Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد اقصیٰ کا دفاع اور فلسطینی کاز کی حمایت سعودی بادشاہوں کا شیوہ ہے، امام حرم

مکہ مکرمہ..... مسجد الحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹر ماہر المعقلی نے واضح کیا ہے کہ ارض الحرمین شریفین سعودی عرب مسلمانان عالم کے بڑے مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے، کر رہا ہے او رآئندہ بھی اپنا یہ کردار انجام دیتا رہے گا۔ سعودی عرب مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ، مقامات مقدسہ کے تحفظ اور امت کے حالات کی اصلاح کے لئے آگے بڑھ کر اقدامات کی قیادت کرتا رہا ہے، اب بھی کر رہا ہے۔ مسجد اقصیٰ کا دفاع اور فلسطینی کاز کی حمایت سعودی فرمانرواﺅں کا شیوہ ہے۔ مملکت نے قبلہ اول، مسجد اقصیٰ اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے راتوں رات حرم سے بیت المقدس سفر کے مقام کی پاسبانی میں اپنا کردار ادا کیا۔ وہ ایمان افروز ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ امام حرم نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام بندوں سے جبکہ وہ اپنے جد اول آدم علیہ السلام کی صلب ہی میں موجود تھے۔ یہ عہد لیا تھا کہ وہ صرف اور صرف ایک خدا کی عبادت کریں گے اور کسی کو بھی اس کا شریک نہیں بنائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے عہد ازل کو یاد دلانے کیلئے خوشخبری سنانے او رعذاب الہی سے ڈرانے والے پیغمبر بھیجے۔ سلسلہ نبوت ختم ہونے کے بعد علماءکو نبیوں کا وارث بنایا۔ علماءکو پابند بنایا گیا کہ وہ آسمانی علوم بلا کم و کاست بیان کریں گے۔ کوئی بات بندوں سے نہیں چھپائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو عہد و پیمان وفا کرنے کا بھی حکم دیا۔ عہد کی پابندی نہ صرف یہ کہ اخلاق فاضلہ میںسے ایک ہے بلکہ یہ خداترسوںکی خصلت بھی ہے۔ یہ امانت کی ادائیگی ،مودت کی حفاظت اور حقوق کی پاسدار ی کی بھی علامت ہے۔ عہد و پیمان کی پابندی کے بغیر لوگوں میں تعاون کا سلسلہ قائم نہیں رہ سکتا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن عہد و پیمان کی پاسداری کی بابت بندوں کا احتساب کرے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عہد و پیمان کی تکمیل کی نہ صرف یہ کہ تلقین کی بلکہ اپنے کردار سے اس کا حسین نمونہ بھی ہمیں دیا۔ سلف صالحین بھی عہد و پیمان کی پابندی کو اپنی پہچان بنائے ہوئے تھے۔ وہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کو نفل عبادت سے کہیں زیادہ باعث اجر وثواب مانتے تھے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ والدین کے ساتھ وفاداری کا سلسلہ ان کی موت سے منقطع نہیں ہوتا۔ نیک ، وفادار اولاد ، صدقہ و خیرات ، دعاو استغفار میں والدین کو شریک کر کے ان سے محبت اور وفاداری کا دم بھرتی رہتی ہے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ عبداللہ البعیجان نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ دن رات کا آنا جانا موسموں کا تبدیل ہونا اپنے اندر عبرتیں رکھتا ہے۔ سمجھدار لوگ موسموں کی تبدیلی مہینوں اور دن رات کے آنے جانے سے سبق لیتے ہیں۔ کبھی گرمی کا موسم آتا ہے تو اس کی تپش بھی ساتھ آتی ہے۔ کبھی سردی کا موسم آتا ہے تو اس کے ساتھ یخ کرنے والی ٹھنڈک بھی پہنچتی ہے۔ اس گرمی اور اس ٹھنڈک میں اللہ تعالیٰ کی بڑی حکمتیں پوشیدہ ہیں۔ امام البعیجان نے توجہ دلائی کہ ہم لوگ گرمی سے بچنے کیلئے مختلف تدابیر کرتے ہیں۔ ٹھنڈک سے تحفظ کیلئے گرم ملبوسات اور ہیٹر وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ اس میں سبق ہے کہ ہم لوگ جنت حاصل کرنے کیلئے جنت میں لیجانے والے کام کریں اور دوزخ کی حرارت سے بچنے کیلئے ایسے تمام کاموں سے پرہیز کریں جو دوزخ میں داخل کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ 

شیئر: