Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالم اسلامی کا ٹھوس موقف

22جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الریاض“ کا اداریہ

سعودی عرب کی درخواست پر جدہ میں منعقد ہونے والے مسلم وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس نے ریاض پر حوثی باغیو ںکے بیلسٹک میزائل حملے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا۔ یہ اجلاس سعودی عرب کے خلاف ایرانی میزائل حملے بند کرانے کی غرض سے منعقد کیا گیا۔ مسلم وزراءنے اس مرتبہ حوثیوں اور ایرانیوں کی مذمت پر اکتفا نہیں کیا ۔ انہوں نے احساس دلایا کہ ریاض پر ایرانی حمایت یافتہ حوثیو ں کا میزائل حملہ مذمت سے بڑھ کر ٹھوس اقدام کا طلب گار ہے۔ اس جارحیت پر خاموشی یا کسی بھی عنوان سے چشم پوشی درست نہیں۔
ریاض پر میزائل حملے نے اسلامی دنیا کو دہشتگرد گروہ اور اس کی پشت پناہی کرنے والے ایران کے تئیں اپنا فرض ادا کرنے پر مجبور کردیا۔ ایران مسلم ریاست ہے۔ حقوق و فرائض کی پاسداری اسکا فرض ہے۔ا یران اپنے مطلوبہ کردار کو چھوڑ کر امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ یہ خود ساختہ تخریبی اہداف کیلئے کوشاں ہے۔ اسلامی دنیا نے محسوس کیا کہ ایران کی اس تخریبی پالیسی سے نمٹنا ہی ہوگا۔
ایران حوثی باغیوں کے ذریعے ہر وہ جارحانہ کام کررہا ہے جس سے سعودی عرب کو نقصان پہنچ سکتا ہو۔ ایران کو علاقائی وعالمی امن و سلامتی کو لاحق کرنے والے خطرات پیدا کرنے سے روکنا پڑیگا۔
حوثی باغی ایران ہی کی پشت پناہی کی بدولت اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ ایرانی ایجنڈا نافذ کررہے ہیں جو نہ عربوںکا خیر خواہ ہے اور نہ ہی مسلمانوں کا۔ پوری مسلم دنیا کا فرض ہے کہ وہ ایرانی سرگرمیوں کی بابت ٹھوس موقف اختیار کرے۔ اسلامی دنیا جہاں بھر کے سامنے اپنی حقیقی تصویر اجاگر کرے اور پوری دنیا کو پیغام دے کہ مسلم ممالک امن و استحکا م کیلئے کوشاں ہیں اور ایران اس حوالے سے مخالف جہت میں چل رہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: