Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابلیسی مغالطے

پیر 19فروری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” البلاد“ کا اداریہ

قطر کے حکمراں تہرانی ملاﺅں کے مطالبات کی نقالی میں حد سے زیادہ آگے بڑھ گئے۔ قطری حکمراں بھی وہی راگ الاپنے لگے جو ایرانی ملا ،حرمین شریفین کے انتظامات کی بابت الاپتے رہے ہیں۔مسلم ممالک اورعاالمی برادری کے شدید ردعمل کے سامنے ایرانیوں کو بھی چپ سادھنی پڑتی ہے اور قطری حکمرانوں کو بھی بالاخر یہی راستہ اپنانا پڑیگا۔ ایسا لگتا ہے کہ قطری حکمراں اسلام سے متعلق ایرانی ملاﺅں کے رویوںسے لمبی چوڑی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔
قطر کے حکمرانوں کو یہ بات بہت اچھی طرح سے معلوم ہے کہ انہوں نے ایرانی ملاﺅں کی نقل میں جو کچھ شروع کیا ہے اس سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہیں پتہ ہے کہ سعودی عرب کی پوری تاریخ، حکمت فراست، راستی، اپنوں پرایوں کی مدد، بنی نوع انساں کے مسائل کے حل میں شراکت کی رہی ہے۔ جہاں تک مقدس مقامات کا تعلق ہے تو انکی حفاظت، تعمیر، توسیع، ترقی اور خدمات کی فراہمی کو وہ اپنے لئے باعث فخر و ناز سمجھتا ہے اور اس حوالے سے نہ کبھی ماضی میں ادنی فروگزاشت سے کام لے رہا ہے نہ ماضی میں لیا ہے اور نہ آئندہ کبھی لے گا۔ یہی وجہ ہے کہ مقدس مقامات کار قبہ قطر کے کل رقبے سے دگنا ہے۔ سعودی عرب عظیم السان منصوبوں کے ذریعے ان مقامات کی تجدید اور بہتر ی کیلئے ہمیشہ کوشاں رہتا ہے۔ سہولتوں کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر سے لوگ روحانی سکون و اطمینان حاصل کرنے کیلئے ارض مقدس آتے ہیںاور حرمین شریفین میں خود کو بڑا سکھی پاتے ہیں۔
انسداد دہشتگردی کے علمبردار ممالک سعود عرب، مصر ، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر کے حوالے سے جو فیصلہ کیا تھا وقت نے ثابت کیا کہ انکا فیصلہ درست تھا۔ انکی نظر فیصلے کے وقت آنے والے حالات پر بھی تھی، قطر کے حکمرانوں نے پوری دنیا کو سجھا دیا کہ عربوں نے انکا جو فیصلہ کیا تھا وہ درست تھا۔ قطری حکمراں حرمین شریفین کو قدیم فارسی سلطنت کے احیاءکے آرزو مند ان عناصر کے حوالے کرنے کے درپے نظرآرہے ہیں جنہیں اسلام کو زندہ درگور کئے بغیر چین نہیں آئیگا۔یہ آرزو کبھی پوری نہیں ہوگی ٹھیک اسی طرح جس طرح کہ جنت میں داخلے کا ابلیس کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: