Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکیوں کے کاروبار کے 871 مقدمات پبلک پراسیکیوشن کے سپرد

ریاض.... وزارت تجارت و سرمایہ کاری نے سعودیوں کے نام سے غیر ملکیوں کے کاروبار کے 871 مقدمات پبلک پراسیکیوشن کے سپرد کردیئے۔ وزارت کے افسران نے 15 ہزار چھاپے مار کر اس امر کا پتہ لگایا تھا کہ سیکڑوں غیر ملکی سعودیوں کے نام سے مملکت کے مختلف علاقوں میں اپنا کاروبار کررہے ہیں۔ یہ واقعات 2017 ءکے دوران پیش آئے۔ 2016 ءکے مقابلے میں 2017ءکے دوران اس قسم کے معاملات زیادہ تعداد میں پکڑے گئے۔ 93 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔ سعودی قانون کے بموجب اگر کوئی غیر ملکی سعودیوں کے نام سے کاروبار کرتا ہے تو اسے " تسترتجاری ©" کہا جاتا ہے ، یہ قانوناً جرم ہے۔ سعودی حکومت مختلف وزارتوں اور محکموں کے تعاون و اشتراک سے ان دنوں سعودی عرب کے تمام علاقوں اور جملہ شعبوں میں تستر تجاری کی بیخ کنی کیلئے موثر اقدامات کررہی ہے۔ سرکاری رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ تستر تجاری ٹھیکہ داری ، ریٹیل کے کاروبار ، کپڑوں اور فرنیچر کے شعبوں میں ریکارڈ کیاگیاہے۔ اس پر 2 برس تک قید ، فی خلاف ورزی 10 لاکھ ریال جرمانہ ، غیر ملکی کی مملکت سے بیدخلی کی سزا مقرر ہے۔ علاوہ ازیں مقامی اخبارات میں اس کی اطلاع تستر تجارتی میں ملوث سعودی اور غیر ملکی کے خرچ پر شائع کی جاتی ہے ۔ دیگر سزائیں بھی اس جرم پر مقرر ہیں ۔ مثال کے طور پر متعلقہ کاروبار ختم کرا دیا جاتاہے۔ سجل تجارتی بند کردی جاتی ہے ۔ مستقبل میں مبینہ کاروبار سے روک دیا جاتا ہے۔ تستر تجارتی کا پتہ لگانے کیلئے بینک اکاﺅنٹ چیک کئے جارہے ہیں۔ بل اور ترسیل زر کے معاملات پر نظر رکھی جارہی ہے۔ حکومت کی رپورٹ یہ ہے کہ تستر تجارتی کی وجہ سے سعودی معیشت کو غیر معمولی نقصان پہنچ رہا ہے۔ 

شیئر:

متعلقہ خبریں