Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لازم ہے ہر مضر کو رکھیں زندگی سے دور

اُم مزمل۔جدہ
  وہ اسائنمنٹ تیار کررہی تھی۔ وہ اپنی فائل پر بھرپور توجہ دینا چاہتا تھا ۔ اس نے سر اٹھایا اور پوچھا ،کام مکمل ہو گیا تمہارا؟
 وہ اثبات میں جواب دینا چاہتا تھا لیکن اس کا کام ابھی مکمل نہیں ہو سکا تھا اس لئے کہنے لگا ،پتہ نہیں میں کیوں پہلے جیسا نہیں رہا۔ 
ہر اسائنمنٹ میں مجھے پہلے سے کہیں زیادہ وقت لگتا ہے۔وہ کہنے لگی،جب کلاس میں لیکچر دیا جا رہا ہو اس وقت ہی توجہ سے سنا کرو کیونکہ اس جیسا دوبارہ کوئی اسٹوڈنٹ تمہیں نہیں سمجھا سکتا۔اس نے سر اٹھا کر اسے دیکھا اور نجانے کیوں کوئی جواب دئیے بغیر سر جھکا لیا۔
اس کے والد کو اپنے بیٹے سے شکایات پیدا ہوچکی تھیں اسی لئے اس نے ایک شام اس کے نام کرنے کے لئے وقت نکالا اور سیر 
کے لئے ساتھ ساتھ چلے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ دیکھو تم نوجوان آجکل گھروں میں زیادہ وقت ایسے کھیل کھیلتے ہو جس میں ایک جگہ پر ہی 
رہ کر کھیلا جاتا ہے ۔ ان میں سر فہرست کمپیوٹر گیمز ہیں۔ وہ اپنے والد کو حیرت سے دیکھتے ہوئے پوچھنے لگاکہ آپ لوگ اپنے زمانے میں کیسے 
کھیل کھیلا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ کھیل تو ہر طبقے میں مختلف کھیلے جاتے تھے لیکن اصل بات جس پر غور کیا جانا چاہئے وہ یہ ہے کہ ہمارے زمانے میں اور اس سے پہلے کے ہر زمانے میں قدرتی سے رابطہ ضرور ہوا کرتا تھا ۔اس طرح کائنات کی ہر چیز ہمیںمتوجہ کرتی تھی اور ہمارے اندر ایک جستجو پیدا ہوتی تھی ۔
وہ حیرت سے پوچھنے لگا ،کس چیز کی جستجو ۔ وہ مسکرائے اور کہا کہ اس بات کی جستجو یا تلاش میں رہتے تھے کہ ان اونچے اونچے پہاڑوں اورچٹانوں سے بہتے آبشاروں اور حد نگاہ تک محیط آسمان کا خالق ہم سے کیا چاہتا ہے۔ اس پر اور ایسے ہی دیگرموضوعات پر ڈسکشن ہوتی اور اس کائنات کے اسرار کھلتے جاتے۔
بیٹے نے ایمانداری سے کہاکہ ہمیں تو اس بارے میں کبھی خیال تک نہیں آیا کہ اس کائنات کو ہمارے لئے کیوں مسخرفرمایا گیا ہے ۔ وہ مسکرائے اور کہاکہ اسی لئے تو قدرتی مناظر کے قریب رہنے سے جسمانی اورذہنی صلاحیت بھرپور نشو ونما پاتی ہے اور پہلے زمانے میں اونچے خاندانوںکے لوگ اپنے بچوں کو کھلی آب و ہوا میں بھیجا کرتے تھے اور کئی سال تک بچے شہر کی مصنوعی زندگی سے دور صحر ا میں قدرتی ماحول میں بہترین ذہنی اور جسمانی نشو ونما پاتے تھے ۔
اس نے سوال پوچھاکہ اس کا کیا فائدہ،کیوں انہیں ایسے شہر سے دنیا کی آسائش سے دور رکھا کہ وہ ایسی آرام دہ ذندگی سے بھرپور فائدہ نہ اٹھا سکے۔ انہوں نے بیٹے کو سمجھایا کہ اس لئے تاکہ وہ جان سکیں کہ ہمیں اس عزت اور حوصلے سے دنیا کا مقابلہ کرنا ہے ہم اس لئے تخلیق نہیں کئے گئے کہ ایک جگہ بیٹھ کر گیمز کھلیں اور وقت سے پہلے اپنی صحت خراب کرلیں۔ اس کی بجائے ہمیں چاہئے کہ قدرت کا نہ صرف مشاہدہ کریں بلکہ ایسے ہی اپنے آپ کو مضبوط و توانا بنائیں، جی جان سے اپنی اور لوگوں کی زندگی کو مفید بنائیں اور اسکا مقصد یہی ہے کہ اپنی آخرت کی ہمیشہ والی زندگی کی تیاری پرتوجہ مرکوز کریں ۔
بیٹا کہہ اٹھا یعنی ہم پر لازم ہے کہ ہر اس چیز کو اپنی زندگی سے دور رکھیں جو ہمارے لئے فائدہ مند نہیں بلکہ مضرہو،پھر تو سب سے پہلے ہمارے شہر کی صفائی ہونی چاہئے کیونکہ اس خراب اورآلودہ ماحول میں کوئی بھی نہیں رہنا چاہتا۔
والد نے لوہا گرم دیکھ کر اسی کی مثال دے کر کہاکہ جس طرح بیرونی آلودگی کی وجہ سے انسان کی جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے، اسی طرح غیر فطری چیزوں کے انبار سے روحانی بیماری پیدا ہوجاتی ہے جس کا علاج بھی آسان نہیں ہو تا۔غیر صحت مند مشاغل جسمانی و ذہنی بیماری کا سبب بنتے ہیں۔ تمہیں اپنی ذہنی وجسمانی صحت کا خیال رکھنا چاہئے اور صبح کی سیر کو اپنے معمول میں شامل کرلینا چاہئے۔
جاننا چاہئے کہ انسان صاف ہوا ،پاک مٹی اور پاکیزہ پانی پر مشتمل ہے اور یہی اس کی بنیادی ضرورت ہے۔
 

شیئر: