2018 امیدوں اور آرزوﺅں کا سال
پیر یکم جنوری 2018 ء کو سعودی عرب سے شائع ہونے والے جریدے ”البلاد“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
نئے عیسوی سال 2018ءکا سورج ایسے عالم میں طلو ع ہورہا ہے جبکہ وطن عزیز سعودی عرب نے امیدوں اور آرزوﺅںسے بھرپور شاندار مستقبل کے نئے امکانات کی شاہراہ پر سفر شروع کردیا ہے۔ 2017ءکے اختتام تک مملکت کا ریکارڈ عمدہ تبدیلی کے ریکارڈ سے معمور ہے۔ جامع ترقی، پائدار ترقی اور وژن 2030 سے آراستہ ہوکر تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے۔ سعودی قیادت نے وژن 2030ءکا اعلان ہی نہیں کیا بلکہ وہ اسکی منصوبہ بندی اور اسکے اہداف کی سرپرستی بھی کررہی ہے۔ سعودی قیادت عملی اقدامات کررہی ہے۔ زندگی کے ہر شعبے کیلئے مربوط منصوبے جاری کئے ہیں۔ مستقبل کے ایسے منصوبوں کو انتہائی ترجیح دی جارہی ہے جن کا تعلق افرادی قوت کے فروغ سے ہے۔ سب سے اہم سرمایہ کاری انسانوں پر کی جانے والی سرمایہ کاری ہے۔ اسی کے ساتھ ٹیکنالوجی اور صنعت کے شعبوں کو بھی فروغ دیا جارہا ہے۔ تجدد پذیر توانائی پر بھی کام ہورہا ہے۔ بڑی اقتصادی طاقتوں کیساتھ اسٹراٹیجک شراکت ہورہی ہے۔ آمدنی کے نئے مختلف ذرائع پیدا کرنے میں معاون تجربات، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔ تعلیم، صحت ، سماج، نقل و حمل، مواصلات ، صنعت ، بجلی ، پانی ، زراعت وغیرہ مختلف اقتصادی شعبوں میں نیا پن لایا جارہا ہے۔ خادم حرمین شریفین کے عہد زریں میں ہمہ جہتی ، مکمل ترقی کی اسکیمیں روبعمل لائی جارہی ہیں۔ اسکی بدولت سعودی عرب کو ترقی یافتہ ممالک کے نقشے میں نئی جگہ مل رہی ہے۔
خادم حرمین شریفین نے اپنی بصیرت کی بدولت علاقائی و بین الاقوامی سیاسی و اقتصادی و تجارتی شعبوں میں مملکت کے کردار کو مضبوط بناتے رہنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ عالمی تنظیموں اور عالمی فیصلہ ساز اداروں میں مملکت کا حصہ بڑھتا جارہاہے۔ یہ مختلف عالمی تنظیموں ، اداروں اور کونسلوں میں عربوںاور مسلمانوں کی آواز کو طاقتوربنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ نیا سال خارجہ پالیسی کی سطح پر کارناموں کا سال ثابت ہوگا۔ عالمی برادری اور تنظیموں میں سعودی عرب کی موثر ترین شرکت اور غیر معمولی جدوجہد کی بدولت امت کے مسائل حل ہونگے، دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں طاقت پیدا ہوگی۔ ایران کے حوالے سے عالمی ٹھوس موقف سامنے آئیگا کیونکہ ایران خطے کے ممالک میں تخریبی سازش کے ذریعے اپنا اثر و نفوذ پھیلانے کیلئے کوشاں ہے۔ ایرانی سازش کی بیخ کنی سے برادر ملک یمن میں جاری ہنگامے بھی بند ہونگے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭