صنعائ..... قطر نے یمن کی آئینی حکومت کی بحالی کیلئے قائم عرب اتحاد کے خلاف حوثیوں اور یمن کے الاخوان المسلمون کو متحد کر دیا۔ عرب اتحاد سعودی عرب ، بحرین ، مصر اور امارات پر مشتمل ہے۔ قطر بھی بحران سے قبل اس میں شامل تھا۔ قطری میڈیا یمن میں عرب اتحاد کے کردار پر تابڑ توڑ حملے کر رہا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے الجزیرہ سمیت قطری میڈیا کے تمام ذرائع یمن کے الاخوان اور حوثیوں کو اپنے پروگراموں میں بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں۔ تعز میں سیاسی اور عسکری ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ قطری قیادت باغیوں کے خلاف یمن کی سرکاری عسکری مہم میں نقب لگا رہی ہے۔ مزاحمت کرنے والوں کی صفوں میں انتشار برپا کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ قطری میڈیا یہ تاثر دے رہا ہے کہ باغیوں کے خلاف برسرپیکار گروہ ایک دوسرے سے لڑ جھگڑ رہے ہیں۔ سرکاری فوج کے افسران پر قاتلانہ حملوں کی افواہیں پھیلا رہا ہے۔ یہ تاثر بھی دے رہا ہے کہ یمن کے الاخوان جلد ہی فیصلہ کن معرکہ شروع کرنے والے ہیں۔ قطر میں اس سازش کا سرغنہ یمن کے ایک اخوانی کو بنا دیا ہے۔ مالی اعانت یمن کے ایک قبیلے کے شیخ کے ذریعے انجام دی جا رہی ہے۔ قطری حکام دوسری جانب اپنے نمک خوارو ںکے ذریعے ایسے ہر عالم کو دھمکیاں دے رہے ہیں جو انہیں آئینہ دکھا رہاہے۔ مملکت میں ادارہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے سربراہ شیخ عبدالطیف آل الشیخ کو جاسم بن عبدالرحمان نے مملکت اور اس کی دینی و سیاسی قیادت کے دفاع پر دھمکیاں دے ڈالیں۔ جاسم نے کہا کہ قطر اور ا س کے عوام کا تذکرہ دور پرے سے نہ بھی کیا جائے وگرنہ انجام بد کے ذمہ دار شیخ خود ہوں گے۔ آل الشیخ نے اپنی ویب سائٹ پر تحریر کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ مہلت دیتا ہے چھوڑتا نہیں ۔ جو لوگ بچوں کو یتیم ، بیویوں کو بیوہ اور بوڑھوں کو بے سہارا بنا رہے ہیں۔ انہیں اپنے کئے کا خمیازہ بالآخر بھگتنا پڑے گا۔ آل الشیخ کے خلاف جاسم بن عبدالرحمان کی دھمکی نے مملکت بھر میں غیض و غضب کی لہر دوڑا دی۔ سعودی شہریوں نے سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سخت تبصرے تحریر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آل الشیخ کو جاسم بن عبدالرحمان کے خلاف مقدمہ دائر کر دینا چاہئے۔ کئی لوگوں نے تحریر کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ اب قطری قیادت کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔