Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مجرموں کے چہرے سب بتا دیتے ہیں، ماہرین

نیو اورلینز.... جرم اور سزا کے حوالے سے دنیا کے مختلف ممالک کی طرح امریکہ میں بھی طرح طرح کے تجربات کا سلسلہ جاری ہے اور ان تجربات کے دوران  انہوں نے مجرموں کی شکل و صورت کا بھی جائزہ لیا۔ ماہرین کا کہناہے کہ طویل تحقیق و تجربے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آداب عقوبت  پر نظر رکھنے والے ماہرین جرم و سزا عرصے سے یہ کہتے رہے ہیں کہ جرم بولتا ہے اور مجرم جتنا بھی چالاک ہو کبھی نہ کبھی اسکا جرم سامنے آجاتا ہے۔ اس حوالے سے تازہ ترین اطلاع ماہرین نے یہ دی ہے کہ جرم ایک ایسی لعنت ہے جس کے نتیجے میں جرائم کرنے والے افراد کی روح اور ضمیر پر تو منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ساتھ ہی ظاہری چہرہ اور شکل و صورت میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین نے جو تصاویر جاری کی ہیں ان میں سے ایک تصویر میں ایک 68سالہ مجرم نے اپنے چہرے کو ٹیٹو کراکر اتنا بگاڑ لیا ہے کہ اسکے چہرے کی شناخت بگڑ چکی ہے۔ ڈیرل گوئلوٹ نامی اس مجرم پر ایک پارکنگ لاٹ  سے خاتون کو اغوا کرنے کا الزام تھا۔ پولیس والے جرائم کی حقیقت معلوم کرنے کیلئے مجرموں کے چہرے پر اب خاص نظر رکھنے لگے ہیں۔ وہ مختلف زاویے سے امکانی مجرمو ںکی تصاویر بنواتے ہیں اور ان کو مختلف اوقات میں دیکھتے ہیں اور اسکا جائزہ لیتے ہیں اور اس حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جرم  کے اصل اسباب و عوامل کیا تھے۔ خاتون کو اغوا کرنے والے مجرم کا چہرہ دیکھتے ہی پولیس اہلکارو ںنے یہ بتا دیا تھا کہ یہ شخص واردات سے قبل رات بھر جاگتا رہاتھا۔ پوری رات بے چینی میں گزاری تھی اور بے چینی کے نتیجے میں اس نے اپنے چہرے پر طرح طرح کی خراشیں بھی ڈال چکا تھا اور ٹیڑھے میڑھے نقش و نگار بناکر شکل بگاڑنے کی بھی کوشش کی تھی۔ اسی طرح کا ایک اور مجرم 38سالہ چارلس ایسٹر بھی سامنے آیا ہے۔ اور اس نے بھی اپنی حقیقت چھپانے کیلئے چہرے کو بگاڑ رکھا ہے۔ اس طرح سارے مجرموں نے ایک بات کی تصدیق کردی ہے کہ اگر ارادے اچھے نہ ہو ںتو شکل وصورت بھی اچھی نہیں رہتی اور یہ سب کچھ قدرت کی جانب سے ہوتا ہے۔

شیئر: