Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینیوں کی نااتفاقی

سعودی اخبار ”المدینہ“ میں شائع ہونے والے کالم کا ترجمہ نذر قارئین ہے۔
فلسطینیوں کی نااتفاقی سے عربوں کی ناکامی
سعید الفرحہ الغامدی ۔ المدینہ
میں مسئلہ فلسطین سے دستبردار ہوجانے اور فلسطینیوں کو اپنے اختلافا ت کے بھنور میں پھنسے چھوڑ دینے کا مطالبہ کرنے والوںمیں سے ہرگز نہیں ہوں۔اب یہ بات کسی پر پوشیدہ نہیں رہی کہ فلسطینیوں کے دشمن نہ صرف یہ کہ فلسطینیوںکے اختلافات پر بغلیں بجاتے ہیں بلکہ وہ انکے ہر جھگڑے سے بھرپور فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ 
مزید پڑھیں:۔ قاتل شراکت
طرفہ تماشہ یہ ہے کہ جب جب امید کی کوئی کرن نمودار ہوتی ہے اور ایسا لگتاہے کہ فلسطینیوں کو ہوش آگیا ہے اور انہوں نے قابض صہیونی طاقت کے ساتھ اپنا مسئلہ حل کرنے کیلئے جملہ اختلافات ایک طرف کردیئے ہیں۔جب جب عرب اس خوش فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ بالآخر فلسطینیوں نے اتحاد اور اتفاق کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے اور اب وہ اپنے آپ کو منوانے کیلئے پوری طرح سے ایک ہوچکے ہیں۔ جب جب عرب یہ دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ فلسطینی صہیونی دشمن کو زمینی حقیقت قبول کرنے پر آمادہ کرنے کیلئے صف بستہ ہوچکے ہیں۔ تب تب انہیں یہ اندوہناک خبر ملتی ہے کہ جو کچھ تھا عارضی تھا۔ فلسطینی نہ متحد ہوئے ہیں اور نہ ہونگے۔فلسطینی 20ویں صدی کے شروع سے لیکر اختتام تک اپنے مبنی بر انصاف قضیے کیلئے جدوجہد کرتے رہے۔ اسکی خاطر انہوں نے دربدر کی ٹھوکریں کھائیں۔ اب بھی انہیں اپنے سلب شدہ حقوق دلانے والا کوئی منصفانہ حل ہاتھ نہیں آیا۔ ناانصافی ہوگی اگر اس کا تمام تر ذمہ دار صرف فلسطینیوں کو ٹھہرا دیا جائے۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ بعض عربوں نے مسئلہ فلسطین کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کیا۔ اس سلسلے میں مزاحمتی گروپ کا نام سرفہرست آتا ہے۔ اسی وجہ سے مسئلہ فلسطین کے حل کی تمام کوششیں بالآخر ناکامی سے دوچار ہوجاتی ہیں۔
دوسری طرف منظر نامہ انتہائی تاریک ہے۔ اس مرتبہ عرب تفرقہ و انتشار ، انحطاط و زوال اور ہنگاموں کے جس گرداب میں پھنسے ہوئے ہیں وہ اب تک کا بدترین ہے۔ ہر جگہ ہنگامے ہورہے ہیں۔ عربوں کے حالات درد ناک ہیں۔ اسرائیل اس صورتحال کا فائدہ اٹھا کر اپنا کھیل ، کھیل جائیگا۔ فلسطینی اپنے اختلافات کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں، دوسروں پر لعن طعن کررہے ہیں۔ خود مختار ریاست کے حصول اور باقی ماندہ مقبوضہ علاقوں کی آزادی کے عظیم ہدف کو فراموش کئے ہوئے ہیں۔
افسوس کے ساتھ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ اندلس کے سقوط سے لیکر السکندرون، احواز، متحدہ عرب امارات کے جزائر ،فلسطین اور بیت المقدس تک عربوں کی ناکامی کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ چل رہا ہے۔ مسئلہ فلسطین کے حیرت ناک پہلوﺅں میں سے ایک پہلو یہ ہے کہ بعض فلسطینی عرب مفادات کے خلاف ایران کی صف میں کھڑے ہوئے ہیں۔انہیں اس بات کا پتہ ہی نہیں کہ فلسطین اوراسکے باشندوں پر اس کے کیا کچھ منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ زیادہ اندوہناک سچائی یہ ہے کہ بعض فلسطینی قائدین کو اس بات کا ادراک ہی نہیں کہ مسئلہ فلسطین کو انکے اس قسم کے مایوس کن رویوں کی وجہ سے کیا کچھ نقصان پہنچ چکا ہے۔ انہیں عرب ممالک کے درمیان ہونے والے اختلافات سے خود کو دور رکھنا تھا۔ انکی توجہات کا محور صرف اور صرف اپنے مسئلے کا حل ہونا چاہئے تھا۔ انہیں عربوں کے باہمی جھگڑوں میں کسی بھی فریق کے ساتھ فریق نہیں بننا چاہئے تھا۔اسی طرح خطے میں ایران اور اسکی سازشوں کی بابت بعض فلسطینی قائدین کی مہم جوئی مسئلہ فلسطین کو بھاری نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ہوشمند فلسطینی قائدین کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ فی الوقت ہر عرب ملک اپنے داخلی مسائل میں پھنسا ہوا ہے۔ اسے بیرونی خطرات بھی درپیش ہیں۔ وہ دشمنوں کیساتھ فلسطینیوں کی صف بندی کا دباﺅ نہیں جھیل سکتا۔ ایران کیساتھ فلسطینیوں کے فرضی حربے انہیں عربوں سے دور کردیں گے۔ ایران کی صف میں کھڑے ہونے سے فلسطینی عوام کو ناکامی اور مزید نقصان کے سوا کوئی چیز ہاتھ نہیں آئیگی۔ اس مرتبہ انہیں جو نقصان ہوگا وہ بہت زیادہ ہوگا اوربہت گہرا بھی ہوگا۔کیا عربوں کے پاس اپنی غلطیوں کے تدارک کا کچھ وقت باقی ہے۔ یا یہ کہ عرب مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایک نئی شکست کا منہ دیکھنے جارہے ہیں اور بیت المقدس اسکی بھینٹ چڑھ جائیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
مزید پڑھیں:۔ سازشی حوثی

شیئر: