Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روہنگیا خواتین اور بچوں کے مصائب نظر انداز نہیں کئے جاسکتے، سپریم کورٹ

    نئی دہلی۔۔۔۔۔ سپریم کورٹ نے روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک میں پناہ دینے یا پھر واپس بھیجنے کے مسئلہ پر کہا ہے کہ روہنگیا خواتین اور بچوں کے مسائل کو نظر انداز نہیں کیاجا سکتا۔ اس معاملے کی  آئندہ سماعت کیلئے عدالت نے 21نومبر مقرر کر دی ہے او رساتھ ہی مرکزی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت تک  روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک سے بیدخل نہ کیا جائے۔ جمعہ کو چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی 3رکنی بنچ نے واضح کیا ہے کہ اس معاملے کے تمام فریقوں کو اپنا موقف پیش کرنے کیلئے دلائل کی تیاری کرنی چاہئے۔ عدالت عظمیٰ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ انسانی اقدار ہمارے آئین کی بنیاد ہے۔ ملک کی سلامتی اور اقتصادی مفادات کو تحفظ فراہم کرنا بھی ضروری ہے تا ہم متاثرہ خواتین اور بچوں کے حالات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔واضح رہے کہ میانمار سے نکالے گئے روہنگیا مسلمانوں نے مرکز کی مودی حکومت کے اس فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ہے جس میں انہیں ہندوستان سے واپس بھیجنے  کی بات کہی گئی ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا سمیت 3ججوں کی بنچ روہنگیا پناہ گزینوں کی اس پٹیشن کی سماعت کر رہی ہے۔ بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس اے ایم کھان ولکر  اور جسٹس ڈی وی چندرچوڑ بھی شامل ہیں۔ بنچ نے کہا  ہے کہ وہ اس معاملے میں مختلف پہلوؤں پر شنوائی کریگی۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ  میں حلف نامہ داخل کیا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کا معاملہ انتظامی امور سے تعلق رکھتا ہے لہذا عدالت عظمیٰ کو اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ مودی حکومت نے اپنے حلف نامے میں روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہندوستان میں نہیں رہ سکتے ۔ سرکار نے کہا ہے کہ اسے خفیہ ایجنسیوں سے اطلاعات ملی ہیں کہ کچھ روہنگیا  پناہ گزیں دہشت گرد تنظیموں کے زیر اثر ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں دلائل جذباتی پہلوؤں پر نہیں بلکہ قانونی نکات پر منحصر ہونے چاہئیں۔ واضح رہے کہ جب سے وزیراعظم نریندر مودی نے میانمار کا دورہ کیا ہے اور وہاں کی بدھسٹ حکومت کے ساتھ مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں اسکے بعد سے ہی حکومت ہند کا موقف تبدیل ہو چکا ہے او راس نے ملک میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کو بیدخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عالمی سطح پر بھی اس فیصلے  پر تنقید کی جا رہی ہے مگر مودی حکومت میانمار سے اپنے تعلقات مستحکم کرنے کیلئے روہنگیا پناہ گزینوں کی حمایت نہیں کر رہی ۔

شیئر: