Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رباب پر سر بکھیرنے والا نابینا سعودی جنادریہ میلے میں مرکز نگاہ بن گیا

ریاض..... نابینا معمرماہر موسیقار کا کہنا ہے کہ رب تعالی اگر کسی سے کوئی نعمت لیتا ہے تو اس کے بدلے بہت کچھ عطا بھی کرتا ہے ۔ میری آنکھیں نہیں تو کیا ہوا جو فن میرے پاس ہے وہ بہت ہے ۔ مملکت کے سالانہ میلے جنادریہ میں لوگوں کی توجہ حاصل کرنے والے معمر نابینا العنتری نے سبق نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ معلوم نہیں کہ لوگ رباب پر میری دھن اور نغمے سننے آتے ہیں یا ایک نابینا شخص کو گاتے اور رباب پر دھنیں بکھیرتا دیکھتے ہیں ۔ تاہم مجھے اس بات سے کوئی سروکار نہیں میں یہ جانتا ہوں کہ بہت سے لوگ میرے اطراف میں جمع ہو جاتے ہیں جب میں اپنی آواز سے نغمے گاتا اور رباب کے تاروں کو چھیڑتا ہو ں تو اس سے نکلنے والا ساز لوگوں کو خود بہ خود اپنی جانب کھینچ لاتے ہیں ۔ صحرائی زندگی کا عادی نابینا بدوی العنتری کا کہنا ہے کہ بادیہ نشینوں کےلئے رباب ہم نشین اور رفیق خاص ہوتا ہے جو انکی تنہائی کا ساتھی ہوتا ہے ۔ اہل بادیہ اس امر سے واقف ہیں کہ رباب انکے لئے کتنا اہم ہے ۔ صحراءنشینوں کی تنہائی اور وحشت دور کرنے کےلئے رباب کا سہار لیا جاتا ہے جس کے ذریعے وہ صحراءکی صعوبت اور میں سفر کی سختی برداشت کر تے اور اپنی تنہائی کو دور کرتے ہیں ۔ العنتری نے بتایا کہ اس کی عمر 16 برس تھی اس وقت سے اس نے صحرائی گیت گانے شروع کئے تو لوگوں نے میرے سروں کی تعریف کی اس وقت سے لیکر آج تک میں رباب کے تاروں پر اپنی آواز کے سر ملاتا آرہاہوں ۔

شیئر: