Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ”بارش سے بچاﺅمنصوبوں" کی ناکامی کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے، اٹارنی جنرل

 جدہ.... سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود بن عبداللہ المعجب نے مکہ مکرمہ ریجن میں پبلک پراسیکیوشن شاخ کے سربراہ نیز مملکت کے تمام علاقو ں کی شاخوں اور جدہ ادارے کے سربراہوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ بارش سے بچاﺅ منصوبوں کی ناکامی کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کریں۔ جدہ میں سیلاب کی نئی صورتحال کا باعث بننے والے تمام عناصر کو گرفتار کر کے تحقیقات کریں۔ اس سلسلے میں کسی کے ساتھ معمولی نوعیت کی بھی رعایت روا نہ رکھیں۔ جو بھی اس ضمن میں کوتاہ پایا جائے اس سے بازپرس کی جائے ۔ بارش سے بچاﺅ منصوبوں کی ناکامی کے ذمہ دار عناصر کے ساتھ پوچھ گچھ ترجیحی بنیادوں پر کی جائے او رپہلی فرصت میں نمٹا دی جائے۔ پبلک پراسیکیوشن کے عہدیداروں کو اس حوالے سے گرفتاری ، تحقیق اور فرد جرم عائد کرنے کے کامل اختیارات ہیں۔پبلک پراسیکیوشن کی ہر شاخ کے عہدیدار اپنی کارکردگی کے نتائج سے پہلی فرصت میں اٹارنی جنرل کو مطلع کرنے کا اہتمام کریں۔ دریں اثناءسبق ویب سائٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب کے خطرات سے بچاﺅ کیلئے جو منصوبے مکہ مکرمہ گورنریٹ نے نافذ کرائے تھے ان کی بدولت شہر سے باہر سے آنے والے سیلاب کو روکنے میں مدد ملی ہے۔ اس حوالے سے منصوبے موثر ثابت ہوئے ۔ 1432ھ کے سیلاب سے قبل جدہ میں 3ڈیم تھے اب ان کی تعداد 14ہوگئی ہے۔ 75ملین مکعب میٹر پانی کی گنجائش رکھتے ہیں۔ مکہ گورنریٹ نے برساتی نالے تیار اور بہتر بنانے والے منصوبے بھی نافذ کرائے تھے۔ دوسری جانب جدہ کے شہریوں نے شکوہ کیا ہے کہ جب ہمارا شہر چھوٹے چھوٹے محلوں ، گلیوں اور سڑکوں تک محدود ہوا کرتا تھا تب بارش کا سن کر پورے شہر میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی تھی اب جبکہ شہر کا رقبہ 80کلو میٹر سے زیادہ ہو گیا ہے بارش کی خبر آسمانی بجلی کی طرح گرتی ہے۔ ہر بار بارش کے پانی کی نکاسی کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن جب بھی موسلادھار بارش ہوتی ہے تو پہلے جیسے مناظر ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ منگل کو جدہ میں کہیں موسلا دھار او رکہیں درمیانے درجے کی بارش ہوئی تا ہم نکاسی آب کا نیٹ ورک نہ ہونے کے باعث شاہراہوں اور سڑکوں کا برا حال ہو گیا۔ ہر شہری سوالی ہے کہ آخر بارش اور سیلاب سے بچاﺅکے زبردست منصوبوں کے نفاذ کے بعد ایسا کیوں ہوا۔ 

شیئر: