Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدعنوانی کے 56 ملزمان کو رہا نہیں کیا گیا، پبلک پراسیکیوٹر

ریاض.... پبلک پراسیکیوٹر سعود المعجب نے منگل کو اعلان کرکے واضح کیا ہے کہ بدعنوانی پر تحقیقات کے لئے حراست میں لئے جانے والے56افراد کو پبلک پراسیکیوشن کی تحویل میں دیدیا گیا۔انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ ادارے نے بدعنوانی کی بابت تحقیقات اور گواہی کیلئے 381 شخصیات کو حراست میں لیا تھا۔ بدعنوانی کے ملزمان سے طے پانے والے سمجھوتوں پر 400ارب ریال سے زیادہ مالیت کی املاک، کرنسی نوٹس ، نقدی اور کمپنیوں کے اثاثے حاصل کئے گئے ہیں۔ انسداد بدعنوانی اتھارٹی کا قیام 15صفر 1439ھ مطابق 4نومبر 2017ءکو شاہی فرمان پر عمل میں آیاتھا۔ پبلک پراسیکیوٹر نے جو انسداد بدعنوانی اتھارٹی کے رکن بھی ہیں۔ اعلامیہ جاری کرکے واضح کیاکہ شاہی فرمان پر تشکیل پانے والی اتھارٹی نے کل 381افراد کو طلب کیا تھا۔ ان میں زیادہ تر شہادت قلمبند کرانے کیلئے بلائے گئے تھے۔ بدعنوانی کے تمام ملزمان کی جملہ فائلوں کا جائزہ مکمل کرلیا گیا۔ ملزمان کو الزامات سے آگاہ کیا گیا۔ انکے ساتھ اب گفت وشنید اور سمجھوتہ جات کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے۔ باقی ماندہ زیر حراست افرادپبلک پراسیکیوشن کی تحویل میں دیدیئے گئے ہیں۔ اعلامیہ میں مزید بتایا گیا کہ ان ملزمان کو جن کے خلاف بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی رہا کردیا گیا۔ گواہوں نے بھی انکے حق میں ہی شہادتیں قلمبند کرائی ہیں۔ علاوہ ازیں ایسے ملزمان کو بھی چھوڑ دیا گیا جن کے ساتھ بدعنوانی کے الزامات قبول کرنے کے بعد معاملات طے پاگئے جبکہ ایسے 56افراد کو پبلک پراسیکیوشن کی تحویل میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن سے پبلک پراسیکیوٹر نے فوجداری کے دیگر مقدمات کے باعث سمجھوتے سے انکار کردیا ہے۔ مقررہ قوانین کے مطابق ان سے پوچھ گچھ مکمل کی جائیگی۔ پبلک پراسیکیوٹر نے واضح کیاکہ 400ارب ریال سے زائد مالیت کی جائدادوں ، کمپنیوں، کرنسی نوٹس اور نقدی پر بدعنوانی کے ملزمان کے ساتھ سمجھوتے طے ہوئے ہیں۔

شیئر: