Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ کے تاجر

پیر 15جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ نذر قارئین ہے

حوثی باغی ہر روز اس بات کا کوئی نہ کوئی ثبوت پیش کردیتے ہیں کہ وہ رہزنوں کا گروہ ہیں۔ انکا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔ ان کے پاس جو ایجنڈا ہے وہ تہران کا عطا کردہ ہے۔ یہ زہر آلود خوراک ہے جو یمنی عوام کو کھلائی جارہی ہے۔ پیش کرنے والے ایرانی ہیں۔ یہ ایجنڈا قتل، دہشتگردی، سراسیمگی، مجبور عوام کے قدرتی وسائل کی چوری کا ایجنڈا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ یمنی عوام کیلئے جو امدادی سامان خصوصاً سعودی عرب کی جانب سے بھیجا جاتا ہے اسے بھی حوثی باغی لوٹ لیتے ہیں
عالمی خوراک پروگرام انتظابمیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ تعز کو پیش کی جانے والی امداد روکنے پر حوثیوں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا جائے۔ عالمی خوراک انتظامیہ نے یہ اپیل بھی کی کہ حوثیو ں نے امدادی سامان لیجانے والے جن ٹرکوں کو اپنے قبضے میں لیا ہے انہیں چھوڑا جائے اور امدادی سامان حقداروں تک پہنچانے کا موقع دیاجائے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق یمن کی کل آبادی 27.4ملین ہے۔ اس میں سے 18.8ملین کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ان میں 10ملین ایسے ہیں جو باغیو ںکی جنگ کے باعث اپنی جان بچانے کیلئے فوری امداد کے محتاج ہیں۔ 70لاکھ یمنی ایسے ہیں جن کے پاس کھانے پینے کی سہولت تک مہیا نہیں۔ انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ وہ خوراک کہاں سے حاصل کرسکیں گے۔2.2ملین یمنی بچے خوراک کی خرابی کے مسئلے سے دوچار ہیں۔
پوری دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ جنگ کے تاجروں کو سرکشی جاری رکھنے اور یمنی سماج کو درکار سعودی امداد سے ناجائز فائدہ اٹھانے سے روکنے کیلئے موثر اقدامات کرے۔
٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: