بڑے حجم کے اس طیارے میں سوار 275 مسافروں اور عملے کے 15 ارکان میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا جبکہ طیارے نے بحفاظت ہنگامی لینڈنگ کی۔
ایئر لائن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ٹیک آف کے تھوڑی دیر بعد یونائیٹڈ کی پرواز 803 واشنگٹن ڈلس واپس آ گئی اور اپنے ایک انجن میں بجلی کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بحفاظت اتر گئی۔‘
اے ایف پی کو ذرائع نے بتایا کہ یہ انجن اس وقت فیل ہوا جب 777-200ER ماڈل کا یہ طیارہ سنیچر کی دوپہر قریباً 12 بج کر 20 منٹ پر ٹوکیو کے ہنیدا ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوا تھا۔
ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری سین ڈفی نے ’ایکس‘ پر بتایا کہ انجن کے کور کا ایک ٹکڑا ’الگ ہو گیا اور اس میں آگ لگ گئی، جس سے زمین پر جھاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی۔‘
ایئرپورٹ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ’آگ بجھا دی گئی اور پرواز ڈیڑھ بجے بحفاظت ڈلس واپس لوٹ آئی جہاں ایئرپورٹ کے فائر رسپونڈرز نے اس کا معائنہ کیا۔‘
اہلکار کے مطابق متاثرہ رن وے کو مختصر وقت کے لیے بند کرنا پڑا ’لیکن ڈلس میں متعدد رن وے ہیں اور دیگر پروازوں کے آپریشنز متاثر نہیں ہوئے۔‘
یہ طیارہ جنرل الیکٹرک کے دو انجنوں سے لیس ہے جنہیں اب جی ای ایرو سپیس کے نام سے جانا جاتا ہے (فائل فوٹو: دی سٹار)
امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کرے گی۔
ویب سائٹ ایئرلائیو کے مطابق طیارے نے ورجینیا کے شہر فریڈرکسبرگ کے اوپر اپنا ایندھن گرایا تھا جو کہ ’ہنگامی لینڈنگ کی کوشش سے پہلے طیارے کا وزن محفوظ سطح تک کم کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والا ایک اہم حفاظتی طریقہ کار‘ قرار دیا جاتا ہے۔
ایئرلائیو سائٹ کی جانب سے فراہم کردہ رجسٹریشن کی معلومات کے مطابق یہ 777 طیارہ نومبر 1998 میں کانٹینینٹل ایئر لائنز کو فراہم کیا گیا تھا جسے بعد میں یونائیٹڈ ایئر لائنز نے لے لیا تھا۔
یہ طیارہ جنرل الیکٹرک کے دو انجنوں سے لیس ہے جنہیں اب جی ای ایرو سپیس کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یونائیٹڈ کی پرواز 803 کے مسافر سنیچر کو ہی اپنی روانگی کے اصل وقت کے ساڑھے چھ گھنٹے بعد ایک مختلف طیارے کے ذریعے ہنیدا کے لیے روانہ ہوئے۔