Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناروے: جمی برف پگھلنے لگی، قدیم فن پارے نمایاں

اوپلینڈ، ناروے..... عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات یورپ کو بھی اپنی لپیٹ میں لینے لگے ہیں اوریورپ کے کئی ملکوںکے پہاڑ جو ہمیشہ برفپوش رہتے تھے اب برفیلی لباس سے باہر نکلتے نظر آرہے ہیں۔ ایسا ہی کچھ اوپلینڈ کے ایک علاقے میں نظرآرہا ہے جہاں سے ملک کے بلند ترین پہاڑی سلسلے گزرتے ہیں اور اس خاص پہاڑی کی اونچائی 8690فٹ بتائی جاتی ہے ۔ ماہرین آثار قدیمہ کو جب اطلاع ملی کہ درجہ حرارت میں اضافے کے سبب بہت سے برفپوش پہاڑوں کی برف پگھل گئی ہے جس کے نتیجے میں چٹانوں کے نیچے کی اشیاءنظر آنے لگی ہیں تو وہ یہاں پہنچے اور اپنی تحقیق کیلئے اوپلینڈ کے جوٹن ہیمن نامی دامن کا انتخاب کیاتو انکی آنکھیں حیرت زدہ رہ گئیں کیونکہ انہیں ان پہاڑوں میں کانسی کے عہد کی تقریباً 1300سال پرانی چیزیں ملیں جن میں ایک جوتا بھی شامل ہے جو اب تک اچھی حالت میں کہے جانے کے لائق ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ یہ ساری چیزیں زمانہ قدیم میں ناروے کے ان قدیم شکاریو ںکی ہیں جو ان پہاڑوں کی سیر و شکار کے دوران یا تو خود مر گئے یا انکی چیزیں کھو گئیں۔دریافت ہونے والی چیزو ںمیں ایک خاص چیز وہ ہے جو 700ویںعیسوی سے تعلق رکھتی ہے اور دنیا کی دوسری چیز ہے جو اب تک اتنی اچھی حالت میں دیکھی گئی ہے۔ مجموعی طور پر برآمد ہونے والے نوادرات کی تعداد 2ہزار بتائی جارہی ہے۔ جن میں سے بعض کو 4ہزار قبل مسیح کا بتایا جارہا ہے۔ ماہرین کی جس ٹیم نے ان چیزوں کا سراغ لگایا ہے وہ گلیشیئر آرکیولوجسٹ یا برفیلے علاقوں کے ماہرین آثار قدیمہ کہلاتے ہیں۔ واضح ہو کہ اس سے قبل 1991 ءمیں ناروے کے اسی علاقے میں دنیا نے پہلی بار اٹزی نامی برفیلے انسان کا سراغ لگایا تھا۔ جس نے ماورائی اور روایتی حیثیت اختیار کرلی۔

شیئر: