Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمنی خطرات کے بھنور میں

منگل 23جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونےوالے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ

سعودی عرب کی زیر قیادت عرب اتحاد نے یمنی عوام کو مصائب کے دلدل سے نکالنے کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر کے جامع انسانی امدادی منصوبے کا اعلان کردیا۔ یہ نہ تو پہلا امدادی منصوبہ ہے اور نہ ہی آخری ہوگا۔ سعودی عرب جسے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان عربوں کا جوہر کہتے ہیں یمن کے دکھ سکھ کا ساتھی رہا ہے۔ آج بھی ہے، کل بھی رہیگا۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے واضح کیا کہ سعودی عرب یمنی بحران کے آغاز سے لیکر اب تک یمن کو 900 ملین ڈالر کی انسانی امداد پیش کرچکا ہے۔یمن کیلئے پیش کی جانے والی یہ امداد نہ پہلی ہے نہ آخری۔ سعودی عرب کو یمن کی تعمیر نو او راسکے عوام کو ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے دوزخ سے نکالنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری اور اپنے کردار کا بخوبی علم ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ حوثی یمنی عوام کےخلاف انسانیت سوز جرائم اور ہر طرح کے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔ بچوں کو جنگ کے لئے تیار کرنا ، خواتین کا اغوا اور مخالفین کا قتل معمولی بات ہے۔ 
عالمی برادری کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ اگر ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی غرور کا مظاہرہ نہ کرتے تو یمن کا وہ حال نہ ہوتا جو اب ہے۔ حوثی اپنے ایرانی آقاﺅں کو راضی کرنے کیلئے یمن کی مکمل تباہی اور عوام کی حتمی بیخ کنی تک کیلئے تیار ہیں۔
خوشی کی بات یہ ہے کہ گزشتہ روز ڈیڑھ ارب ڈالر کے جس امدادی منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے اسکا دائرہ غذائی اشیاء، دواﺅں اورطبی لوازمات تک محدود نہیں رہیگا بلکہ امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنانے کیلئے راستوں کی بھی اصلاح و مرمت ہوگی۔ اس مقصد کیلئے بھی بجٹ رکھا گیا ہے۔
اب وہ وقت آچکا کہ عالمی برادری آئندہ مرحلے میں یمنی عوام کی مدد کیلئے بھرپور جدوجہد کرے۔ انسانی بحران کو دھماکہ خیز شکل اختیار کرنے سے قبل امن مذاکرات کے آغاز کو یقینی بنائے، یمن کے بنیادی ڈھانچے کی مکمل تباہی کا سلسلہ بند کرائے۔
٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: