Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا کی سردیاں اور برف باری

*** خلیل احمد نینی تال والا***
  آج کل ہم کینیڈا میں برف باری دیکھنے آئے ہوئے ہیں ۔یہاں کا درجہ حرارت منفی 25تک جاچکا ہے۔ ہر طرف برف ہی برف پڑی ہے مگر جیسے جیسے برف گرتی جاتی ہے مقامی انتظامیہ فوراًحرکت میں آجاتی ہے۔ پہلے سڑکوںاورہائی ویزپر نمک ڈال کر برف کو پگھلا دیا جاتا ہے ۔برف پگھل کر پانی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اگر برف بار ی مزید جاری رہتی ہے توبڑے بڑے ٹریکٹروں سے برف ایک کونے میں ڈال دی جاتی ہے۔ کسی بھی حالت میں ٹریفک بند نہیں ہوتی البتہ آہستہ ہوجاتی ہے۔ گاڑیوں کی قطاریں لگ جاتی ہیں ۔یہاں کے لوگ اس موسم کا مزاج جانتے ہیں۔ اگرضروری کام نہ ہو تو باہر جانے سے کتراتے ہیں ۔صبح صبح بچوں کو یا خود چھوڑنا پڑتا ہے یاپھر بسوں یا اسکول بسوں کے پوائنٹ پر لاکر چھوڑ دیا جاتا ہے ۔بچے اپنی اپنی اسکول بسوں یا اپنی روٹ کی بسوں کو پہچان کر سکون سے اپنے اپنے اسکولوں ،کالجوں ،یونیورسٹیزتک پہنچ جاتے ہیں، کوئی افراتفری نہیں ہوتی ۔ جب بڑی بڑی شاہراہوں سے برف ہٹا دی جاتی ہے تو پھر گلیوں کا نمبر آتا ہے، پھر گلیاں صاف کردیجاتی ہیں البتہ اپنے اپنے مکانوں کے آگے سے مالک مکان یا کرایہ دار خود بیلچوں سے برف صاف کرتے ہیں۔
دوسرا طریقہ علاقے کے لوگ مل کر ایک ٹریکٹر خرید کر ڈرائیور سے کام لیتے ہیں ۔اس کا معاوضہ دینا پڑتا ہے۔ اگر خدانخواستہ کوئی راہگیر آپ کے مکان کے سامنے برف سے پھسل جائے تو آپ کی شامت آجائیگی ۔چالان کے ساتھ اُس زخمی راہگیر کو بھی معاوضہ دینا پڑتا ہے جس کا فیصلہ عدالت میں ہوتا ہے مگر مقامی لوگ شاذونادر ہی ایسا ہونے دیتے ہیں۔ یہاں ہر ایک کے حقوق کی حفاظت کرتے ہیں۔ 6سات ماہ یہاں خوب برف پڑتی ہے حتیٰ کہ جھیلیں بھی برف سے ڈھک جاتی ہیں۔ تمام مچھلی کے شکار بند ہوجاتے ہیں ۔یہاں انسانوں کی طرح جانوروں ،پرندوں ،درختوں کے حقوق بھی ضروری ہیں ۔جب جھیلوں پر برف کی موٹی موٹی تہہ بن جاتی ہے تو پھر ان تہوں پر عارضی لکڑی کے کمرے بنادیئے جاتے ہیں۔ یہ برف کی تہہ اتنی مضبوط ہوتی ہے ان پر گاڑیا ں بآسانی آجاسکتی ہیں۔ ان مکانوں میں لوگ دن رات رہ سکتے ہیں۔ ایک کمرے میں ڈرل سے چھید کرکے کانٹوں کی مدد سے مچھلی کا شکار پھر شروع کردیا جاتا ہے ۔کمرے کو گرم رکھنے کیلئے بڑے بڑے ہیٹرلگے ہوتے ہیں۔ بہت دلچسپ شکار ہوتا ہے ۔راقم نے کئی مرتبہ اس شکار کا تجربہ کیا ہے مگر بدقسمتی سے شکار ہاتھ نہیں لگا اس لئے عام دنوں کا شکار زیادہ آسان ہوتا ہے۔ کھلی کشتیوں میں آپ بآسانی کانٹے ڈال کر شکار کرسکتے ہیں مگر اس کیلئے آپ کو شکا ر کا پر مٹ لینا پڑتا ہے جو آن لائن 25کینیڈین ڈالرز میں ایک سال کی مدت کیلئے مل جاتا ہے ۔18سال سے کم عمر بچہ یا سینیئر شہری مچھلی بغیر پرمٹ پکڑسکتے ہیں۔ ہر شکاری بڑی مچھلی صرف 6عدد پکڑ سکتا ہے اور اپنے گھر بھی لے جاسکتا ہے البتہ سارا سارا دن شکار کرکے مچھلی دوبارہ پانی میں چھوڑنا پڑے گا تاکہ مچھلیوں کی نسل ختم نہ ہو ۔
کینیڈا کا رقبہ بہت بڑا ہے۔ اس وجہ سے جھیلیں بھی بہت ہیں حتیٰ کہ شہروں کے اندرونی علاقوں میں بھی کثرت سے جھیلیں پائی جاتی ہے۔ ان کے اردگرد مکانات بھی بنائے جاتے ہیں جو خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں ۔اس طرح جھیلوں کی حفاظت بھی ہوجاتی ہے۔ ان مکانوں کی قیمتیں عام علاقے کے مکانوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں ۔اکثر شکار کے شوقین ان مکانوں میں گرمیاں گزارتے ہیں اور مچھلی پکڑنے کا شوق پورا کرتے ہیں ۔ 
نومبر کے آخری ہفتے سے کینیڈا میں سیلز شروع ہوجاتی ہے۔ آخری ہفتے میں ایک تھینکس گیون ڈے(Thanks Given Day)کا تہوار آتا ہے جس کے5دنوں میںبچوں کے تمام اسکول ،کالج اور یونیورسٹیز بند ہوجاتی ہیں۔عام طور پر لوگ گھومنے پھرنے کیلئے باہر نکل جاتے ہیں۔ اس تہوار کی بدولت ہوٹلز ،ہوائی جہازوں کے مزے آجاتے ہیں۔ اب وہ بھی ہماری طرح کرائے بڑھاکر خوب لوٹتے ہیں ۔عام دنوں میں اگر100ڈالر کا ایک کمرہ ہوتا ہے تو اس تہوار پر 300سے 500تک کرایہ میں دستیاب ہوتا ہے ۔اسی طرح ہوائی جہاز کے کرایے بھی دُگنے بڑھ جاتے ہیں البتہ دوکانوں پر بلیک فرائیڈے (جو اب پاکستان میں بھی نیا نیا رواج آچکا ہے ویلنٹائن ڈے کی طرح)کے موقع پر 50سے لے کر 75فیصد تک تمام اشیاء فروخت کی جاتی ہیں ۔عوام اس کا بے چینی سے انتظار کرتے ہیں۔ اب تو ایک ایک ہفتے تک بلیک فرائیڈے کے نام کی سیلز جاری رہتی ہیں ۔پھر نومبر کامہینہ ختم ہوتے ہی دسمبر کی کرسمس کی سیلز شروع ہوجاتی ہے۔ غریب سے غریب بھی اس موقع سے فائدہ اُٹھاتا ہے ۔اپنے قارئین کی اطلاع کے لئے بتاتاہوں۔ امریکہ ،کینیڈا ،یوکے ،برطانیہ اور جہاں جہاں مسلمانوں کی آبادیاں آچکی ہیں ،وہاں اب رمضان المبارک اور عیدوں کے موقع پر خصوصی سیلز لگائی جاتی ہیں۔ کہاں ہم مسلمان ممالک رمضان شروع ہوتے ہی ہر کھانے پینے اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرکے قوم کو لوٹتے ہیں کہاں یہ غیر مسلم ہمارے تہواروں کا احترام کرتے ہوئے خصوصی رعایتیں دیتے ہیں ۔ہم ان غیر مسلموں کو بُرا بھلا کہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ۔
آخری بات جاتے جاتے لکھ دوں ۔کینیڈا کی حکومت اپنے شہریوں کیلئے قابل ستائش کام کررہی ہے ۔یہاں علاج و معالجہ ،اعلیٰ تعلیم حکومت کی ذمہ ہے اب وہ کالجوں اور یونیورسٹیز  کے طالب علموں کیلئے بھی مفت تعلیم کا بجٹ بنارہی ہے۔ اگر آپ بے روزگار ہیں تو وہ بے روزگاری الاائونس ،اگر بے گھر ہیں تو گھر بھی دیتی ہے ۔تمام شہریوں کی جان ومال کی حفاظت بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ یہ دنیا کے چند ممالک میں سے ہے جہاں ہر مذہب کی آزادی ہے ۔مساجد ،گرجے ،مندر ،یہودی عبادت گاہیں ،گردوارے کیلئے جگہ بھی حکومت دیتی ہے ۔ہمارے محلے میں ایک چرچ کی جگہ میں مسلمان باجماعت 5وقت نماز پڑھتے ہیں ۔اتوار کو کرسچن اور ہفتے کو یہودی اپنی عبادتیں کرتے ہیں ۔آج تک کسی کو کسی کے خلاف بولتے نہیں دیکھا ۔جب میں کینیڈا آتا ہوں تو جمعہ کی نماز اسی چرچ میں پڑھتا ہوں ۔
یہاں اہل تشیع محرم میں سڑکوں پر اُسی طرح جلوس نکالتے ہیں ۔ سڑک کے ایک کنارے ہزاروں کی تعداد میں جلوس میں شامل افراد کی حفاظت صرف 2تین پولیس والے کرتے ہیں۔ دوسری طرف ٹریفک رواں دواں رہتی ہے مجال ہے کوئی بدمزگی ہو ۔سب کو اپنے اپنے مذاہب کی آزادی ہے۔ اگر کوئی مداخلت کرے تو قابل جرم ہے ۔ہر شخص قانون کی پاسداری کرتا ہے۔ اپریل تک برف باری کا موسم رہے گا پھر آہستہ آہستہ گرمیاں شروع ہوجائیں گی۔ یہاں کی گرمیوں میں بھی ہم سے زیادہ گرمی پڑتی ہے۔ عوام صرف بنیان اور چڈیوں میں دھوپ انجوائے کرتے ہیں ۔ 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں