاب لکھی اس میں ایک خوبصورت فارم ہاﺅس کا ذکر ہے جس کے چاروںجانب مختلف جانور موجود رہتے ہیں۔ خود بہت سے ادیبوں اور شاعروں اور فنکاروں نے ان مکانوں کو بھی ڈرائنگ کے قالب میں منتقل کرانے کے بعد نقشہ بنایا اور اس میں کئی مکانات ایسے ہیں جس میں یہ خود بھی رہتے رہے ہیں اوراپنے ہی مکانوں کو انہوں نے کتابوںکا محور اور مرکز بنایا۔ پالتو جانوروں کاقبرستان اسٹیفن کنگ ہی کا رہین منت ہے۔ قارئین کہتے ہیں کہ کلاسیکل ادب اب بھی ایک ہمہ جہت ادب ہے جس میں تعمیرات کا عنصر بھی تمام تر جمالیات کے ساتھ موجود ہے۔

شیئر: